کراچی :سپریم کورٹ آف پاکستان نے کے الیکٹرک کی جانب سے کراچی میں بجلی کی مسلسل لوڈشیڈنگ سے متعلق جمع کرائی گئی رپورٹ کو مسترد کردیا ہے۔
سماعت کے دوران چیف جسٹس آف پاکستان گلزار احمد نے ریمارکس دیئے کہ عدالتی احکامات کے بعد شہر کے آدھے حصے کی بجلی معطل کردی گئی ہے جس پر کے الیکٹرک نے پاکستان اسٹیٹ آئل پر انہیں ایندھن فراہم نہ کرنے کا الزام لگایا،چیف جسٹس نے کہا کہ آپ کو اس بحران پر قابو پانے کے لئے کوئی متبادل راستہ اپنانا چاہئے تھا۔
دریں اثنا نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی (نیپرا) کے نمائندے نے عدالے عظمیٰ کوبتایا کہ کے الیکٹرک کے پاس 20 ٹن ایندھن ذخیرہ کرنے کی گنجائش ہے لیکن وہ اسے محفوظ نہیں رکھتی ہے۔
اس کے بعد عدالت نے کے الیکٹرک خریدنے والی کمپنی کی جانچ پڑتال کا حکم دیتے ہوئے سماعت ملتوی کردی۔
اس سے قبل سپریم کورٹ نے کراچی میں مون سون بارش کے دوران بجلی سے ہونے والی ہلاکتوں سے متعلق کے الیکٹرک کے خلاف مقدمہ درج کرنے کی ہدایت کی تھی۔
چیف جسٹس نے کے الیکٹرک کے چیف ایگزیکٹو آفیسر مونس علوی کا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ پر ڈالنے اور کمپنی کا آڈٹ کروانے کا بھی حکم دیا تھا۔
کراچی میں بجلی کی طویل بندش پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے چیف جسٹس نے متعلقہ حکام کی سرزنش کی اور ریمارکس دیئے کہ لوگ اس مسئلے سے سخت پریشانی کا شکار ہیں۔
کے الیکٹرک کے وکیل نے جواب دیا کہ لوڈشیڈنگ کے پیچھے بجلی کی چوری سب سے بڑی وجہ ہے۔ چیف جسٹس نے مزید کہا کہ بجلی چوری روکنے کے لئے ابھی تک مجرموں کے خلاف کوئی کارروائی کیوں نہیں کی گئی ہے۔
مزید پڑھیں: کے الیکٹرک کی بھتہ خوری ریاست کو کھلا چیلنج،عوام کی سپریم کورٹ سے نوٹس لینے کی اپیل