پاکستان ہوم کنڈیشنز میں فیورٹ

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

پاکستان کرکٹ ٹیم بیرونی سیریز میں ہمیشہ سے کمزور رہی ہے اور 1992 ء کے ورلڈ کپ کے علاوہ انگلش کنڈیشنز میں پاکستان ٹیم کبھی کوئی کارہائے نمایاں انجام دینے سے قاصر رہی ہے اور حالیہ دورہ نیوزی لینڈ بھی پاکستان کے سابق ریکارڈز میں ایک مزید شرمناک اضافہ کہا جاسکتا ہے جس میں دو ٹیسٹ میچوں کی سیریز میں وائٹ واش کی ہزیمت اٹھانا پڑی ۔

پہلے ٹیسٹ میں تو پاکستانی کھلاڑیوں نے خوب جان ماری اورشکست سے بچنے کیلئے ایڑی چوٹی کا زور لگایا لیکن فتح کی دیوی کیویز پر مہربان رہی اور پہلے ٹیسٹ کا نتیجہ پاکستان کی شکست پر منتج ہوااور پہلے ٹیسٹ کی شکست کے بعد پاکستان کے شاہین کیویز کو اپنی تیز پنجوں میں دبوچنے کےدعوؤں کے ساتھ میدان میں اتر لیکن کیویز نے تیز دانتوں شاہینوں کے پرنوچ کر زمین پر پٹخ دیا ۔

دوسرے ٹیسٹ میں ایک اننگ اور176رنز کی شرمناک شکست کے بعد اب پاکستان ٹیسٹ درجہ بندی میں 7 مقام پر پہنچ چکا ہے اور ماضی میں نمبر ایک رہنے والی ٹیم ساتویں پوزیشن پر آچکی ہے اور دلچسپ بات تو یہ ہے کہ ٹیسٹ ٹیم کا درجہ رکھنے والی بڑی ٹیموں میں پاکستان آخری نمبر پر ہے اور پاکستان سے نیچے صرف بدحال ویسٹ انڈیز، ناتجربہ کار بنگلہ دیش اور نوآموز افغانستان کی ٹیم موجود ہے ۔

پاکستان ٹیم جب بھی ملک سے باہر سیریز کھیلنے جاتی ہے تو ہمیشہ ایک کمزور سب سے نمایاں ہوتی ہے اور اس کمزوری سے قومی ٹیم کبھی چھٹکارہ نہیں پاسکی اور یہ کمزور اب ایک ناسور کی شکل اختیار کرچکی ہے جس کا نام ہے فیلڈنگ اور فیلڈنگ کا نام سنتے ہی پاکستان کے بڑے بڑے سورماؤں کی ٹانگیں کانپنے لگتی ہیں، ہاتھ پاؤں پھول جاتے ہیں اور جسم پر لرزہ طاری ہوجاتا ہے۔

پاکستان کرکٹ بورڈ نے فیلڈنگ بہتر بنانے کیلئے کئی نامور کوچز کی بھی خدمات حاصل کیں لیکن پاکستانی کھلاڑیوں نے قسم کھارکھی ہے کہ فیلڈنگ کبھی سیکھ کر نہیں دینی اور اس کا بین ثبوت حالیہ سیریز ہےجہاں پاکستان نے نوجوان کھلاڑیوں نے آسان آسان کیچ گرا کر فتح کیویز کی جھولی میں ڈال دی۔

یہ تو تھی بیرونی سیریز لیکن اگر ہوم سیریز کا جائزہ لیا جائے تو گھر کے شیر کے مترادف پاکستان ٹیم گھر میں بہت مضبوط دکھائی دیتی ہے اور گزشتہ دو ہوم سیریز میں سری لنکا کو دومیچوں کی سیریز ایک صفر اور بنگلہ دیش کوایک ٹیسٹ میں شکست دی ۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ 26 جنوری سے شروع ہونیوالی سیریز میں پاکستانی شاہین کیا گل کھلاتے ہیں۔

سری لنکا اور بنگلہ دیش کی نسبت جنوبی افریقہ ایک مختلف ٹیم ہے اور ٹیسٹ درجہ بندی میں 5 ویں نمبر پر موجود ہے اور پاکستان کی طرح پروٹیز بھی کبھی اور کہیں بھی متوقع شکست کو جیت اور فتح کو ہار میں بدلنے کی وجہ سے چوکرز مشہور ہیں لیکن عددی اعتبار سے جنوبی افریقہ ایک سخت حریف ہے جسے زیر کرنا قطعی آسان نہیں ہے۔

یہاں اہم بات یہ ہے کہ دونوں ٹیموں کو موسم اور کنڈیشنز کے حوالے سے ایک دوسرے کیخلاف مختلف صورتحال کا سامنا ہوگا، پاکستان ٹیم کیویز کے دیس میں سیریز کھیل کر آرہی ہے لیکن جنوبی افریقہ سری لنکا میں سیریز کھیل کر آرہی ہے اور دونوں ممالک کا موسم اور حالات قطعی مختلف ہیں اور ایک ٹیم وائٹ واش کرکے اور دوسری کرواکر آرہی ہے جس کا ذہنی اثر بھی سیریز میں نمایاں رہے گا۔

پاکستان کرکٹ ٹیم ہوم گراؤنڈ میں ماضی میں بھی بڑے بڑے حریفوں کو زیر کرچکی ہے اور بلاشبہ ابھی بھی کسی بھی مضبوط ٹیم کو اپنے ہوم گراؤنڈ پر ہرانے کی صلاحیت رکھتی ہے اور جہاں تک 26 جنوری سے جنوبی افریقہ کیخلاف شروع ہونیوالے پہلے ٹیسٹ کی بات ہے تو پاکستان ٹیم اس کنڈیشن میں بالکل مختلف نظر آئیگی جہاں یہ قومی ٹیم کو تنقید کا سامنا ہے وہاں امید ہے کہ جنوبی افریقہ کیخلاف منظر یکسر الگ ہوگا۔

اب دیکھنا یہ ہے کہ کرکٹ بورڈ، ٹیم مینجمنٹ اور کھلاڑی اس سیریز کا کتنا فائدہ اٹھاتے ہیں اور نیوزی لینڈ میں ملنے والی شرمناک شکست کا داغ کیسے دھوتے ہیں لیکن اس سیریز میں بھی سلیکشن کاسب سے اہم کردار ہوگا اور محض تجربات کیلئے کھلاڑیوں کو تبدیل کرنے کےبجائے اگر ضروری ہو تو کارکردگی کی بنیاد پر ٹیم کا چناؤ کیا جائے تو زیادہ بہتر ہوگا ورنہ اس سیریز کا نتیجہ بھی نیوزی لینڈ سے زیادہ مختلف نہیں ہوگا۔

Related Posts