کیا نواز شریف کی طرح دوسرے قیدیوں کو بھی طبی بنیادوں پر ضمانت ملے گی؟؟؟

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

اسلام آباد ہائیکورٹ نے العزیزیہ کیس میں سابق وزیراعظم میاں نوازشریف کی صحت سے متعلق دائر ضمانت کی درخواست منظور کر لی، اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ اور جسٹس محسن اختر کیانی پر مشتمل 2 رکنی بینچ العزیزیہ ریفرنس میں سابق وزیر اعظم نواز شریف کی سزا معطلی کے لیے شہباز شریف کی جانب سے دائر درخواست کی سماعت کی، جسٹس عامر فاروق کو چھٹی پر ہونے کے باعث بینچ کا حصہ نہیں تھے۔

فیصلے میں سابق وزیراعظم اور مسلم لیگ ن کے قائد میاں نواز شریف کو20.20 لاکھ روپے کے دو مچلکے جمع کرانے کا حکم دیا ہے اور کہا کہ حکومت نے ضمانت کی مخالفت کی تو نواز شریف کی ضمانت مسترد کر دیں گے۔چیف جسٹس اطہر من اللہ نے فیصلہ سناتے ہوئے کہا کہ ہم نے حکومت کو تمام قانونی گنجائشیں بتا دیں۔ انسانی بنیادوں پر نواز شریف کی ضمانت پر کوئی اعتراض نہیں۔

رپورٹ رجسٹرار ہائیکورٹ جمع کرائی جائے۔ وفاقی حکومت پوچھے کہ بیمار قیدیوں سے متعلق صوبائی حکومتوں نے کیا اقدامات کئے۔جسٹس اطہر من اللہ کا کہنا تھا کہ سیکرٹری داخلہ پندرہ دن میں رپورٹ جمع کرائیں۔ رپورٹ میں بتایا جائے کہ کتنے قیدی دوران قید صوبائی حکومت کے اختیارات پر عمل نہ کرنے پر انتقال کرگئے۔ ہم نے حکومت کو تمام قانونی گنجائشیں بتائیں۔ سیکرٹری داخلہ دو ہفتوں میں صوبائی حکومتوں سے جواب آنے کے بعد رپورٹ دیں۔

سابق وزیراعظم پاکستان میاں نوازشریف بہت عرصہ سے بیمار ہیں، وہ گزشتہ کئی سالوں سے ایک ایسی بیماری میں مبتلا ہیں جس کی صحیح تشخیص نہیں ہو سکی جبکہ میڈیکل بورڈ کے سربراہ نے رپورٹ دی تھی کہ نوازشریف کی حالت تشویشناک ہے۔ اُدھر اسلام آباد ہائی کورٹ نے بھی میاں نوازشریف کی خرابی ٔ صحت کے باعث انکی ضمانت کیلئے میاں شہبازشریف کی دائر کردہ درخواست کی گزشتہ روز ہنگامی بنیادوں پر سماعت کی۔ مریم نواز کو والد کی دیکھ بھال کیلئے دوبارہ سروسز اسپتال منتقل کر دیا گیاہے جبکہ ایک اور افسوسناک خبر یہ ہے کہ سابق صدر اور پیپلزپارٹی کے نظر بند رہنما آصف علی زرداری کے پلیٹ لیٹس بھی گرنے لگے ہیں۔

انسانیت اور دُنیا کا کوئی قانون اور انصاف کے تقاضے ہرگز یہ اجازت نہیں دیتے، کہ قاتل جس کو پھانسی کی سزا ہو چکی ہو، پھانسی کی تاریخ متعین ہو چکی ہو۔ اچانک بیمار ہو جائے تو اُس کا علاج کرانے کی ضرورت اس لئے محسوس نہ کی جائے، کہ اب وہ خود ہی بہت جلد موت کے منہ میں جانے والا ہے، لہٰذا اسے کال کوٹھری سے نکالنے، ہسپتال لے جانے، اور علاج کرانے کی کوئی ضرورت نہیں۔نوازشریف اور آصف زرداری ہی نہیں،سنگین سے سنگین جرم کا کوئی بھی قیدی اس امر کا مستحق ہے کہ بیماری کی حالت میں ریاست اُسے علاج کی بہتر سے بہتر سہولتیں فراہم کرے۔

نوازشریف کے مرض کے حوالے سے ڈاکٹروں کی رپورٹ پر ہائی کورٹ اور حکومت کا نوازشریف بارے نرم رویہ قابل تحسین ہے، انہیں اپنی مرضی کے علاج معالجہ کی سہولت ملنی چاہئے۔ آصف زرداری کے معاملے، میں بھی ان کی طبی رپورٹوں کی بنیاد پر اقدامات کئے جائیں۔ آج ملک میں سیاسی رواداری کی زیادہ ضرورت ہے۔ خوش آئندہ امر یہ ہے کہ مقتدر حلقے اس حقیقت کا ادراک کرنے لگے ہیں۔

پاکستان کی عدالتوں میں سیکڑوں یا ہزاروں نہیں بلکہ لاکھوں ایسے قیدی موجود ہیں جو فیصلوں کے انتظار میں اپنی زندگیاں جیل کا کال کوٹھڑیوں میں کاٹ رہے ہیں جبکہ ایسے قیدیوں کی تعداد بھی کم نہیں جو کے مہلک امراض میں مبتلا ہیں ،نواز شریف کی ضمانت کی وجہ نہ عدلیہ کی انصاف پسندی ہے نہ انسانی ہمدردی اصل میں طاقت کے حقیقی مراکز کو خوب پتہ ہے کہ قید خانے سے نکلی نواز شریف کی لاش ، زندہ نواز شریف سے ہزار گنا زیادہ خطرناک ثابت ہوگی جیسے کہ بیالیس برس ہونے کو مگر بھٹو کی لاش تختہ دار سے اتر کر ہمیشہ کے لیے گمنامی کی قبر میں جانے پر آمادہ نہیں ۔

Related Posts