ایمنسٹرڈیم: سائنسدانوں نے 10 سے 12 کروڑ سال پہلے یورپ سے ٹکرا کر گم ہوجانے والا براعظم دریافت کر لیا ہے جسے گریٹر ایڈریا کہا جاتا ہے۔ ماہرینِ ارضیات کے مطابق یہ براعظم زمین کے اندر دفن ہوگیا تھا جس کا ملبہ پہاڑوں کی صورت میں آج بھی موجود ہے۔
گمشدہ براعظم کی تلاش کے لیے ماہرینِ ارضیات نے زمین کی 24 کروڑ سالہ تاریخ از سر نو مرتب کی اور تیس ممالک کے محکمہ ارضیات کے تیار کردہ ڈیٹا پر مسلسل دس سال تک کام کیا اور بالآخر الگ الگ ٹکڑوں میں حاصل کردہ معلومات کو جوڑ کر یہ صورتحال وضع کی گئی۔
یہ بھی پڑھیں: خطِ استوا کے قریبی ساحلوں کا زرد کیکڑا شور مچانے کے لیے دو طریقے استعمال کرسکتا ہے
اس سلسلے میں اسپین سے لے کر ایران تک پہاڑی سلسلوں میں گمشدہ براعظم کے مختلف حصے دریافت کیے گئے جبکہ تحقیق سے انکشاف ہوا کہ گریٹر ایڈریا کے یورپ سے ٹکراؤ کے بعد اٹلی، ترکی، یونان اور جنوب مشرقی یورپ کے پہاڑی سلسلے بنے۔
سائنسدانوں کے مطابق زمانہ قدیم کے سپر براعظم گونڈوانا کا حصہ بنا ہوا گریٹر ایڈریا بعد ازاں تقسیم ہوا اور افریقہ، انٹارکٹیکا، جنوبی امریاک، ایشیاء اور آسٹریلیا کے بڑے بڑے حصے اس سے معرضِ وجود میں آئے۔ 24 کروڑ سال پہلے گریٹر ایڈریا گونڈوانا سے الگ ہو کر خود براعظم بن گیا، تاہم اس کا زیادہ تر حصہ سمندر میں ڈوبا ہوا تھا اور یہ براعظم سے زیادہ مختلف سمندری جزیروں کا گروہ دکھائی دیتا تھا۔
تقریباً 10سے 12 کروڑ سال قبل گریٹر ایڈریا یورپ سے ٹکراؤ کے نتیجے میں زمین میں دھنسنے لگا، تاہم اس کی چٹانیں زمین کی پرت میں غائب نہ ہوسکیں اور زمین کے اوپر ہی رہ گئیں۔
عام طور پر ایک براعظم دس سال میں محض 40 سینٹی میٹر کا فیصلہ ہی طے کرسکتا ہے۔ اس انتہائی سست رفتاری کے باعث یہ گمشدہ براعظم یورپ سے جس وقت ٹکرایا اور جب تک مکمل طور پر غائب ہوا، ان دونوں حالتوں کے درمیان لاکھوں یا کروڑوں برس کا فاصلہ موجود ہے، تاہم اب سائنسدانوں نے ایک ایسا نقشہ مرتب کیا ہے جس کی مدد سے آج بھی ہم دیکھ سکتے ہیں کہ موجودہ زمینی نقشے پر گریٹر ایڈریا کی باقیات کہاں کہاں دستیاب ہیں۔
مزید پڑھیں: رات کے وقت زمین سے خارج ہونے والی حرارت کو بجلی میں بدلنے کا حیرت انگیز نظام