صنعت و تجارت کو قدغنوں اور پابندیوں سے آزاد کیا جائے، میاں زاہد حسین

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

پٹرولیم مصنوعات پر عائد ٹیکس کم کیا جائے تاکہ مہنگائی کم ہو،میاں زاہدحسین
پٹرولیم مصنوعات پر عائد ٹیکس کم کیا جائے تاکہ مہنگائی کم ہو،میاں زاہدحسین

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

کراچی : ایف پی سی سی آئی بزنس مین پینل کے سینئر وائس چیئرمین ،پاکستان بزنس مین اینڈ انٹلیکچولز فور م وآل کراچی انڈسٹریل الائنس کے صدر اور سابق صوبائی وزیر میاں زاہد حسین نے کہا ہے کہ کورونا وائرس کی وجہ سے ترقی پذیر ممالک کے دیوالیہ ہونے کا امکان بڑھ رہا ہے جو ایک نئی آفت ہو گی ۔

اس وائرس نے ایک ماہ میں پاکستانی روپے کی قدر میں8 فیصد کمی کر دی ہے جو تشویشناک ہے۔

ایکسچینج ریٹ کو مستحکم رکھنے کے لئے اقدامات کئے جائیں ورنہ مہنگائی اور غیر ملکی قرضہ میں اضافہ ہو گا جبکہ کاروباری برادری کے لئے مستقبل کی منصوبہ بندی کا عمل مشکل ہو جائے گا۔

میاں زاہد حسین نے بز نس کمیونٹی سے گفتگو میں کہا کہ کورونا وائرس کی وجہ سے پاکستان کی پیداوار، برآمدات اور محاصل متاثر ہوئے ہیں کیونکہ امریکہ اور یورپ میں طلب کم ہو گئی ہے۔

دوسری طرف تیل کی عالمی طلب میں 20فیصد کمی، سعودی عرب اور روس کے مابین تیل کی قیمتوں کی جنگ اوراسکی قیمت میں زبردست کمی نے عرب ممالک کی معیشت کو بری طرح متاثر کیا ہے جہاں سے پاکستانی اربوں  ڈالر ترسیلات کی شکل میں بھیجتے ہیں۔

عرب ممالک میں مقیم پاکستانیوں میں بے روزگاری بڑھ رہی ہے جس کے نتیجے میں ہزاروں پاکستانی واپس پاکستان آسکتے ہیں جس سے سنگین معاشی اور معاشرتی مسائل جنم لیں گے۔

انھوں نے کہا کہ کورونا وائرس نے مختلف ممالک کی جانب سے ہاٹ منی کے حصول کے لئے بنائی گئی پالیسیوں کو بھی ناکام بنا ڈالا ہے اور یہ سرمایہ تیزی سے مغربی ممالک منتقل ہو رہا ہے جس سے انکے زرمبادلہ کے ذخائر پر دبائو بڑھ رہا ہے۔

مارچ کے مہینے میں سرمایہ کاروں نے 83 ارب ڈالر ترقی یافتہ ممالک منتقل کئے ہیں جبکہ پاکستان سے بھی 2ارب ڈالرواپس جا چکے ہیں جس کے نتیجے میں پاکستان میں ڈالر 8فیصد مہنگا ہوچکا ہے جبکہ بعض ممالک کے دیوالیہ ہونے کا امکان پیدا ہو گیا ہے جس کا حل امیر ممالک اور عالمی اداروں کی جانب سے قرضوں کو ری شیڈول کرنے میں مضمر ہے۔

انھوں نے کہا کہ آئی ایم ایف ارجنٹینا کی معیشت کو بحال کرنے کی کوشش میں 57 ارب ڈالر ضائع کر چکا ہے جس سے اسکا اعتماد متاثر ہوا ہے جبکہ اس وقت یہ ادارہ 1کھرب ڈالر خرچ کر سکتا ہے مگراس وقت 80 ممالک ہنگامی بنیادوں پر قرضہ چاہتے ہیں جو ضروریات سے بہت کم اور ایک چیلنج ہے۔

مزید پڑھیں: پاکستان کیلئے 233ارب کے فنڈز کی منظوری کیلئے آئی ایم ایف کا اجلاس 16 اپریل کو طلب

موجودہ عالمی اور ملکی صورتحال میںحکومت آئی ایم ایف کی شرائط کے برعکس ملکی ،صنعتی و تجارتی برادری سے قد غن اور پابندیاں ختم کرے اور جیسا کہ کنسٹرکشن انڈسٹری کے لئے پیکیج لا یا گیا ہے اسی طرح سے ملک کے دیگر کاروباری شعبوں کو بھی آزاد کیا جائے۔

صنعتی و تجارتی سرگرمیوں کو بڑھا یا جائے تو ملکی تاجر و صنعتکار حضرات حکومت کو مایو س نہیں کرینگے اور عالمی و ملکی معاشی صورتحال کے تنا ظر میں ملک کو معاشی گرداب سے نکال لیں گے۔

Related Posts