کھیلو جی جان سے ۔۔۔

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

 کھیل کوئی بھی ہو وہ انسان کی ذہنی و جسمانی نشوونما کیلئے انتہائی اہمیت کا حامل ہوتا ہے اور مہذب اقوام اپنی نسلوں کو سنوارنے اور انہیں مثبت ذہنی و جسمانی سرگرمیوں میں مصروف عمل رکھنے کیلئے مختلف کھیلوں کے مواقع پیدا کرتی ہیں تاکہ ان کی نسلیں جسمانی اور ذہنی تندرستی پائیں اور معاشرے کے بہترین افراد میں شامل ہوں۔

جہاں  تک پاکستان کی بات ہے تو یہاں یوں تو قومی کھیل ہاکی ہے اور ہم نے ہاکی میں دنیا کے تمام اعزازات حاصل کرکے اپنی صلاحیتوں اور کھیل کا لوہا منوایا لیکن پاکستان میں سب سے زیادہ اہمیت کرکٹ کو دی جاتی ہے اور ملک کیلئے آج کل کھیل کے میدان سے خوشخبریوں کا سلسلہ دراز ہورہا ہے۔

ایک طرف متحدہ عرب امارات کے صحرا میں گرین شرٹس نے بھارتی سورماؤں کا غرور خاک میں ملاکر نئی تاریخ رقم کی اور دوسری جانب شاہینوں نے میگاایونٹ میں ناقابل شکست رہنے کا ایک شاندار ریکارڈ بناکر قوم کے سر فخر سے بلند کردیئے ہیں۔

پاکستان نے گزشتہ دو دہائیوں میں شدید مشکلات کا سامنا کیا جب لاہور میں سری لنکن کرکٹ ٹیم پر حملے کے بعد ہم نے بہت کڑا وقت دیکھا اور ایک وقت تو ایسا آیا جب مبصرین سے پاکستان میں کرکٹ میچز کھیلنے کی روایت ختم ہونے کی بری خبر بھی سننے کو ملی تاہم ایسے میں پاکستان سپرلیگ (پی ایس ایل ) نے ملک میں ڈوبتی کرکٹ کی نیا کو پارلگا نے میں سب سے اہم کردار ادا کیا۔

پی ایس ایل کی چکا چوند نے کرکٹ کے میدان میں سرگرمِ عمل  نوجوانوں میں ایک نئی روح پھونک دی اور آن کی آن میں دنیا نے دیکھا کہ پاکستان سپر لیگ دنیا کی بہترین لیگز میں شمار ہونے لگی۔

اس لیگ نے نہ صرف پاکستان کا مثبت تشخص بحال کیا بلکہ عالمی سطح پر پاکستان کو بے شمار باصلاحیت کھلاڑیوں کی ایک نئی کھیپ تیار کرکے دی جس کی بدولت آج پاکستان کرکٹ ٹیم دنیا کی بہترین ٹیموں کو ناکوں چنے چبوا کر ایک نئی تاریخ رقم کررہی ہے۔

یہ ایک مسلمہ حقیقت ہے کہ جس ملک میں کھیل کو ترویج دی جائے، عالمی ٹیمیں وہاں جانے میں  زیادہ خوشی محسوس کرتی ہیں اور ہم نے دیکھا کہ پاکستان میں جب کرکٹ کی بحالی کیلئے اقدامات اٹھائے جارہے تھے تو سری لنکا، زمبابوے، بنگلہ دیش، جنوبی افریقہ اور ویسٹ انڈیز کی ٹیموں نے پاکستان کا دورہ کرکے سیکورٹی خدشا ت ختم کرنے میں اہم کردار ادا کیا۔

آگے چل کر ستمبر میں کیوی ٹیم بھی پاکستان آئی لیکن پڑوسیوں کی شرارت کی وجہ سے واپس لوٹ گئی اور انگلستان نے بھی دورہ پاکستان سے انکار کیا۔

پاکستان نے انگلستان اور کیویز کے انکار سے ہمت نہیں ہاری اور عالمی کپ میں پوری دنیا کو دکھایا کہ پاکستان دنیا کی ایک بہترین ٹیم ہے۔ یہی وجہ ہے کہ کینگروز کے دیس سے بھی آئندہ سال دورہ پاکستان کی پیشکش آچکی ہے اور انگلستان کرکٹ بورڈ ماضی میں اپنے رویئے پر نادم نظر آتا ہے۔

برطانوی بورڈ کے سربراہ پاکستان معذرت کرنے آئے ہیں جبکہ امید ہے کہ اگلے سال انگلینڈ کی ٹیم بھی پاک سرزمین پر سیریز کھیلنے آئیگی۔

یہ تمام اشاریے پاکستان میں کھیلوں کی سرگرمیوں کیلئے مثبت سمت کی طرف اشارہ کرتے ہیں۔ اب ہمارا فرض بنتا ہے کہ ہم اپنے اس مثبت تشخص کو برقرار رکھنے کیلئے مہمان ٹیموں کو بہترین سہولیات فراہم کریں اور انہیں ایسا تاثر دیں جس سے مہمانوں کو ایک اچھا پیغام ملے۔

آخر میں ہماری نیک تمنائیں قومی کرکٹ ٹیم کے ساتھ ہیں کہ کل کے سیمی فائنل میں جی جان سے کھیلیں اور آپ جیتیں یا ہاریں ہماری دعائیں ہمیشہ آپ کے ساتھ رہیں گی۔

Related Posts