مسئلہ کشمیرعلاقائی امن کےلیےشدیدخطرہ بن سکتاہے،صدرمملکت

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

مسئلہ کشمیرعلاقائی امن کےلیےشدیدخطرہ بن سکتاہے،صدرمملکت
صدرمملکت ڈاکٹرعارف علوی کاکہنا ہے کہ پاکستان نے مسئلہ کشمیرپربھارتی اقدامات کے خلاف کامیاب سفارت کاری کی اور 50 سال بعد مسئلہ کو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے خصوصی اجلاس میں زیر بحث لایا گیا۔

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

صدرمملکت ڈاکٹرعارف علوی کاکہنا ہے کہ پاکستان نے مسئلہ کشمیرپربھارتی اقدامات کے خلاف کامیاب سفارت کاری کی اور 50 سال بعد مسئلہ کو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے خصوصی اجلاس میں زیر بحث لایا گیا۔

پارلیمنٹ کےمشترکہ اجلاس سےخطاب کرتےہوئےصدرعارف علوی کاکہناتھا کہ کشمیر بھارت کا اندرونی معاملہ نہیں بلکہ تصفیہ طلب علاقہ ہے،  بھارتی غیرقانونی اقدامات پرپاکستان نےکشمیریوں سےاظہاریکجہتی کیا اور بھارتی اقدامات پر  غم وغصےکا اظہار کیا ہے،  بھارت نے یکطرفہ اقدامات سے بین الاقوامی معاہدوں اور شملہ معاہدے کی خلاف ورزی کی ہے ، بھارت جموں و کشمیر میں تمام پابندیوں کا خاتمہ کرے اور اقوام متحدہ کشمیری میں اپنےآزاد مبصربھجوائے۔

صدرمملکت نے کہا کہ  پاکستان کی سفارتی کامیابی ہےکہ مسئلہ کشمیرکوسلامتی کونسل میں زیربحث لایا گیا، عالمی برادری نےبھی مقبوضہ کشمیرمیں بھارتی بربریت کی مذمت کی، 9 لاکھ  بھارتی فوجیوں کی موجودگی سے اس وقت کشمیر دنیا کی سب سے بڑی جیل بن چکا ہے، وادی میں  کشمیریوں کی نسل کشی جاری ہے۔

صدرمملکت کاکہناتھا کہ غاصب بھارتی افواج کشمیری خواتین کی عصمت پامال کر رہی ہےاورغیرقانونی گرفتاریوں کاسلسلہ جاری ہے، بھارت کی جنونی کارروائیوں سے  90 لاکھ کشمیریوں کی زندگیوں کو شدید خطرات لاحق ہیں، مظلوم کشمیریوں کی نسل کشی برداشت نہیں کی جائے گی۔

صدرِ مملکت نے کہا کہ اس سلسلے میں پارلیمان نے 7 اگست 2019 کے مشترکہ اجلاس میں مقبوضہ جموں و کشمیر میں بھارتی حکومت کی طرف سے اٹھائے گئے غیر قانونی اور یکطرفہ اقدامات کی متفقہ طور پر مذمت کی۔

انہوں نے کہا کہ حکومت نے بھارت کے ساتھ سفارتی تعلقات میں کمی، تجارت معطل کرنے اور دو طرفہ تعلقات کا ازسرِ نو جائزہ لینے کا فیصلہ کیا اور مسئلہ کشمیر کو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل اور دیگر بین الاقوامی اداروں میں بھرپور طریقے سے اٹھایا ہے۔

صدر مملکت نے کہا کہ مسئلہ کشمیر کے حل کے لیے عالمی برادری خصوصا اقوام متحدہ کو اپنا بھرپور کرادار ادا کرنا ہوگا ورنہ یہ مسئلہ عالمی امن کے لیے شدید خطرے کا سبب بن سکتا ہے۔سلامتی کونسل اجلاس میں کردار ادا کرنے والےممالک کاشکریہ ادا کرتےہیں، چین کا مؤقف کی حمایت پرشکریہ اداکرتےہیں،  پاکستان مسئلہ کشمیرپرامریکی ثالثی کاخیرمقدم کرےگا۔

صدرعارف علوی نےکہا کہ  بھارت ہمیشہ پاکستان کے اندر دہشت گرد کارروائیوں کاسرپرست رہا ہے، سنگین جرائم کی پاداش میں کلبھوشن کو موت کی سزا سنائی تھی،  پلوامہ واقعے پر بھارت سے ثبوت مانگنے پر کوئی جواب نہیں ملا، بھارت نے پلوامہ حملے کو آڑ بناکر دراندازی کی کوشش کی، لیکن پاکستان کی مسلح افواج نے بھرپور جواب دیا اور بھارت کا طیارہ مارگرایا اور ایک پائلٹ بھی گرفتارکرلیا گیا لیکن وزیراعظم  نے خیرسگالی کے طور  پر گرفتار بھارتی پائلٹ ابھی نندن کو گرفتار کر کے چھوڑ دیا، بھارت نے ہمارے اس رویئے کو ہماری کمزوری سمجھا، ہماری امن کا خواہش کو ہماری کمزوری نہ سمجھا جائے۔

صدر پاکستان نےاپنےخطاب میں حکومت کےپہلےسال میں حکومتی اقدامات، مختلف شعبوں میں بہتری اور دیگر میں مزید امکانات پر روشنی ڈالی اور کہا کہ آج کئی ممالک پاکستان میں سرمایہ کاری کےخواہاں ہیں۔ ملک میں دہشتگردی کےخلاف جنگ میں پاک فوج نے زبردست لڑائی لڑی اور امن کے لیے اپنا کردار ادا کیا۔ میں اپنی بہادر افواج کو سلام پیش کرتا ہوں اور پوری قوم ملکی دفاع اور سلامتی کے لیے پاک فوج کے ساتھ شانہ بشانہ کھڑی رہے گی۔ 

ان کاکہناتھا کہ ماضی میں غلط پالیسیوں کی وجہ سے مذہبی انتہا پسندی بڑھی۔ وزیراعظم عمران خان اس کےخلاف آوازیں بھی اٹھاتے رہے، ہم نے نامساعد حالات کے باوجود افغان بھائیوں کو پناہ دی ہوئی ہے، اس کی وجہ سے معاشرتی اور معیشت پر دورس اثرات مرتب ہوئے ہیں۔ ہمیں ہر فیصلہ کرتے ہوئے ملکی مفاد کو سامنے رکھنا ہو گا۔

صدرمملکت کااپنےخطا ب میں مزیدکہناتھا کہ علما کرام کو چاہیے کہ معاشرتی اور سماجی برائیوں کے خلاف اپنا کردار ادا کریں، میں نے اسلامی نظریاتی کونسل سے درخواست کی ہے کہ وہ مسجد کے منبر کے موثر استعمال کرتے ہوئے عورتوں کے وراثتی حقوق، طہارت اور صفائی، ماحول اور شجرکاری، انسانی صحت سے متعلق لوگوں میں آگاہی پیدا کریں۔

انہوں نے کہا کہ ایک برس میں میں کابینہ کے 50 سے زائد اجلاس ہوئے اور حکومت اپنے فرائض کی انجام دہی میں فعال اور مخلص ہے، حکومت کی جانب سے پاکستان میں سٹی زون پورٹل کا قیام انقلابی اقدام ہے اور کفایت شعاری کے بارے میں کابینہ کے فیصلوں کو سراہتا ہوں۔

ان کامزیدکہناتھا کہ نئی حکومت کےقیام کے ساتھ ہی نئی خارجہ پالیسی پرعمل درآمد شروع ہو چکا ہے،  ہماری کامیابی ہےکہ آج دنیابھی اعتراف کررہی ہےافغان مسئلےکاکوئی فوجی حل نہیں، افغانستان میں دیرپاامن سےخطےکے لئے تجارت کی نئی راہداریاں کھلیں گی، پاک چین تعلقات باہمی دوستی کامظہر ہیں، سی پیک پاکستان اورچین سمیت خطےکےلیےاہم ہے، مستقبل تاب ناک ہوگا، سعودی عرب کےساتھ تعلقات اہمیت کےحامل ہیں، ایران کےساتھ تعلقات بھی بہتری کی طرف جارہے ہیں، ترکی کے ساتھ ہمارےخصوصی تعلقات دہائیوں پرمحیط ہیں، روس کےساتھ تعلقات بھی بہتری کی جانب گامزن ہیں، یورپی یونین کےساتھ بھی اسٹریٹیجک تعلقات بننےجارہے ہیں۔

صدرمملکت نےکہا دنیا کے دیگر ممالک سے پر امن تعلقات ہماری اولین ترجیح ہے اور یہ ہمارے بیانیے کی فتح ہے دنیا افغان مسئلے کا سیاسی حل چاہتی ہے۔ سی پیک پاکستان اور چین کے لیے فائدہ مند ہے، اس سے وسط ایشیا تک رسائی ہوگی، چین کے ساتھ آزادانہ تجارت سے  پاکستان میں ملک میں دیر پا امن سے تجارت کے لیے راہداریاں کھلیں گی۔

 اپوزیشن کااحتجاج

پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے صدر مملکت عارف علوی کے خطاب کے دوران اپوزیشن ارکان نے احتجاج کیا، ن لیگی  ارکان ایوان میں شاہد خاقان عباسی،سعد رفیق اور رانا ثنااللہ  کی تصاویر لے آئے، اپوزیشن کی جانب سے شدید نعرے بازی  کی گئی لیکن اس کے باوجود صدر مملکت نے اپنا خطاب جاری رکھا ۔ وزیراعظم عمران خان نے صدر کا خطاب سننے کے لیے ہیڈ فون لگا لیے۔

Related Posts