آکسیجن کی کمی سے اموات کا معاملہ تشویشناک ہے

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

طبی آکسیجن والے سلنڈر وقت پر نہ پہنچنے پرخیبر ٹیچنگ اسپتال میں مریضوں کی موت ہوگئی۔ اسپتال یہ آکسیجن سلنڈر راولپنڈی سے منگواتے تھے جو بروقت نہ پہنچ سکے جس کی وجہ سے مریضوں کی موت واقع ہوگئی۔

 ڈاکٹروں نے متنبہ کیا ہے کہ کورونا کی دوسری لہر کے دوران تشویشناک صورتحال کی وجہ سے اسپتالوں میں دوائیوں اور آکسیجن کی مناسب فراہمی کو یقینی بنائیں۔

پھر بھی ایسا لگتا ہے کہ سرکاری اور اسپتال کے حکام سبق نہیں سیکھ سکے ۔آکسیجن سپلائی کی کمی کے باعث پشاور کے ایک بڑے اسپتال میں کورونا وائرس سے متاثرہ 7مریضوں کی موت حیران کن ہے اور طبی غفلت کا یہ اندوہناک واقعہ کے ذمہ داروں کے خلاف سخت کارروائی ہونی چاہئے۔

وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا نے تحقیقات کا حکم دیتے ہوئے کہا ہے کہ واقعہ ناقابل قبول ہے اور اس طرح کی غفلت برتنے پر سخت کارروائی کی جائے گی تاہم اگر دیکھا جائے اس طرح کی انکوائریوں کا ماضی میں انعقاد کیا گیا لیکن اس کے بہت کم نتائج برآمد ہوئے۔

آکسیجن اسپتالوں کی بنیادی ضرورت ہے اور سپلائی ختم ہونے کا تصور بھی محال ہے، انسانی جانوں کی حفاظت ریاست کی ذمہ داری ہے اور ریاست کواپنی ذمہ داریوں کو نبھانا چاہئے۔ حکومت کو عوام کے ساتھ تمام معلومات بانٹنی چاہئیں اور مستقبل کے لئے لائحہ عمل بنانا چاہیے۔

یہ بات درست ہے کہ اسپتالوں میں کورونا کیسز کی بڑھتی ہوئی تعداد کی وجہ سے صحت کا نظام بہت زیادہ دباؤ میں ہے۔ اس اسپتال میں کورونا وائرس کے کئی مریض موجود تھے اور آکسیجن کی کمی کی وجہ سے دوسروں کو بھی اپنی جان سے ہاتھ دھونے کا خطرہ ہے۔

پی ٹی آئی کی خیبرپختونخوا حکومت نے دعویٰ کیا ہے کہ صحت کے شعبہ میں بہتری آئی ہے۔ یہ ملک کا پہلا صوبہ بن گیا ہے جس نے تمام رہائشیوں کو عالمی سطح پر صحت کارڈ کی سہولت فراہم کی ہے جس سے لوگ دس لاکھ روپے تک مفت علاج کرواسکتے ہیں، یہ خوش آئند ہے لیکن دعوؤں کے مطابق زندگی بسر کرنے کے لئے صحت کی سہولیات کو بہتر بنایا جانا چاہئے۔

صحت کی نگہداشت کے معیار اور رسائی کے لحاظ سے 195 ممالک میں سے پاکستان 154 ویں نمبر پر ہے جو دیگر علاقائی ممالک سے بہت پیچھے ہے۔

قومی صحت کے انفراسٹرکچر میں 1279 اسپتال شامل ہیں جبکہ بستروں کی کل تعداد صرف 145000 کے قریب ہے۔

پاکستان جیسے ممالک میں جو صحت کے شعبہ پر بجٹ کا ایک چھوٹا سا حصہ خرچ کرتے ہیں، وہاں آکسیجن کی کمی کی وجہ سے لوگوں کی ہلاکت حکومتی توجہ کی متقاضی ہے۔

Related Posts