حکومت کا پولیو سے پاک پاکستان کا عزم

مقبول خبریں

کالمز

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

پولیو ایمر جنسی سینٹر کے کو آر ڈی نیٹر ڈاکٹر رانا صفدر کاکہنا ہے کہ گزشتہ سال 2018ء میں پولیو کے 12کیس رپورٹ ہوئے جبکہ رواں  سال  2019ء میں 104کیس رپورٹ ہو چکے ہیں تاہم ان کا کہنا ہے کہ 2023 میں پاکستان پولیو سے پاک ہو جائیگا۔

وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے صحت ڈاکٹر ظفر مرزا کاکہنا ہے کہ حکومت پولیو کے خاتمے کیلئے پرعزم اور جنگی بنیادوں پر اقدامات کر رہی ہے۔قومی انسداد پولیو کی کامیابی کیلئے ایک جامع اور مربوط پالیسی وضع کی ہے۔

معاون صحت نے والدین سے اپیل کی ہے کہ والدین اپنے بچوں کو مستقل معذوری سے بچانے کیلئے پولیوکے دو قطرے ضرور پلائیں جبکہ وزیراعظم کے معاونِ خصوصی عثمان ڈار کابھی کہنا ہے کہ حکومت ملک کو پولیو سے پاک کرنے کے لیے تمام تر وسائل بروئے کار لا رہی ہے۔

گزشتہ سال پاکستان میں پولیو کے کیس کم ہو کر 12رہ گئے تھے مگر اس سال 104زائد کیسز سامنے آ چکے ہیں، جن میں اکثریت کا تعلق صوبہ خیبر پختونخوا سے ہے۔انسداد پولیو کے کارکنوں کی انتھک محنت سے یہ امید جاگی تھی کہ شاید پاکستان اس بیماری سے چھٹکارا پا سکے لیکن اس سال کے اعداد و شمار سے لگتا ہے کہ یہ ایک لمبی لڑائی ہے جسے جیتنے کے لیے پاکستان کو بھرپور محنت کرنا ہوگی۔

پولیو ویکسین کے بارے میں پاکستانی عوام میں قوی شکوک و شبہات پائے جاتے ہیں تاہم یہ مسئلہ پاکستان سمیت پوری دنیا میں موجود ہے جہاں پولیو ویکسین کے حوالے سے اکثر تحفظات اٹھائے جاتے ہیں۔پاکستان میں پولیو مہم کے دوران ورکرز پر حملوں کی وجہ سے ملک میں پولیو کے خاتمے کے ہدف میں شدید مشکلات کا سامنا ہے۔

منگل کے روز لوئر دیر میں مرکزِ صحت سے جاتے وقت نامعلوم افراد نے پولیو ٹیم کی سیکورٹی کے لیے جانے والے پولیس اہلکاروں پر فائرنگ کی جس سے2 اہلکارشہید ہوگئے جبکہ لاہور کے علاقے نشتر کالونی میں ایک خاتون کی جانب سے لیڈی پولیو ورکر کو تشدد کا نشانہ بنایاگیا۔سرگودھا میں بھی پولیو ٹیم پر تشدد کا واقعہ پیش آیا جہاں ایک شہری نے پولیو ٹیم سے بدتمیزی کی اور سامان چھین کر گندی نالی میں پھینک دیا۔

ایک طرف دنیا پاکستان میں پولیو کے مکمل خاتمے کیلئے پاکستان کو مالی معاونت فراہم کررہی ہے تو دوسری جانب وہیں پاکستان میں موجود چند عناصر پولیو مہم میں رخنے ڈال کر اس موذی مرض کے خاتمے کی کوششوں کو سبوتاژ کررہے ہیں، حکومت کی جانب سے ہر بار پولیو ٹیموں کی سیکورٹی کیلئے سخت اقدامات کئے جانے کے باوجود پرتشدد واقعات کی وجہ سے پولیو ورکرز میں شدید تحفظات پائے جاتے ہیں۔

پولیوویکسین اس مرض کے خاتمے میں کافی حد تک کامیاب رہی ہے اور اس وقت صرف تین ممالک پاکستان، افغانستان اور نائیجیریا اس مرض سے متاثر ہیں۔

نائیجیریا میں اگست 2016 سے اب تک کوئی نیا کیس سامنے نہیں آیا ہے ۔ پاکستان کو پولیو سے پاک بنانے کیلئے حکومت مزید اقدامات اٹھانے کی ضرورت ہے ۔ جب تک لوگوں کے ذہنوں سے پولیو ویکسین کے حوالے سے غلط فہمیاں ختم نہیں ہونگی تب تک مرض کے مکمل خاتمے کا خواب شرمندہ تعبیر نہیں ہوسکے گا۔

Related Posts