امارات کے ویزا پر پابندی اسرائیل سے تعلقات کی کڑی ہے

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

متحدہ عرب امارات نے پاکستان سمیت 13 مسلم اکثریتی ممالک کو ویزا جاری کرنے پر غیر اعلانیہ پابندی عائد کردی ہے۔

اس اقدام نے امریکی صدر ٹرمپ کی مسلم کس پابندی کی یاد دلادی ہے لیکن لوگ اس طرف زیادہ متوجہ نہیں ہیں کیونکہ اس بار سامنے خود ایک مسلم ریاست ہے۔

پابندی والے ممالک کی فہرست میں ترکی ، ایران شام ، لبنان ، یمن ، لیبیا اور افغانستان بھی شامل ہیں۔

پابندی کی وجہ سیکورٹی خدشات رہی ہے اور یہ ظاہر ہے کہ ان ممالک نے مشرق وسطیٰ کے ممالک کے بڑھتے ہوئے دباؤ اور تسلط کو روکنے کیلئے مزاحمت کی جس کی وجہ سے ان ممالک پر پابندی لگائی گئی ،دلچسپ بات تویہ ہے کہ ان ممالک میں سے کسی کو بھی اس پالیسی سے آگاہ نہیں کیا گیا ہے ۔

پاکستان دفتر خارجہ نے گذشتہ ہفتے اعتراف کیا تھا کہ متحدہ عرب امارات نے ویزا معطل کردیا تھا اوردفتر خارجہ نے خود ہی یہ قیاس کیا کہ پابندی کا تعلق کورونا وائرس سے ہے تاہم یہاں اہم بات تو یہ ہے کہ پابندی کا ہندوستان پر نہیں ہوگا جہاں کورونا وائرس نے بہت زیادہ لوگوں کو متاثر کیا ہے۔

اس سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ یہ پابندی وبائی بیماری کے سبب نہیں تھی بلکہ سیاسی وجوہات کی بناء پر تھی۔ اس سے یہ اطلاعات موصول ہوتی ہیں کہ متحدہ عرب امارات اور پاکستان کے مابین تعلقات تعطل کا شکار ہوگئے ہیں اور امارات آہستہ آہستہ پاکستانی کارکنوں کو روک رہا ہے اور ان کی جگہ ہندوستانی لے رہے ہیں۔

لاکھوں پاکستانیوں نے متحدہ عرب امارات کو اپنا گھر سمجھ کراس کی ترقی میں کلیدی کردار ادا کیا ہے۔ ہر سال متحدہ عرب امارات میں ہزاروں کارکنوں کو روزگار ملتا ہے۔

2016 میں  306000 سے زیادہ کارکن امارات گئے جبکہ 2020 میں وبائی امراض کے باوجود 58000 سے زیادہ افراد کو روزگار ملا۔

امارات میں موجود پاکستانی ہر سال 4بلین کی ترسیلات زر بھیج کرملکی ضرورت کو پورا کرنے کیلئے اپنا کردار ادا کرتے ہیں۔

ویزا پر پابندی سے یقیناً پاکستان کی معیشت متاثر ہوگی کیونکہ وہاں ملازمت سے محروم رہنے والے وہاں بیروزگار بیٹھے ہیں اور ان کے پاس وطن واپسی کے علاوہ کوئی چارہ نہیں ہے۔

یہ اطلاعات بھی آرہی ہیں کہ یہ پابندی متحدہ عرب امارات کی جانب سے اسرائیل کو تسلیم کرنے اور ٹرمپ کے جانے سے قبل معاملات کو معمول پر لانے کی ایک کڑی ہے۔

اس کے بعد اسرائیلی وزیر اعظم کا سعودی عرب کا واضح دورہ اور ولی عہد شہزادہ سے ملاقات ہوئی۔

یہ بات واضح ہے کہ عرب ریاستیں خاص طور پر متحدہ عرب امارات کی خواہش ہے کہ دوسرے مسلمان ممالک بھی اسرائیل کو تسلیم کریں۔

وزیر اعظم عمران خان نے یہ عندیہ دیا ہے کہ اسرائیل کو تسلیم کرنے کا دباؤ ہے لیکن بعد ازاں ان دعوؤں کو مسترد کردیا گیا۔

وزیراعظم نے کہا ہے کہ فلسطین تنازعہ کے حل ہونے تک پاکستان اسرائیل کو تسلیم نہیں کرسکتا۔

ایسا لگتا ہے کہ ویزا پر پابندی پاکستان پر دباؤ ڈالنے کا ایک حربہ ہے۔ پاکستان کو دیگر ریاستوں کی پیروی کرنے کی بجائے خود کو آزادانہ پالیسی اپنانی چاہئے اور مسلم ممالک کوایک لڑی میں پرونے کیلئے اپنا کردار ادا کرنا چاہیے۔

Related Posts