ورلڈ ٹوائلٹ ڈے

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

پاکستان سمیت دنیا بھر میں بیت الخلا کا عالمی دن یعنی ورلڈ ٹوائلٹ ڈے منایا گیا۔ یہ دن منانے کا مقصد انسانی زندگیوں میں بیت الخلا کی موجودگی کی اہمیت اور پسماندہ علاقوں میں اس کی عدم فراہمی کے مسئلے کی طرف توجہ مبذول کروانا ہے۔

ٹوائلٹ کادن کو منانے کا آغاز 2013 میں کیا گیا جس کا مقصد اس بات کو باور کروانا ہے کہ صحت و صفائی کو برقرار رکھنے کے لیے ایک محفوظ اور باقاعدہ بیت الخلا اہم ضرورت ہے۔ بیت الخلا کی عدم دستیابی یا غیر محفوظ موجودگی بچوں اور بڑوں میں مختلف بیماریوں کا سبب بنتی ہے۔

عالمی ادارے یونیسف کے مطابق پاکستان دنیا کا پانچواں بڑا ملک ہے جہاں بیت الخلا نہ ہونے کے باعث لوگ کھلے عام رفع حاجت کرتے ہیں۔ یعنی پاکستان کی کل آبادی کے 13 فیصد حصے کو ٹوائلٹ کی سہولت میسر نہیں ہے۔یونیسف ہی کی ایک رپورٹ کے مطابق پاکستان میں روزانہ پانچ سال کی عمر کے سو سے زائدبچے اسہال، دست اور اس جیسی دیگر بیماریوں کے باعث ہلاک ہو جاتے ہیں۔

1990 تک صرف 24 فیصد پاکستانیوں کو مناسب اور صاف ستھرے بیت الخلا کی سہولت میسر تھی اور پاکستان میں 2015 تک یہ شرح بڑھ کر 64 فیصد ہوگئی۔ 2016 سے شروع کیے جانے والے اقوام متحدہ کے پائیدار ترقیاتی اہداف میں طے کیا گیا کہ 2030 تک دنیا کے ہر شخص کو بیت الخلا کی فراہمی یقینی بنائی جائے۔

بیت الخلا کی عدم موجودگی کی وجہ سے جہاں گندگی پھیلتی ہے وہیں اکثر گائوں دیہاتوں میں لوگ حتیٰ کہ خواتین بھی رفع حاجت کیلئے کھلے میدانوں میں جانے پر مجبور ہوتی ہیں جس کی وجہ سے اکثر ہراسانی اور جنسی استحصال کے واقعات بھی دیکھنے کو ملتے ہیں۔

مزید پڑھیں : ہاتھ دھونے کا عالمی دن: دنیا کی 40 فیصد آبادی ہاتھ نہیں دھوتی۔اقوامِ متحدہ

عالمی یوم ٹوائلٹ کے لئے 2019 کا مرکزی خیال ، موضوع ہے ‘پیچھے کوئی نہیں پیچھے‘ ان لوگوں کی طرف توجہ مبذول کروانا جو صفائی کے بغیر پیچھے رہ گئے ہیں۔ ٹوالیٹ جانیں بچاتا ہے کیونکہ انسانی فضلہ بیماریوں کو پھیلاتا ہے۔ صفائی ستھرائی بھی بنیادی وقار اور خواتین کی حفاظت کا سوال ہے ، جو جنسی استحصال کا نشانہ بننے کا خطرہ صرف اس وجہ سے رکھتے ہیں کہ ان میں رازداری کی پیش کش والے بیت الخلا تک رسائی کی کمی ہے۔

پاکستان کے دیہاتوں میں بیت الخلا کی عدم دستیابی تو اپنی جگہ تاہم کراچی جیسے میگا سٹی میں دو کروڑ کے قریب افراد کیلئے سو سے بھی کم عوامی بیت الخلا ہیں جن میں سے بیشتر ٹوٹ چکے ہیں یا غیر فعال ہیںاور قابل استعمال بیت الخلا کی حالت بھی ایسی ہوتی ہے کہ ان میں رفع حاجت کیلئے جانیوالے گندگی کی وجہ سے قے اور متلی کا شکار ہوجاتے ہیں۔

حفظان صحت تک رسائی بنیادی انسانی حق ہے لیکن آج دنیا میں لوگوں کے پاس موبائل فون تو موجود ہے لیکن بیت الخلا نہیں ہے۔ عالمی دن کے موقع پر ضرورت اس امر کی ہے کہ صفائی ستھرائی کا نظام بہتر بنایا کر عوام کو حفظان صحت کے اصولوں کے مطابق صاف ستھرا ماحول فراہم کیا جائے۔

Related Posts