مولانا فضل الرحمن اور پی ٹی آئی رہنماؤں میں کیا طے پایا؟

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

فوٹو دی نیوز

جمعیت علما اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے اپوزیشن اتحاد تحریک تحفظ آئین پاکستان میں شامل ہونے کے لیے تحریک انصاف سے گارنٹی مانگ لی۔ 

پاکستان تحریک انصاف کے رہنماؤں سے ملاقات کے بعد مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ اپوزیشن اتحاد میں ابھی ہم نے شامل ہونے کا فیصلہ نہیں کیا مگر ہمیں منانے کی کوشش جاری ہے۔

حکومت مخالف تحریک شروع کرنے سے متعلق صحافی کے سوال: کیا تحریک شروع کرنے کیلئے پی ٹی آئی سے کوئی گارنٹی مانگی ہے؟ پر مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ جی بالکل، جب سنجیدہ مذاکرات کئے جاتے ہیں تو اعتماد بحال کرنے کے لیے کچھ اقدامات کرنے چاہئیں۔

انہوں نے مذاکرات کے حوالے سے پوچھے گئے سوال پر کہا کہ کس سے بات کریں؟ وزیر اعظم بات چیت کرے گا، صدر کرے گا یا آرمی چیف بات کرے گا؟ مولانا فضل الرحمان نے پی ٹی آئی کے مرکزی ترجمان رؤف حسن پر ہونے والے حملے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ حملہ آوروں کو گرفتار کرنے کے بجائے پولیس نے تحریک انصاف پر آج دوبارہ حملہ کردیا اور دفتر میں چھاپہ مار کر تلاشی کی۔

جے یو آئی سربراہ کا کہنا تھا کہ آج عمر ایوب اور اسد قیصر خیر سگالی کے لیے تشریف لائے، جس پر ہم نے انہیں خوش آمدید کہا، ان کا موقف تھا ملاقاتیں ہونی چاہئیں اور تلخیوں کو دور کرنے کی ضرورت ہے۔ ہم اس جذبے کو خوش آمدید کہیں گے۔

مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ آئین پاکستان کی کوئی حیثیت نہیں رہی ہے اور پارلیمنٹ کی اہمیت ختم ہوچکی ہے جبکہ جمہوریت بھی اپنا مقدمہ ہار چکی ہے۔ انہوں نے کہا کہ دہشت گردی کیخلاف آپریشن دس پندرہ سالوں سے چل رہا ہے مگر اس میں کئی گنا اضافہ ہوگیا ہے، کچھ دن پہلے ڈرون کے ذریعے عام عوام پر حملہ کیا گیا۔

مولانا نے کہا کہ ہمارا خیال ہے مشترکات پر ہمارا موقف ایک ہوسکتا ہے، ہم اختلافات ختم نہیں کرسکتے تو اختلافات کو نرم کیا جاسکتا ہے۔

پاکستان تحریک انصاف کے سیکریٹری جنرل عمر ایوب نے کہا کہ مولانا فضل الرحمان اور ان کے ساتھیوں نے کھلے دل کے ساتھ ہمیں خوش آمدید کہا اور ہماری طویل گفتگو ہوئی، بحیثیت اپوزیشن لیڈر ہم چاہتے ہیں تحریک تحفظ آئین کے تحت ہم آئین کی خاطر یہ جدوجہد جاری رکھیں اور یہی عمران خان، محمود اچکزئی اور ہم سب کی خواہش ہے۔

انہوں نے کہا کہ جے یو آئی کا جلسوں کا سلسلہ چل رہا ہے، تحریک تحفظ آئین کا سلسلہ ہم نے شروع کیا ہے جس کے جلسے پورے پاکستان میں ہوں گے، آج پاکستان میں آئین نامی کوئی چیز نہیں ہے۔

اُن کا کہنا تھا کہ چمن میں جہاں دھرنا ہورہا ہے ان کے جائز مطالبات پر حکومت کو نظر ثانی کرنی چاہیے، ماہ رنگ بلوچ کی کوئٹہ میں پریس کانفرنس ہونا تھی وہاں پریس کلب کو سیل کردیا گیا، ان اقدامات سے ملک مضبوط نہیں کمزور ہوتا ہے، جمہوریت پھلے پھولے گی تو ملک مضبوط ہوگا جبکہ ایسی صورت حال میں کوئی سرماریہ کاری نہیں آئے گی، اس وقت غیرجمہوری قوتیں بیٹھی ہوئی ہیں ہم ان کی بھرپور مذمت کرتے ہیں۔

تحریک انصاف کے رہنما اسد قیصر نے کہا کہ مولانا نے کھلے دل سے خوش آمدید کہا جس پر ہم اُن کے مشکور ہیں، آئین کی بالادستی کیلئے تمام طبقات کو ایک ہونا پڑے گا، اسد قیصر نے کہا کہ مولانا کو اللہ نے طاقت دی ہے اور ہم چاہتے ہیں مولانا کی یہ طاقت و ہمت کو آئین کی بالادستی کیلئے استعمال کریں۔

اسد قیصر نے کہا کہ سینیٹ میں عدلیہ کے خلاف جو بات کی گئی ہم اُس کی مذمت کرتے ہیں اور ججوں کے ساتھ مکمل یکجہتی کا اعلان کرتے ہیں۔

Related Posts