کیا سائمن ڈول نے صحیح کہا تھا؟

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

نیوزی لینڈ کے سابق فاسٹ بولر اور کمنٹیٹر سائمن ڈول اس وقت میڈیا کی شہ سرخیوں میں ہیں، یاد رہے انہوں نے پشاور زلمی اور کوئٹہ گلیڈی ایٹر کے میچ کے دوران بابر اعظم کی سنچری پر اپنی رائے دیتے ہوئے کہا تھا کہ بابر اعظم کے اسٹیٹس اچھے ہیں، وہ نہ صرف پاکستان بلکہ دنیا کے بہترین بلے باز ہیں، لیکن وہ اپنی سنچری کے لئے سنگل اور ڈبل رنز بنا رہے ہیں اور باؤنڈری کی کوشش نہیں کررہے ہیں، جوکہ ایک مایوس کُن بات ہے۔

ایسا محسوس ہورہا ہے کہ بابر اعظم پی ایس ایل میں اپنی پہلی سنچری اسکور کرنے کے لئے کھیل رہے ہیں اور اُن کا مقصد ٹیم فرسٹ نہیں ہے، واضح رہے کہ بابر اعظم کے 44گیندوں پر 80رنز تھے اور 100رنز انہوں نے 60گیندوں پر بنائے تھے اور یہ آخر کے اوورز چل رہے تھے، جہاں پر بلے باز کی کوشش ہوتی ہے کہ چوکے اور چھکے لگا کر اسکور کو زیادہ سے زیادہ بڑھایا جائے۔

سائمن ڈول کا کہنا یہ درست تھا کہ بابر اعظم سنگل ڈبل کررہے ہیں اور پشاور زلمی کے جارحانہ بلے باز بینچ پر بیٹھ کر انتظار کررہے ہیں کہ کب بابراعظم آؤٹ ہوں اور وہ بیٹنگ کے لئے میدان میں آئیں، سائمن ڈول نے یہ کہا کہ اگر آپ کے 100کے باوجود آپ کی ٹیم ہار جائے تو ایسے 100آپ کے کسی کام کے نہیں، یاد رہے کہ اس میچ میں پشاور زلمی نے پہلے بیٹنگ کرتے ہوئے 240رنز کا ٹارگٹ کوئٹہ گلیڈی ایٹر کو دیا تھا، جس میں بابر اعظم نے 65گیندوں پر 115رنز کی اننگ کھیلی تھی، جواب میں کوئٹہ گلیڈی ایٹرز نے 241رنز کا ہدف با آسانی حاصل کرلیا تھا۔

کوئٹہ گلیڈی ایٹر کی جانب سے جیسن رائے نے دھواں دار بیٹنگ کرتے ہوئے 63گیندوں پر 145رنز اسکور کئے تھے، سائمن ڈول کی یہ رائے سامنے آنے کے بعد پاکستانی شائقین کرکٹ بالخصوص بابر اعظم کے فین آگ بگولہ ہوگئے اور کیوی کمنٹیٹر کو سوشل میڈیا پر آڑے ہاتھوں لے لیا۔

اس بات کا اندازا اس بات سے بھی لگایا جاسکتا ہے کہ سائمن ڈول نے اپنے انسٹا گرام اکاؤنٹ پر ایک پوسٹ شیئر کی جس میں وہ ایک فیروز خان نامی شخص کا اسکرین شارٹ شیئر کررہے ہیں، جو سائمن ڈول کو گالیاں دے رہا ہے، سائمن ڈول نے اس کے نیچے ہی کیپشن لکھا میں معذرت چاہتا ہوں کہ میرے رائے آپ کو ناگوار گزری، لیکن یہ ایک رائے تھی اور مجھے پی سی بی اسی کام کے پیسے دے رہا ہے۔

انہوں لکھا کہ یہ صحیح ہے کہ آپ میری بات سے اتفاق نہ کریں لیکن یہ جو زبان آپ استعمال کررہے ہیں ٹھیک نہیں ہے، انہوں نے مزید کہ آپ میری والدہ کو گولیاں دے رہے ہیں وہ تو پہلے ہی اس دنیا میں نہیں ہیں، اُن کا تو انتقال ہوچکا ہے، اب ایک بات یہ بھی جنم لیتی ہے کہ کیا کمنٹیٹر کا کام میچ کے دوران بال ٹو بال کمنٹری کرنا ہے یا وہ اپنی رائے بھی دے سکتا ہے؟ عمومی طور پر ہم نے انٹرنیشنل میچز میں دیکھا ہے کہ کمنٹیٹرز چونکہ سابق کرکٹرز ہوتے تو وہ اپنی رائے بھی دے رہے ہوتے کہ ٹیم کو اس پوزیشن میں کیا کرنا چاہئے؟

اُن کا مقصد صرف عوام کو میچ کے ساتھ ساتھ میچ کی انفارمیشن بھی دینی ہوتی ہے تاکہ دیکھنے والے سمجھ سکیں کہ کون سی ٹیم اگر جیت رہی ہے اس کی کیا وجہ ہے؟اور جو ٹیم ہار رہی ہے اس کی کیا وجہ ہے؟ یہ ایک معمولی سی بات ہے۔

لیکن پاکستانی عوام اپنی رائے سوشل میڈیا پر ایسے انداز میں پیش کررہی ہے جوبالکل غیر مناسب اور جہالت پر مبنی ہے اور گالیاں دینا تو کہیں سے بھی درست نہیں ہے اور خاص طور پر ایسے شخص کے لئے جو کسی دوسرے ملک سے آپ کے ملک میں کرکٹ کے فروغ کے لئے آیا ہو اور وہ آپ کی ٹیم کو بھی اچھے الفاظوں میں یاد کرتا ہو، اور وہ خود کہتا ہے کہ ہمارے رائے ٹیم کی بھلائی کے لئے ہے تو ایسے شخص کو گالیوں سے نوازنا سمجھ سے بالاتر بات ہے۔

ہم جانتے ہیں جہاں پر ایسے شائقین موجود ہیں جو ایسے غلط کام کررہے ہیں وہیں دوسری جانب کچھ اچھے لوگ بھی موجود ہیں اور اُن کو اپنی موجودگی ظاہر بھی کرنا چاہئے، اگر ایسا واقعہ پیش آتا ہے، تو نہ صرف اس کی مذمت کرنی چاہئے بلکہ اس کی سپورٹ میں سوشل میڈیا پر ٹرینڈ بھی چلانے چاہئے، جوکہ پاکستان کی کرکٹ اور پاکستان کے لئے مثبت اقدام ہوسکتا ہے۔

Related Posts