زمین سے 14ارب میل دور 44سالہ خلائی جہاز سے عجیب و غریب پیغامات وصول

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

امریکی خلائی تحقیقاتی ادارے (ناسا) کو زمین سے 14 ارب میل دور موجود اپنے  اس خلائی جہاز سے عجیب و غریب پیغامات موصول ہونے لگے ہیں جسے 44 سال قبل خلاء میں بھیجا گیا تھا۔

تفصیلات کے مطابق ناسا نے 1977ء میں اپنا خلائی جہاز وائجر 1 نظامِ شمسی کے باہر سے معلومات حاصل کرنے کیلئے بھیجا تھا جو آج بھی سائنسی معلومات ناسا کو بھیجتا رہتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں:

ایلون مسک نے ٹوئٹر کی خریداری منسوخ کرنے کا عندیہ دیدیا

زمین سے ساڑھے 14 میل (23 اعشاریہ 3 ارب کلومیٹر) دور موجود خلائی جہاز کا فاصلہ اگر روشنی طے کرے تو اسے 20 گھنٹے 33 منٹ لگیں گے جہاں سے پیغام بھیجنے اور وصول کرنے میں 2 روز لگتے ہیں۔

ناسا کے ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر معلومات بھیجنے کا عمل نہ بھی ہو تو وائجر 1 اپنا کام معمول کے مطابق جاری رکھتا ہے تاہم عجیب و غریب پیغامات موصول ہونے پر مشن ٹیم نے حل کی تلاش شروع کردی۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ وائجر 1 اس وقت زمین سے 14 ارب میل دور ہے جو زمین سے احکامات وصول کرتا اور اس پر معمول  کے مطابق عمل بھی کرتا ہے تاہم یہ پتہ نہیں چلتا کہ جہاز میں دراصل کیا ہورہا ہے۔

ایسے میں بعض اوقات یہ اندیشہ ہوسکتا ہے کہ کیا نظامِ شمسی سے دور ناسا کے خلائی جہاز کا کنٹرول جزوی طور پر کسی خلائی مخلوق نے سنبھال لیا ہے جو ناسا کو جہاز کے متعلق بتانا نہیں چاہتی؟

اس حوالے سے ماہرین کا مزید کہنا ہے کہ تمام علامات سے ظاہر ہوتا ہے کہ جہاز کام تو کر رہا ہے لیکن جو ٹیلی میٹری ڈیٹا ناسا کو موصول ہورہا ہے، وہ غلط ہے۔ مثلاً ڈیٹا رینڈم طریقے سے تخلیق کیا گیا لگتا ہے۔

علاوہ ازیں ڈیٹا سے یہ بھی پتہ نہیں چلتا کہ ناسا کا وائجر اس وقت کس حالت میں ہے۔  تاہم جہاز میں موجود غلطی درست کرنے والا (فالٹ پروٹیکشن) سسٹم متحرک نہیں ہوا جو اسے سیف موڈ پر ڈال دے۔

تاہم پراجیکٹ منیجر وائجر 1 اور 2 کا کہنا ہے کہ ہمارا جہاز تقریباً 45 سال پرانا ہے اور جتنی مدت کیلئے تیار کیا گیا تھا، اس سے کہیں طویل مدت گزار چکا۔ ہمیں مسئلہ حل کرنے کے متعلق علم ہے اور ہماری ٹیم یہ کر لے گی۔