ایشیا کپ کا فاتح کون ہوگا؟

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

جیسا کہ آپ سب جانتے ہیں کہ ایشیاء کپ کے شروع کے تین میچ پاکستان میں کھیلے جائیں گے، جس کی شروعات پاکستان بمقابلہ نیپال کے میچ سے ہوگی اور نیپال کی ٹیم ان دنوں پاکستان میں موجود ہے اور نیشنل اسٹیڈیم کراچی میں بھرپور پریکٹس کررہی ہے، پاکستان اور افغانستان کا تو سب کو ہی معلوم ہے جن کی ون ڈے سیریز سری لنکا میں جاری ہے، جبکہ انڈین کرکٹ ٹیم حال ہی میں آئرلینڈ سے ٹی ٹوئنٹی سیریز 2-0سے جیتی ہے، بنگلہ دیش اور سری لنکا بھی اپنے اپنے ممالک میں بھرپور پریکٹس میں مصروف ہیں۔

اب اگر ٹیموں کی کارکردگی کا جائزہ لیا جائے تو پاکستان کی ٹیم کی کارکردگی تو آپ کو نظر آرہی ہے کہ ایک میچ میں بالرز نے اچھی کارکردگی دکھائی جبکہ دوسرے میچ میں بلے باز بھی پیچھے نہ رہے، افغانستان کی ٹیم بھی اپنے بھرپور ٹیلنٹ کے ساتھ گراؤنڈ میں نظر آرہی ہے، چاہے بلے باز ہوں یا گیند باز سب اچھی دھن میں نظر آرہے ہیں، اس کی بہترین مثال پاکستان کے خلاف دوسرے ون ڈے میچ میں 200سے زیادہ رنز کی اوپننگ پارٹنر شپ سے لگایا جاسکتا ہے۔

جہاں تک بات انڈیا کی ہے تو اس میں کوئی شک نہیں کہ انڈیا دنیا کی بہترین ٹیم ہے اور ان کے بلے بازوں کا حال تو نرالہ ہی ہے، کوئی ایک بھی اگر وکٹ پر کھڑا ہوجائے تو سامنے والی ٹیم کے لئے مشکلات کھڑی کردیتا ہے، سری لنکا کے پاس یہ برتری ہوگی کہ وہ اپنے سارے میچز ہوم گراؤنڈ میں کھیلے گا اور اس وجہ سے اس کے زیادہ چانسز ہیں کہ وہ ایشیاء کپ جیت جائے، جہاں تک بات بنگلہ دیش کی ہے تو پچھلے کچھ عرصے سے بنگلہ دیش کرکٹ ٹیم اُس طریقے سے کارکردگی نہیں دکھا پا رہی ہے جیسا کہ اُن کے کرکٹ شائقین توقع کررہے ہیں، دیکھنا یہ ہے کہ کیا بنگلہ دیش اس بار ایشیاء کپ جیت کر تاریخ رقم کرسکتی ہے یا نہیں؟

نیپال بھی اس بار کے ایشیاء کپ کا حصہ ہے، لیکن یہ نیپالی پلیئرز کا امتحان ہے، اگر اُن کو ایشیاء پر راج کرنا ہے تو اپنے شروع کے دو میچ جوکہ پاکستان اور انڈیا سے ہیں لازمی جیتنے ہوں گے، اگر رینکنگ کے حساب سے ٹیموں کی کارکردگی کا جائزہ لیں گے تو پاکستان پہلے نمبر پر موجود ہے، دوسرے نمبر پر انڈیا، تیسرے نمبر پر بنگلہ دیش، چوتھے پر سری لنکا، پانچویں پر افغانستان اور چھٹے پر نیپال ہے۔

لیکن یہ کوئی نہیں کہہ سکتا کہ یہ ہی رینکنگ برقرار رہے گی۔ جو ٹیم اپنے میچ کے دن اچھا کھیل پیش کرے گی وہ ہی فاتح قرار پائے گی اور ایشیاء کپ ان چھ ٹیموں میں سے وہی ٹیم جیتے گی جو پورے ایشیاء کپ میں کم غلطیاں کرے گی اور سامنے والی ٹیم کی ٹیم کی غلطیوں سے فائدہ اُٹھائے گی۔

Related Posts