فلسطین کو آزاد تسلیم کرنے کا کیا مطلب ہے؟

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

فوٹو ورلڈ پیس

بدھ کو ایک تاریخی پیشرفت کے دوران تین یورپی ملکوں آئرلینڈ، اسپین اور ناروے کی قیادت نے فلسطین کو آزاد ریاست تسلیم کرنے کا اعلان کیا ہے۔

اب سوال یہ ہے کہ فلسطینی ریاست کو آزاد تسلیم کرنے کا مطلب کیا ہے اور اس کے کیا اثرات متوقع ہیں؟ آیا اس اعلان کی محض علامتی حیثیت ہے یا عملا اس اعلان کا کوئی اثر واقع ہوسکتا ہے اور اس سے مسئلہ فلسطین کی صورتحال پر کوئی فرق آسکتا ہے؟

موقر العربیہ نے بین الاقوامی تعلقات کے ایک ماہر کے حوالے سے اپنی رپورٹ میں بتایا ہے کہ ناروے اور آئرلینڈ کی طرف سے فلسطین کو ایک خودمختار ریاست تسلیم کرنے کے فیصلے کی کافی مضبوط حمایت موجود ہے۔ اس کے نتیجے میں بین الاقوامی منظر نامے پر فلسطین کی قانونی حیثیت اور اقوام متحدہ میں مکمل رکنیت حاصل کرنے کے مواقع پہلے سے بڑھ جائیں گے۔

پروفیسر مہران کا کہنا ہے یورپی ملکوں کا فلسطین کو ایک ریاست کے طور پر تسلیم کرنے کی بنیاد بین الاقوامی قانون فراہم کرتا ہے۔ خصوصا اقوام متحدہ کے چارٹر میں درج حق خود ارادیت کے علاوہ 1966 کے شہری، سیاسی، اقتصادی، سماجی اور ثقافتی حقوق سے متعلق بین الاقوامی معاہدے میں بھی اس حق کی توثیق پائی جاتی ہے۔’

پروفیسر نے اس تناظر میں اقوام متحدہ کی کئی قراردادوں کا ذکر کیا جن میں فلسطینی عوام کے ناقابل تنسیخ حقوق کی توثیق کی گئی ہے۔ ان قراردادوں میں جنرل اسمبلی کی قرارداد 181/ 1947ء بھی شامل ہے۔ جس میں فلسطین کی تاریخی سرزمین پر دو ریاستوں کے قیام کا ذکر ہے۔ نیز سلامتی کونسل کی قرارداد 242 بھی شامل ہے۔ اسی طرح 1967 جس نے اسرائیل کے انخلاء کا مطالبہ کیا۔ اس سرزمین جس پر اس نے جون 1967 کی جنگ میں قبضہ کیا تھا۔

اسی طرح انہوں نے 1993 میں فلسطین لبریشن آرگنائزیشن اور اسرائیل کے درمیان طے پانے والا اوسلو معاہدے کا حوالہ دیا جس میں فلسطینیوں کی آزاد ریاست کے قیام کے حق کو واضح طور پر تسلیم کیا گیا ہے۔ ان کے مطابق اس کی تصدیق بعد میں ‘روڈ میپ ‘ میں بھی کی گئی۔

Related Posts