نئے چیف سلیکٹر شاہد خان آفریدی

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

پاکستان کے سابق کپتان اور نئے چیف سلیکٹر شاہد خان آفریدی نے نیوزی لینڈکے خلاف تین ون ڈے انٹر نیشنل میچز کے لئے پاکستانی ٹیم کا اعلان کردیا، معمول کے مطابق کپتان بابر اعظم ہوں گے اور اُن کے ساتھ محمد رضوان، حارث رؤف، امام الحق، محمد حسنین، محمد نواز، محمد وسیم جونیئر، نسیم شاہ، شان مسعود، شاہنواز دھانی جبکہ Comback کرنے والے فخر زمان، حارث سہیل اور کامران غلام،اسامہ میر، طیب طاہر، سلمان علی آغا، کی میں جگہ بنانا یہ چیز بتاتی ہے کہ سلیکشن کمیٹی اب ڈومیسٹک کی میچز میں دکھائی جانے والی کارکردگی کو ترجیح دے رہی ہے۔

شاہد آفریدی جن کے اپنے کردار سے بھی اندازا لگایا جاسکتا کہ وہ حق اور سچ کی بات کرتے ہیں اور وہ پریس کانفرنس میں بھی بارہا کہتے ہیں کہ مجھے جو چیف سلیکٹر کی ذمہ داری ملی ہے اس میں میں سب کو راضی نہیں کرسکتا، کچھ لوگ مجھ پر تنقید بھی کریں گے اور کچھ لوگ میری حوصلہ افزائی بھی کریں گے، لیکن میں ہمیشہ جو ہماری کرکٹ کا Structure ہے کہ ڈومیسٹک کے پرفارمر کو ٹیم میں جگہ ملنی چاہئے، اس کو ترجیح دوں گا اور یہی چیز پاکستانی کرکٹ کو آگے لے کر جائے گی۔

اگرچہ شاہد آفریدی کچھ ہی ماہ کے لئے چیف سلیکٹر آف پاکستان کرکٹ ٹیم کے لئے منتخب ہوئے ہیں ہوسکتا ہے کہ یہ ان کی جمعرات کے روز کی گئی کراچی کی پریس کانفرنس آخری پریس کانفرنس ہو لیکن شاہد آفریدی جس طریقے سے کام کررہے ہیں یہ قابل تحسین ہے، کیونکہ جب تک آپ میرٹ پر سلیکشن نہیں کریں گے تب تک آپ پاکستانی کرکٹ کو اوپر نہیں لے جاسکتے، اُسامہ میر اور طیب طاہر کی سلیکشن اس بات کا ثبوت ہے کہ سلیکشن میرٹ پر ہورہی ہے، حارث سہیل جوکہ پچھلے کئی ماہ سے رنز کررہے ہیں، پچھلی سلیکشن کمیٹی انہیں کیوں سلیکٹ نہیں کررہی تھی یہ ایک سوالیہ نشان ہے؟ لیکن شاہد آفریدی نے آتے ہی کچھ اچھے فیصلے کئے جس میں حارث سہیل بھی اس فیصلے کی بدولت پاکستان کی ٹیم میں جگہ بنا پائے ہیں۔

شاہد آفریدی جس طریقے سے حق اور سچ کی بات کرتے ہیں وہ آج کی پریس کانفرنس میں نظر بھی آیا کہ جب ان سے سوال کیا گیا کہ شرجیل خان کو آپ نے 15لڑکوں میں کیوں نہیں رکھا تو اُنہوں نے بلا جھجک کہہ دیا کہ چیئرمین پی سی بی نجم سیٹھی کی طرف سے ہمیں گرین سگنل نہیں ملا کہ ہم شرجیل خان کو 15لڑکوں میں شامل کریں۔

پی سی بی کی نئی سلیکشن کمیٹی کے فیصلوں سے یہ چیز ثابت ہورہی ہے کہ اس بار ان کی نیت نیک نیتی سے کام کرنے کی ہے، کیونکہ رمیز راجہ کے کچھ فیصلے بھی بہت اچھے تھے جیسے کہ سعود شکیل کو ٹیسٹ کرکٹ کی ٹیم میں شامل کرنا ایک اچھا فیصلہ تھا اور اس کے علاوہ بھی دیگر کھلاڑی اُس سلیکشن کمیٹی نے شامل کئے جوکہ ابھی تک پر فارم کررہے ہیں، یہی وجہ ہے کہ اگر اس سلیکشن کمیٹی کو بھی لوگوں کا اعتماد حاصل کرنا ہے تو فیصلے میرٹ پر کرنا ہوں گے۔

اگر ابھی تک کی شاہدآفریدی یا نئی سلیکشن کمیٹی کے فیصلوں کا جائزہ لیا جائے تو ان کی توجہ پاکستانی کرکٹ کو آگے بڑھانے میں بڑی مددگار ثابت ہوگی اور جوکہ شاہد آفریدی خود کہہ رہے ہیں کہ ہمیں پچز کے معاملے میں یا ہمیں دنیا کی نمبر ون ٹیسٹ ٹیم بننا ہے تو باؤنسی وکٹ پر کھیلنے کی عادت ڈالنی ہوگی جوکہ ہماری موجودہ گراؤنڈز کی پچز سے ممکن نہیں، اس کے لئے آپ کو باؤنسی ٹریک تیار کرنے ہوں گے، تیز باؤلرز کو کھیلنا ہوگا اور ماڈرن کرکٹ کو اپنانا ہوگا، تب ہی آپ دنیا کی نمبر 1ٹیم کے لئے منتخب ہوسکتے ہیں۔

اور اگر شاہد آفریدی کو ہی چیف سلیکٹر رکھا گیا جوکہ بظاہر ناممکن لگتا ہے تو پاکستان کی ٹوئنٹی کی ٹیم تو بہتر ہوسکتی ہے، کیونکہ ٹی ٹوئنٹی کرکٹ کو شاہد آفریدی سے زیادہ شاید ہی کوئی سمجھ سکتا ہوگا، جس طریقے سے شاہد آفریدی نے ایک بیان میں کہا کہ 135اسٹرائیک ریٹ سے نیچے والے بلے باز کو ٹی ٹوئنٹی ٹیم میں نہیں سلیکٹ کرنا چاہئے، اُنکا یہ کہنے کا مقصد یہ تھا کہ پاکستان کے ڈومیسٹک میچز میں جو پی سی بی کے زیر نگرانی ٹورنامنٹ ہوتے ہیں اُن میں کھلاڑیوں کو نکھارنے اور جارحانہ انداز اپنانے کے لئے اُن کے بیچ میں مقابلہ لازمی ہے کہ انہیں بتایا جائے کہ جس کا اسٹرائیک ریٹ 135سے اوپر ہوگا اس کی نیشنل ٹیم میں جگہ آسانی سے بن پائے گی، بنسبت اس کے کہ ایک بندہ ایک سیزن میں 500رنز بنائے لیکن اسٹرائیک ریٹ اس کا 90یا 100کا ہو وہ ٹیم میں آنے کے قابل نہیں ہے اور یہ بات ان کی کافی حد تک درست بھی ہے۔

Related Posts