اسلام آباد/لاہور:امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے کہا ہے کہ ریاست مدینہ کا نام لینے والی حکومت نے سود کا مکروہ نظام جاری رکھا ہوا ہے۔ وزیراعظم اپنے نعرے میں مخلص ہیں، تو ملک کو اسلامی معیشت دیں۔ جاپان سود فری بن سکتا ہے تو پاکستان کیوں نہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہاؤس بلڈنگ اور زرعی قرضوں پر سود معاف کیا جائے۔ ریاست یقینی بنائے کہ سرکاری ملازمین کو دینے جانے والے قرضے سود سے پاک ہوں۔ وفاقی شرعی عدالت کے 1991ء کے فیصلے پر ابھی تک عمل درآمد نہیں ہوا۔
پرویز مشرف سے لے کر پی ٹی آئی تک سب حکومتوں نے سودی معیشت کا کاروبار کیا۔ ایوانوں میں بیٹھے لوگ ظالمانہ سرمایہ دارانہ نظام سے فائدہ اٹھاتے اور غریبوں کا خون چوستے ہیں۔
ہمارے حکمران خود جا کر آئی ایم ایف کے ترلے اور منتیں کر کے سود پر قرض لیتے ہیں جو ملک کی معیشت کی تباہی کا سب سے بڑا سبب ہے۔ اس ملک کی بقا اورعوام کی خوشحالی اسلامی نظام کو اپنانے میں ہے۔
سراج الحق نے کہا کہ ایوانوں، عدالتوں، چوکوں چوراہوں میں ظالمانہ نظام کے خلاف جدوجہد جاری رکھیں گے۔ جماعت اسلامی یکم جنوری کو ہر ضلع میں سود کے خلاف مظاہروں کا انعقاد کرے گی۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے وفاقی شرعی عدالت میں جماعت اسلامی کی سود کے خاتمے کے لیے درخواست پرسماعت کے دوران دلائل دیتے ہوئے اور بعدازاں میڈیا کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔
وفاقی شرعی عدالت میں سود کے خلاف کیس کی سماعت کے دوران امیر جماعت اسلامی سراج الحق بحیثیت فریق مقدمہ پیش ہوئے۔روسٹم پر گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ وہ جب خیبرپختونخوا میں فنانس منسٹر تھے، تو صوبے میں اسلامی بنکاری شروع کی اورخیبرپختونخوا کو تین سال میں سود اور قرض سے پاک صوبہ بنایا تھا۔
انہوں نے عدالت کو بتایا کہ تب انہوں نے جرمن سرکاری بینک کے سربراہ کو سود سے پاک نظام پر تین گھنٹے بریفنگ دی تھی۔ انہوں نے کہا کہ پوری قوم اس عدالت کی طرف دیکھ رہی ہے۔ اس قوم نے قائداعظم کے نعرے ”پاکستان کا مطلب کیا لا الہ اللہ“ پرلبیک کہا اور الگ وطن حاصل کیا، مگر تاحال یہاں غیر اسلامی نظام نافذ ہے۔
انہوں نے کہا کہ مشیر خزانہ نے اعتراف کیا کہ سودی نظام سے غریب اور امیر میں فرق بڑھ گیا ہے۔انہوں نے کہا کہ گزشتہ بجٹ میں 33 ہزار ارب ملک نے سود میں ادا کیا۔ وزیر خزانہ کہہ رہے ہیں کہ سود ادا کرنے کے لیے مزید قرض لینا ہوگا۔
مزید پڑھیں: حفیظ شیخ کی طرح جلد شوکت ترین کو بھی قربانی کا بکرا بنایا جائیگا،سعید غنی