اسلام آباد: سپریم کورٹ آف پاکستان نے سابق وفاقی وزیرِ منصوبہ بندی احسن اقبال کے خلاف توہینِ عدالت کی درخواست ناقابلِ سماعت قرار دے دی ہے۔
تفصیلات کے مطابق چیف جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں دو رکنی سپریم کورٹ بینچ نے سابق وزیر احسن اقبال کے خلاف توہینِ عدالت کی درخواست کے قابلِ سماعت ہونے پر اپنا فیصلہ سنایا۔
پی ٹی آئی پر رقم لگائی، نیا پاکستان بنانے کا شوق تھا۔علیم خان
سماعت کے دوران چیف جسٹس آف پاکستان عمر عطا بندیال نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ احسن اقبال نظم و ضبط والے، بہت سنجیدہ اور دانشور انسان ہیں۔ انہوں نے جذبات میں کوئی بات کہہ دی ہوگی۔
چیف جسٹس نے کہا کہ توہینِ عدالت ہوئی یا نہیں، یہ طے کرنا سپریم کورٹ کا کام ہے۔ درخواست گزار کا شکریہ ادا کرتے ہیں جس نے اطلاع دی، تاہم کیس مزید چلانے کیلئے شواہد دستیاب نہیں ہیں۔
خیال رہے کہ 25 اپریل 2018 کو زیرِ سماعت مقدمے کے متعلق احسن اقبال کا کہنا تھا کہ کسی فوجی افسر یا جج کی طرح ہماری بھی عزت ہے۔ سابق وفاقی وزیر کے خلاف توہینِ عدالت کی درخواست 2مئی 2018 کے روز دائر کی گئی تھی۔
دلچسپ طور پر جب یہ درخواست سپریم کورٹ میں دائر کی گئی تھی، احسن اقبال وفاقی وزیرِ داخلہ تھے جو وزارت سے ہٹ گئے اور ان کی جگہ شیخ رشید کو وزیرِ داخلہ بنایا گیا۔ پھر پی ٹی آئی حکومت بھی ختم ہوگئی۔ احسن اقبال دوبارہ وفاقی وزیر بن گئے۔
گزشتہ برس وزیرِ منصوبہ بندی بنائے جانے والے احسن اقبال جس وفاقی کابینہ کے رکن تھے، وہ آج سے 5روز قبل 10اگست کو تحلیل کردی گئی۔ گزشتہ 5سال میں پہلی بار درخواست کی سماعت کی گئی جسے ناقابلِ سماعت قرار دیتے ہوئے نمٹایا گیا ہے۔