او آئی سی مسئلہ کشمیر پرہچکچاہٹ کا شکار

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

یہ پاکستان کے لئے سفارتی فتح تھی جب او آئی سی نے مسئلہ کشمیر پر خصوصی اجلاس منعقدکرنے کا فیصلہ کیاتھا تاہم اب یہ اطلاعات سامنے آئی ہیں کہ سعودی عرب کے ساتھ ساتھ دوسرے خلیجی ممالک بھی اس اجلاس کو منعقد کرنے میں ہچکچاہٹ کا مظاہرہ کر رہے ہیں اور آہستہ آہستہ پیچھے ہٹ رہے ہیں۔

اوآئی سی کے رکن ممالک کے رہنما اپریل میں وزرائے خارجہ کانفرنس کی تیاریوں کے لیے جدہ میں میٹنگ کررہے ہیں جس میں مسئلہ کشمیر پر بھی بات ہونی تھی تاہم پاکستان نے مسئلہ کشمیر کے ایجنڈے میں شامل نہ ہونے پرناراضی کا اظہارکیاہے۔

وزیر اعظم عمران خان نے مسئلہ کشمیر پر او آئی سی کے خاموشی پر اپنی مایوسی کا اظہار کرتے ہوئے حال ہی میں کہا کہ مسلم دنیا میں اتنی تقسیم ہے کہ کسی ایجنڈے پر متحد ہونا مشکل نظر آتا ہے اور او آئی سی مقبوضہ کشمیر پر بھی منقسم نظر آتی ہے۔ وزیر اعظم کا مؤقف درست ہے کیوں کہ دوطرفہ تعلقات ثقافت یا مذہب کی بنیاد پر نہیں بلکہ ذاتی مفادات پر مبنی ہوتے ہیں۔

گزشتہ سال وزیراعظم عمران خان نے سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات کے دباؤ کے بعدملائشیا میں کے ایل سمٹ میں بھی شرکت نہیں کی تھی جسے دونوں ممالک او آئی سی کے مقابلے پر قائم کیے جانے والا اتحاد سمجھ رہے تھے۔

جب سے بھارت نے مقبوضہ کشمیر میں کرفیو اور مواصلاتی ناکہ بندی مسلط کی تھی تب سےہی پاکستان مسئلہ کشمیر پر او آئی سی کا اجلاس منعقد کرنے پر زور دے رہا ہے۔ اس اجلاس میں مسئلہ کشمیر پر مسلم دنیا کو ایک واضح پیغام بھیجنا ضروری ہے ، لیکن اس کے لئے سعودی عرب اور دوسرے خلیجی ممالک کی حمایت کی ضرورت ہے۔

سعودی عرب نے کے ایل سربراہی اجلاس کے بعدپاکستان کو بہلانے کے لیے اپنے وزیرخارجہ کو بھیجا تھا جہاں اس بات پر اتفاق کیا گیا تھاکہ کشمیر کے بارے میں ایک اجلاس ہوگا۔ اس کے بعد ابو ظہبی کے ولی عہد شہزادے نے بھی پاکستان کا دورہ کیاتھا جو ایک بااثر شخصیت ہیں۔سعودی عرب مسئلہ کشمیر میں وزرائے خارجہ کا اجلاس منعقد کرنے میں ہچکچاہٹ کا شکار ہے اور اس کے بجائے پارلیمانی فورہم اور اسپیکر کانفرنس منعقد کرنے کی پیشکش کی ہے۔

مسئلہ کشمیر کو بھی تنازعہ فلسطین سے جوڑا جارہا ہے کیونکہ بہت سارے عرب ممالک ڈونلڈ ٹرمپ کے امن منصوبے” صدی کا سودا” کو مسترد کر چکے ہیں۔ پاکستان نےسعودی عرب کی ان تجاویز کی مخالفت کرتے ہوئے کہا ہے کہ مسئلہ کشمیر کی سنگین اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر ایک الگ اجلاس ہوناچاہیے۔یہ خدشات موجود ہیں کہ مسئلہ کشمیر کو فلسطین کے ساتھ جوڑکر دبا دینے کی کوشش کی جائےگی۔

سعودی عرب نے اس حوالے سے او آئی سی اجلاس کی یقین دہانی کرائی تھی تاہم اب وہ اپنے مؤقف سے پیچھے ہٹتا ہوا نظر آتا ہے۔ اگر او آئی سی مسئلہ کشمیر کےحوالے سے اتفاق نہیں کرسکتا ہے تو مسلم دنیا میں اس پیچیدہ مسئلے کو حل کرنے کا امکان نظر نہیں آتا۔ او آئی سی ہمیشہ کی طرح منقسم ہے اور انتہائی اہم مسئلے سے نمٹنے کے لیے ایک غیر موثر فورم ثابت ہوئی ہے۔

Related Posts