یوکرین تنازع، روس اور عالمی پابندیاں، پاکستان اور دنیا پر اثرات

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

russia ukraine economy impact

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

یوکرین پر حملے کے بعد اقوام عالم کی جانب سے روس پر پابندیوں کا سلسلہ جاری ہے اور جواب میں روس نے بھی یورپی ودیگر مخالف ممالک پر پابندیاں عائد کرنے کی دھمکی دیدی ہے ۔ روس پر عالمی پابندیوں اور روس کی جانب سے عائد کی جانیوالی پابندیوں سے دنیا پر کیا اثرات مرتب ہونگے ، آیئے ایک نظر دیکھتے ہیں۔

روس
شمالی یوریشیائی ملک روس کوسرکاری طور پر روسی وفاق یعنی رشین فیڈریشن کہا جاتا ہے ۔شمال مغرب سے جنوب مشرق کی طرف روس کی زمینی سرحدیں ناروے، فن لینڈ، اسٹونیا، لٹویا، لتھووینیا ،پولینڈ ، بیلاروس، یوکرین، جارجیا، آذربائیجان، قازقستان، چین، منگولیا، اور شمالی کوریا سے ملتی ہیں جبکہ آبی سرحدیں جاپان سے بحیرہ اخوتسک، امریکا کی ریاست الاسکا سے بواسطہ آبنائے بیرنگ اور کینیڈا کے بحر منجمد شمالی کے جزائر سے ملتی ہیں۔

یوکرین
یوکرین مشرقی یورپ میں روس کے بعد رقبہ کے لحاظ سے یورپ کا دوسرا سب سے بڑا ملک ہے جس کی سرحدیں مشرق اور شمال مشرق سے ملتی ہیں۔ یوکرین کی سرحدیں شمال میں بیلاروس کے ساتھ بھی ملتی ہیں جبکہ مغرب میں پولینڈ، سلوواکیہ اور ہنگری، جنوب میں رومانیہ اور مالدووا اس کے ہمسایہ ممالک اور بحیرہ ازوف اور بحیرہ اسود کے ساتھ ایک ساحلی پٹی بھی ہے۔

یوکرین 1920ء سے 1991ء تک سوویت یونین کا حصہ رہا ہے۔ 90ءکی دہائی میں جب سوویت یونین کا عروج ڈگمگانے لگا تو یوکرین ممالک میں سے ایک تھا جس نے 16 جولائی 1990ء کو یونین سے علیحدگی کا اعلان کیا۔ تقریباً ایک سال بعد 24 اگست 1991ء کو یوکرین نے خودمختاری اور مکمل آزادی کا اعلان بھی کر دیا۔

روس پر عالمی پابندیاں
یورپی یونین، امریکا اور کئی دیگر ملکوں نے روس کے خلاف متعدد بینکاری اوراقتصادی پابندیاں کے علاوہ روسی صدر اور وزیر خارجہ پر بھی پابندیاں عائد کردی ہیں۔امریکا کی جانب سے کسی سربراہ مملکت پر پابندیوں کا یہ غیر معمولی اقدام ہے جس کا مقصد یوکرین پر حملے کو روکنے کے لیے ماسکو پر دباؤ بڑھانا ہے۔

یورپی یونین نے بھی روسی صدر ولادیمیر پوٹن اور وزیر خارجہ سرگئی لاوروف پر پابندیاں عائد کرنے کا اعلان کیا ہے،برطانیہ نے اپنے ملک میں روسی صدر اور وزیرخارجہ کے تمام اثاثوں کو منجمد کردینے کا فیصلہ کیا ہے۔

روس کے بینکنگ کے شعبوں پر پابندی سے ان کمپنیوں پر اثر پڑے گا جو روس کے ساتھ تجارت کرتی ہیں یا جن کے اثاثے روسی بینکوں میں موجود ہیں اور ہائی ٹیک آلات کی روس کو برآمدات سے مغربی صنعتوں کو بھی نقصان اٹھانا پڑے گا۔

روس کی پابندیاں 
روس کی وزارتِ خارجہ نے دھمکی دی ہے کہ وہ بھی مغربی ملکوں کے خلاف اپنی پابندیاں لگائیں گے۔ اس میں ممکنہ طور پر یورپ کو گیس کی فراہمی کو معطل کی جا سکتی ہیں۔برطانوی فضائی کمپنیوں کی روس میں پروازوں اور روسی ہوائی اڈوں پر اترنے پر پابندی لگا دی گئی ہے۔

روس نے یوکرین پر حملے کے بعد عالمی پابندیوں کے حوالے سے کہا ہے کہ اگر سوئفٹ تک رسائی بند کی گئی تو ہم یورپ کا تیل اور گیس بند کردیں گے۔روسی وزیرخارجہ سرگئی لاؤروف کا مغربی ملکوں کے ساتھ جاری کشیدگی کا حوالہ دیتے ہوئے کہنا تھا کہ ان کا ملک کسی بھی صورتحال کا مقابلہ کرنے کے لیے پوری طرح تیار ہے۔روس پابندیوں اور سوئفٹ سسٹم تک رسائی بند کرنا تعلقات کے منقطع کرنے کے مترادف ہے اور اس کا کسی کو فائدہ نہیں ہوگا۔

دنیا پر اثرات
موجودہ کشیدگی کی وجہ سے عائدپابندیاں صرف روس کو ہی نہیں بلکہ دنیا کے کئی ممالک کو متاثر کریں گی۔کیونکہ یورپی ممالک کو ملنے والی گیس کا ایک تہائی روس سے آ رہا ہے جبکہ اس کا نصف یوکرین کے راستے گذرتا ہے۔یورپ کے بارہ ممالک ایسے ہیں جن کی آدھی ضروریات روسی گیس سے پوری ہو رہی ہیں۔

امریکا نے روس کی سب سے بڑی شپنگ کمپنی سووکم فلوٹ پر پابندی لگا دی۔30 سے زائد بحری جہاز رکھنے والی شپنگ کمپنی مختلف ممالک کو ایل این جی، آئل اور گیس سپلائی کرتی ہے اس پر پابندیاں بھی دنیا کو بڑی حد تک متاثر کریں گی۔

یوکرین دنیا کا سب سے بڑا ملک سمجھا جاتا ہے جہاں سے اتنی زیادہ گیس گزررہی ہے اور یہاں  تشویش کی بات یہ ہے کہ اگر روس گیس کی سپلائی بند کردیتا ہے توروس کو خود بھی نقصان ہوگا اور اگر اگر یوکرین کو لائنوں کی مد میں کرائے کی ادائیگی بند کرتا ہے تو یوکرین میں معاشی بھونچال آجائیگا۔

روس یوکرین تنازع کی وجہ سے عالمی منڈیوں میں تیل کی قیمتوں میں اضافہ دیکھنے میں آرہا ہے اور دنیا بھر کی طرح پاکستان بھی تیل کی قیمت بڑھنے سے متاثر ہوگا جبکہ پاکستان یوکرین سے گندم بھی درآمد کرتا ہے اورکشیدگی کی وجہ سے اگر گندم کی ترسیل متاثر ہوئی تو یقیناً پاکستان میں گندم کی قیمتوں میں بھی اضافہ ہوگا کیونکہ پاکستان کو اپنی ضرورت کیلئے یوکرین کے بجائے دیگر ممالک سے گندم خریدنا پڑے گی جو نسبتاً مہنگی ہوگی اور اس کا اثر عوام پر بھی ہوگا۔

Related Posts