لندن: ایک مصنوعی ذہانت کے حامل نظام کو اَپ ڈیٹ کیا گیا ہے جو حقیقت سے قریب تر کہانیاں، نظمیں اور مضامین تخلیق کرتا ہے، اور سسٹم کے خالق دعویٰ کرتے ہیں کہ اس میں تقریباً ویسی ہی خوبیاں ہیں جیسا کہ کسی انسانی مصنف میں پائی جاتی ہیں۔
اوپن آرٹیفیشل انٹیلی جنس نامی تحقیقی کمپنی نے ایک ٹیکسٹ جنریٹر تخلیق کیا تھا جسے غلط استعمال کیے جانے کے لامحدود امکانات کی وجہ سے عام کرنا انتہائی خطرناک قرار دیا جا رہا تھا ۔
تاہم اب اسی سسٹم کا ایک مزید طاقتور ورژن ریلیز کیا گیا جو جھوٹی خبریں اور غلط طریقے سے استعمال کی جانے والی اسپیم کو سوشل میڈیا پر پھیلا سکتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: پاکستان نے فری لانسنگ میں بھارت کو پیچھے چھوڑ دیا۔ پے یو نیر کی رپورٹ
برطانوی نشریاتی ادارے (بی بی سی) نے مصنوعی ذہانت کے ماہرین کے ساتھ مل کر یہ فیصلہ کیا ہے کہ اس سسٹم پر تحقیق کی جائے کہ یہ کیسے کام کرتا ہے۔
جی پی ٹی 2 نامی سسٹم کو آٹھ کروڑ ویب پیجز پر تربیت دی گئی اور اب یہ اس قابل ہے کہ ابتدائی طور پر اسے جو تحریر مہیا کی جاتی ہے، اس کا انداز اور متن نقل کرسکے۔ یہ نہ صرف شیکسپیئر کی نظم کہنے کی صلاحیت رکھتا ہے بلکہ مضامین بھی لکھ سکتا ہے۔
فرم کا کہنا ہے کہ ہم تربیت یافتہ ماڈل فی الحال ریلیز کرنے کا ارادہ نہیں رکھتے۔ہمیں خدشہ ہے کہ ٹیکنالوجی کو غلط مقاصد کے لیے استعمال کیا جاسکتا ہے۔ ہم نے ذمہ دارانہ انکشاف کے طور پر اس کا نسبتاً بے حد مختصر نمونہ ریلیز کے لیے چنا ہے تاکہ محققین اسے تجربے کے لیے استعمال کرسکیں۔اس لیے ریلیز کردہ ورژن میں جملے اور محاورے تربیت میں دئیے گئے مواد سے کہیں کم ہیں۔
اس حوالے سے محققین کا کہنا ہے کہ ایسے سافٹ وئیر کی مدد سے میڈیا وار اور سائبر وار میں کلیدی برتری حاصل کی جاسکتی ہے۔ سوشل میڈیا پر پھیلائی جانے والی جھوٹی خبروں کی مدد سے ایک طوفان برپا کیا جاسکتا ہے جس سے دشمن ملک کے عوام بے یقینی اور پریشانی کا شکار ہو کر آپ سے مقابلہ ہی نہیں کرسکیں گے بلکہ ایسا بھی عین ممکن ہے کہ وہ ہتھیار اٹھائے بغیر ہی ہار مان لیں۔
مزید پڑھیں: عوامی جمہوریہ چین روبوٹس بنانے والا صفِ اول کا ملک بن گیا۔ رپورٹ