پستہ قد افراد میں ذیابیطس کی دوسری قسم کا خطرہ طویل قامت افراد سے زیادہ ہوتا ہے۔طبی تحقیق

مقبول خبریں

کالمز

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

پستہ قد افراد میں ذیابیطس کی دوسری قسم کا خطرہ طویل قامت افراد سے زیادہ ہوتا ہے۔طبی تحقیق
پستہ قد افراد میں ذیابیطس کی دوسری قسم کا خطرہ طویل قامت افراد سے زیادہ ہوتا ہے۔طبی تحقیق

حالیہ طبی تحقیق سے پتہ چلا ہے کہ پستہ قد افراد میں ذیابیطس کی دوسری قسم کا خطرہ طویل القامت افراد کے مقابلے میں زیادہ ہوتا ہے جس سے واضح ہوگیا ہے کہ چھوٹے قد والے افراد کو ذیابیطس کے حوالے سے عام لوگوں کی نسبت زیادہ احتیاط کرنی چاہئے۔

جرمنی کے شہر برلن میں کی گئی طبی تحقیق کے دوران 27،500 افراد کا طویل المدتی مطالعہ کیا گیا جس میں 35 سے 65 سال کی عمر تک کے افراد شریک ہوئے۔ تحقیق کے دوران ذیابیطس سے متعلق مختلف عوامل پر غور کیا گیا جس سے معلوم ہوا کہ اگر انسان کا قد 10 سینٹی میٹر بڑھ جائے تو اس کے ذیابیطس کی دوسری قسم میں مبتلا ہونے کے امکانات مردوں میں  33 فیصد  جبکہ خواتین میں 41 فیصد تک کم ہوجاتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: کراچی اور خیبر پختونخواہ میں پولیو کے دو کیسز سامنے آ گئے، تعداد 62 تک پہنچ گئی

واضح رہے کہ ذیابیطس سے دُنیا کا ہر 11واں شخص کسی نہ کسی طرح متاثر ہے جس کی وجہ سے فالج، دل کے دورے اور گردوں کے ناکارہ ہونے کے خدشات بڑھ جاتے ہیں۔ وطن عزیز پاکستان میں بھی تقریباً 70 لاکھ افراد ذیابیطس سے متاثر ہیں جبکہ عالمی ادارۂ صحت کے مطابق اگر ذیابیطس میں لوگ اسی رفتار سے مبتلا ہوتے رہے تو 2040ء تک ملک بھر میں ذیابیطس کے مریضوں کی تعداد 1 کروڑ 40 لاکھ ہوجائے گی۔

ذیابیطس کی دوسری قسم کیا ہے؟؟

پہلی قسم کی ذیابیطس انسولین سے متعلق نظامِ مدافعت کو متاثر کرتی ہے اور انسولین بنانے کے نظام کو تباہ کرنے کی کوشش کرتی ہے جس کی وجہ سے جسمانی خون میں شکر کی مقدار کنٹرول کرنے کا نظام اپنا کام نہیں کرسکتا۔ اسی کی وجہ سے انسان کو شکر سے دور رہنے یا اس کے استعمال میں کمی بیشی  کی ہدایت کی جاتی ہے۔

اس کے مقابلے میں ذیابیطس کی دوسری قسم کا تعلق نظامِ مدافعت کی بجائے جسمانی چربی سے ہوتا ہے۔ ایسی صورت میں ڈاکٹر آپ کو وزن گھٹانے اور مختلف ورزشیں کرنے کی ہدایت دیتے ہیں تاکہ جسمانی چربی انسولین کی کارکردگی کو متاثر نہ کرسکے۔ 

یاد رہے کہ اس سے قبل طبی ماہرین کا کہنا تھا کہ کینسر کے بارے میں آگاہی اتنی کم ہے کہ لوگ اس سے بچاؤ کی کوشش ہی نہیں کرتے۔ اگر کینسر سے بچاؤ کی کوشش کی جائے تو صرف کچھ صحت مندانہ عادات اپنانے سے آپ کینسر سے بچ سکتے ہیں۔ کینسر سے بچاؤ کے لیے تحقیق مسلسل جاری ہے، اس لیے کسی بھی طریقے کو عملی طور پر سو فیصد درست قرار نہیں دیا جاسکتا، تاہم صحت مندانہ طرزِ زندگی کینسر سمیت ہر موذی مرض سے بچاؤ کا واحد راستہ ہے۔

مزید پڑھیں: ایسی 10 عادات جو آپ کو کینسر جیسے موذی مرض سے نجات دِلا سکتی ہیں

Related Posts