پاک افغان ون ڈے سیریز

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

پاک افغان ون ڈے سیریز 22اگست سے سری لنکا میں شروع ہونے جارہی ہے، یاد رہے کہ اس سیریز کی میزبانی افغانستان کے پاس ہے، کیونکہ افغانستان کے اندرونی حالات اس قابل نہیں ہیں کہ وہ اپنے ملک میں اس سیریز کی میزبانی کرسکے، ایسا ہی وقت کافی عرصے پاکستان کے ساتھ بھی گزرا ہے، پاکستان کی حالیہ کارکردگی کے پیش نظر یہ توقع کی جاسکتی ہے کہ پاکستان یہ سیریز با آسانی جیت جائے گا، لیکن افغانستان کے کھلاڑیوں کی کاکردگی کو نظر انداز نہیں کیا جاسکتا۔

پچھلے چار سے پانچ سال سے افغانستان کی قومی کرکٹ ٹیم ہر بڑے ایونٹ یعنی ورلڈ کپ کے لئے کوالیفائی کررہی ہے اور اس کے برعکس ویسٹ انڈیز جیسی ٹیم جوکہ 2022کے ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ کے لئے کوالیفائی نہیں کرسکی تھی اور وہ 2023کے ODIورلڈ کپ کے لئے بھی کوالیفائی نہیں کر پائی ہے۔اس بات سے اندازا لگایا جاسکتا ہے کہ افغانستان کی ٹیم جب ان ایونٹس کے لئے کوالیفائی کررہی ہے تو یقینا اس میں ان کے کھلاڑیوں کی محنت شامل ہے۔

پاکستان کے اسکواڈ کی اگر بات کریں جوکہ افغانستان اور ایشیاء 2023کے لئے منتخب کیا گیا ہے ٹیم میں کچھ نئے چہروں کو شامل کیا گیا ہے، جس میں سعود شکیل، طیب طاہر، اسامہ میر، فہیم اشرف، محمد حارث اور سلمان علی آغا جیسے کھلاڑی شامل ہیں۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ یہ کھلاڑی پی سی بی یا ٹیم مینجمنٹ پر پورا اترتے ہیں یا نہیں، اس سلیکشن کی ایک اچھی بات یہ بھی ہے کہ اُن لڑکوں کو زیادہ موقع دیا گیا ہے جو حال ہی میں سری لنکا کے خلاف سری لنکا میں اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کرچکے ہیں اور ان سے مزید اچھی کارکردگی کی امید رکھنے میں کوئی حرج نہیں۔

جہاں تک سینئر کھلاڑیوں کی بات ہے تو جس میں بابر اعظم، فخر زمان، امام الحق، محمد رضوان، شاداب خان، شاہین شاہ آفریدی، حارث رؤف، نسیم شاہ جیسے کھلاڑی تو دنیا کے ہر ہی میدان میں جگمگاتے نظر آتے ہیں، اب دیکھنا یہ ہے کہ افغانستان کی تین میچوں پر مشتمل سیریز میں پاکستان کے یہ شاہین کیا کارنامہ سر انجام دیتے ہیں، سری لنکا کی کنڈیشن اسپنرز کو زیادہ سوٹ کرتی ہے اور افغانستان تو اپنے اسپنرز کی وجہ سے دنیا میں جانا جاتا ہے اب دیکھنا یہ ہے کہ راشد خان، مجیب الرحمان، محمد نبی کس طریقے سے پاکستان کے آئی سی سی رینکنگ کے ٹاپ 3بیٹر بابر اعظم، امام الحق اور فخر زمان کو کس طریقے سے قابو کرتے ہیں اور سیریز کو کیسے منفرد بناتے ہیں۔

دونوں ٹیموں کے لئے یہ سیریز جیتنا اس وجہ سے بھی ضروری ہے کیونکہ ایشیاء کپ کے بھی زیادہ تر میچز کا انعقاد سری لنکا میں ہی ہوگا اور جو یہ سیریز جیتے گا وہ ذہنی طور پر مضبوط ہو کر ایشیاء کپ میں آئے گا، پاکستان اور افغانستان کے 3او ڈی آئی میچز 22، 24اور 26 اگست کو کھیلے جائیں گے، اس کے بعد قومی ٹیم پاکستان واپس آجائے گی اور وہ پھر ایشیاء کپ کا اپنا پہلا میچ پاکستان میں ہی کھیلے گی۔افغانستان کے لئے یہ سیریز جیتنا اس باعث بھی ضروری ہے کہ اگر وہ پاکستان جیسی ٹیم کو ODIسیریز میں ہراتی ہے تو ایشیاء کپ میں سری لنکا اور بنگلہ دیش کو ہرانے میں شاید مدد ملے۔ کیونکہ یہ تینوں ٹیمیں ہی کبھی بھی کسی کو بھی زیر کرسکتی ہیں۔

Related Posts