کیا نیا این آر او ہوگیا ؟؟؟

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

پاکستان تحریک انصاف کی حکومت کو اپنے قیام سے اب تک بے شمار اندرونی وبیرونی چیلنجز کا سامنا ہے، کمزور معیشت، قرضے، مہنگائی اور بیروز گاری سمیت ایسے میں وزیراعظم اور وفاقی کابینہ کے علاوہ پی ٹی آئی رہنمائوں کے رویئے نے حکومت کیلئے مزید مشکلات پیدا کیں تاہم جے یوآئی جے کے امیر مولانا فضل الرحمٰن کے آزادی مارچ اور دھرنے نے حکومت کو ایک بار پھر جھکنے پر مجبور کردیا۔

دھرنے کے آغاز سے قبل تاجروں نے ملک بھر میں شٹر ڈائون ہڑتال کرکے گھٹنے ٹیکنے پر مجبور کیا تو دوسری جانب مسلم لیگ ن کے قائد سابق وزیراعظم میاں محمد نواز شریف کو طبی بنیادوں پر پہلے تین دن بعد ازاں آٹھ ہفتوں کیلئے ضمانت مل گئی۔

سابق وزیراعظم نواز شریف کے ساتھ حکومت نے سابق صدر مملکت و پاکستان پیپلزپارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری کو بہتر طبی سہولیات دیکر اپوزیشن کی دونوں بڑی جماعتوں کو کسی حد تک رام کرلیا تھا لیکن مولانا فضل الرحمٰن وزیراعظم عمران خان کے استعفے پر بضد رہے اور منتخب وزیراعظم کو گرفتار کرنے کی دھمکی دیکر بنتے معاملات کو مزید بگاڑ دیا۔

مولانا فضل الرحمٰن کے دھرنے سے خود جے یوآئی ف کے فائدہ نقصان سے قطع نظر پیپلزپارٹی اور مسلم لیگ ن کسی حد تک ریلیف لینے میں ضرور کامیاب ہوگئی جس کے باعث قائد حزب اختلاف میاں شہباز شریف اور پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے مولانا فضل الرحمٰن کے دھرنے سے پہلوتہی برتتے ہوئے کسی غیر آئینی اقدام کا حصہ نہ بننے کا عذر پیش کرکے اپنا دامن بچا لیا۔

مسلم لیگ ن کی جانب سے دھرنے کا حصہ بننے سے معذرت کے ساتھ ہی لاہورہائی کورٹ نے چوہدری شوگر مل منی لانڈرنگ کیس میں مسلم لیگ ن کی مرکزی رہنمائ مریم نواز کی درخواست ضمانت منظور کرلی ہے،جسٹس علی باقر نجفی کی سربراہی میں 2 رکنی بینچ نے چوہدری شوگر مل منی لانڈرنگ کیس میں فریقین کا موقف سننے کے بعد 31 اکتوبر کو محفوظ کیا گیا فیصلہ سنادیا۔

عدالت نے مریم نواز کو ایک ایک کروڑ روپے کے 2 ضمانتی مچلکے جمع کرانے کا حکم دے دیا۔ عدالت عدلیہ نے مریم نواز کے خاتون ہونے کی استدعا پر ضمانت منظور کرنے سے اتفاق کیا۔واضح رہے کہ مریم نواز کو 8 اگست کو کوٹ لکھپت جیل سے اپنے والد نواز شریف سے ملاقات کے بعد واپس جاتے وقت گرفتار کیاگیا تھا تاہم مریم نواز نے 24 اکتوبر کو اپنے والد نواز شریف کی تیمارداری کے لیے ضمانت کی درخواست دائر کی تھی۔

دوسری جانب مسلم لیگ ن کے سابق وزیر خزانہ اسحاق ڈار کو انٹرپول سے کلین چٹ مل گئی ہے اور انٹرپول نے حکومت پاکستان کی جانب سے ریڈ وارنٹ کے اجرا کی درخواست رد کر دی ہے۔پاکستان کی وزارت داخلہ نے اسحاق ڈار کے ریڈ وارنٹ جاری کرنے کی درخواست کی تھی جبکہ سابق وزیر خزانہ کی طرف سے فراہم کردہ شواہد کو انٹرپول نے قبول کرلیاہے، ادارے کے جنرل سیکرٹریٹ نے تمام بیوروز کو ڈیٹا فائلز حذف کرنے کی ہدایت بھی کر دی ہے۔

مسلم لیگ ن کو مقدمات میں ریلیف ملنے کے بعد پیپلزپارٹی بھی حکومت کی جانب سے آصف علی زرداری، فریال تالپور اور دیگر رہنمائوں کے مقدمات میں نرمی کیلئے کوشش کررہی ہے اور حکومت کے پاس پیپلزپارٹی کو بھی ریلیف دینے کے علاوہ اس وقت اور کوئی راستہ دکھائی نہیں دیتا اور اگر حکومت پیپلزپارٹی کے مقدمات میں بھی ہاتھ ہلکا کردیتی ہے تو عوام یہ پوچھنے میں حق بجانب ہیں کہ ملک میں نیا این آر او تو نہیں ہوگیا؟؟؟

Related Posts