پاکستان میں تاجروں کی ہڑتال اور معاشی صورتحال

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

مر کزی تنظیم تاجران پاکستان نے فیڈرل بورڈ آف ریونیو کو مطالبات تسلیم کرنے کیلیے 3دن کی مہلت دیتے ہوئے اعلان کیا ہے کہ 3دن میں جائز مطالبات تسلیم نہ ہونے کی صورت میں ملک بھر کی تاجر برادری شٹر ڈاؤن اور پہیہ جام ہڑتال کر نے پر مجبور ہو جائیگی۔

مر کزی تنظیم تاجران پاکستان کے زیر اہتمام گزشتہ روز اسلام آباد میں نئے ٹیکسز اور معاشی پالیسیوں کے خلاف ملک گیر کنونشن ہوا جس میں ملک بھر سے آئے ہو ئے تا جر رہنماؤں نے حکو مت اور ایف بی آر کی معاشی پالیسیوں پر زبر دست تنقید کی۔

بعد ازاں مر کزی تنظیم تاجران پاکستان کے صدر محمد کاشف چوہدری اورچیئر مین خواجہ سلیمان صدیقی،سید عبدالقیوم آغا کی قیادت میں میلوڈی سے ایف بی آر کی طرف تحفظ معیشت مارچ کیا گیا جسے انتظامیہ نے نادرہ چوک پر روک دیا جہاں پر تاجروں نے دھر نا دیا۔

اس موقع پر ایف بی آر کے اعلیٰ حکام نے تاجر رہنماؤں سے مذاکرات کیے۔ ایف بی آر کے نمائندوں سے گفتگو کر تے ہو ئے محمد کاشف چوہدری نے کہا ہم ایف بی آر کو 3دن کا ٹائم دے رہے ہیں اگر ہمارے جائز مطالبات تسلیم نہ کیے گئے تو ملک بھر کی تاجر برادری شٹر ڈاؤن اور پہیہ جام ہڑتال کر نے پر مجبور ہو جا ئے گی۔

فیڈریشن آف پاکستان چیمبرز آف کامرس اینڈ انڈسٹری (ایف پی سی سی آئی) کے صدر ایس ایم منیر نے مشیر تجارت رزاق داؤد کو عہدے سے ہٹانے کا مطالبہ کیاہے۔

کراچی میں ایف پی سی سی آئی کے صدر نے معاشی صورتحال پر پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ عمران خان کے مشیر صحیح نہیں ہیں، رزاق داؤد کی جگہ کسی اہل شخص کو وزیر تجارت بنایا جائے، انہیں انڈسٹری کا درد نہیں، ان کے اپنے مفادات ہیں اور وہ کاروبار دوست نہیں ہیں، رزاق داؤد کسی ملاقات میں ہمیں نہیں بلاتے، اہم سرکاری اداروں سے بھی ایف پی سی سی آئی کے نمائندوں کو ہٹا دیا گیا ہے۔ایس ایم منیر نے کہا کہ ملک کے معاشی حالات غیر تسلی بخش ہیں اور کاروبار متاثر ہورہے ہیں، 5500 ارب روپے کے ٹیکسوں کا ہدف موجودہ حالات میں مشکل ہے، ٹریڈ ڈیولپمنٹ اتھارٹی کا سربراہ ریٹائرڈ شخص کو مقرر کردیا گیا، وزارت خزانہ کے سیکریٹری کی ٹریڈ ڈیولپمنٹ اتھارٹی کے سی ای او کے عہدے پر تقرری کی انکوائری کرائی جائے۔صدر ایف پی سی سی آئی کا کہنا تھا کہ پاکستان میں شرح سود ہمسائیہ ملکوں سے بہت زیادہ ہے جس سے ملکی و غیرملکی سرمایہ کاری اور معاشی سرگرمیاں کم ہورہی ہیں۔ ایس ایم منیر نے چیلنج کیا کہ وزیر اعظم ثابت کریں کس شعبہ میں ایکسپورٹ بڑھی ہے۔ادھر اسلام آباد میں آل پاکستان انجمن تاجران کے صدر اجمل بلوچ نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ بجلی کے بل اور ملازمین کی تنخواہوں کے بھی تاجروں کے پاس پیسے نہیں، ہماری تمام صنعتیں اور تجارت بند ہو رہی ہیں، ایف بی آرہم سے تعاون نہیں کررہا، ایف بی آر کے خلاف احتجاج کے لیے کل پورے پاکستان سے ہمارے تاجر اسلام آباد آرہے ہیں، وزیراعظم صاحب کہتے ہیں کہ ایف بی آر چور ہے تو پھر ہماری جان چھڑائیں، اگر ہماری بات نہ سنی گئی تو ملک بھر میں ایف بی آر دفاتر بند کر دیں گے۔تاجر رہنما شاہد غفور پراچہ نے کہا کہ وہ وقت آنیوالا ہے جب تاجر دکانوں کی چابیاں حکومت کے حوالے کریں گے، کل ہزاروں کی تعداد میں تاجراسلام آباد پہنچیں گے، ملک میں کیا کوئی اہل لیڈر نہیں جو وزیر خزانہ بن سکے، مشیرخزانہ نے جب حکومت میں آنا ہوتا ہے تو جہاز پر بیٹھ کر آجاتے ہیں۔تاجر رہنما نعیم میر نے کہا کہ ڈاکومنٹیشن (دستاویزات) کے جال میں پھنسا کر ایف بی آر کرپشن چاہتا ہے، ہمیں ڈاکومنٹیشن میں نہ الجھایا جائے، ہم اپنے حقوق کیلئے نکل رہے ہیں تاہم چیئرمین ایف بی آرشبر زیدی کاکہنا ہے کہ ٹیکس نظام میں اصلاحات نتیجہ خیزثابت ہو رہی ہیں۔شبر زیدی نے کہا ہے کہ ٹیکس نظام میں اصلاحات نتیجہ خیزثابت ہو رہی ہیں اورایف بی آر ٹیکس وصولیوں کے حوالے سے اپنے ہدف کا 90فیصد حاصل کر چکا ہے تاہم اب تک 960 ارب روپے جمع ہوچکے ہیں۔ملک میں معاشی اصلاحات کا سلسلہ بدستور جاری ہے، پاکستان میں وہ طبقات جو پہلے ٹیکس نہیں دیتے تھے اب ٹیکس وصولی کے باعث شدید پریشانی کا شکار ہیں، پاکستان میں طاقتور طبقہ ٹیکس نہیں دیتا، بڑے زمیندار ٹیکس چوری میں ملوث ہیں لیکن کسی حکومت نے بااثرجاگیرداروں اور زمینداروں سے ٹیکس وصولی پر توجہ نہیں دی جس کی وجہ سے غریب طبقات پر ٹیکس کا اضافی بوجھ لادا جاتا رہاہے ۔ تاجروں کی جانب سے ملک گیر ہڑتال سے معاشی ملک سے نبرداآزما پاکستان کو شدید مالی نقصان پہنچے کا اندیشہ ہے اس لئے حکومت کو چاہیے کہ تاجروں کے جائز مطالبات پر غور کرے اور ناجائز مطالبات کی منظوری کیلئے بلیک میل کرنیوالی مافیا کیخلاف مزید سخت اقدامات اٹھائے تاکہ ملک میں ہڑتالوں کا کلچر ختم ہو اور پاکستان آگے بڑھ سکے۔

Related Posts