لاک ڈاؤن

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

اعلانِ جنگ کے دوران، ایک انتہائی سنگین اقدام ایک مکمل یا جزوی طور پر لاک ڈاؤن نافذ کرنا ہوتا ہے۔ چونکہ دنیا اب کورونا وائرس سے جنگ لڑ رہی ہے، بہت سے ممالک اس وائرس کو بڑھنے سے روکنے کے لئے لاک ڈاؤن کررہے ہیں۔

یورپی ممالک لاک ڈاؤن میں توسیع کے لئے سوچ رہے ہیں، جبکہ متعدد امریکی ریاستیں بھی ایسے ہی اقدامات کر رہی ہیں۔ اٹلی 12 مارچ کو لگائے گئے 15 دن کے لاک ڈاؤن میں توسیع کرنے جارہا ہے۔ وہاں یہ توقع کی جارہی ہے کہ وہاں ہونے والی اموات کی تعداد چین سے بھی آگے نکل جائیں گی۔

جبکہ فوج کو تدفین کے لئے لاشیں اٹھاکر لے جاتے دیکھا گیا ہے‘فرانس بھی اپنے لاک ڈاؤن میں توسیع کرنے جارہا ہے، جبکہ بیلجیم، نیدرلینڈز، اور جمہوریہ چیک نے پہلے ہی اسی طرح کے اقدامات نافذ کردیئے ہیں۔

امریکہ میں، متعدد ریاستیں کورونا وائرس کے پھیلاؤ کے خلاف سخت اقدامات کررہی ہیں‘کیونکہ ان ممالک میں 200 اموات اور 14,000 افراد میں وائرس کی تصدیق ہوگئی ہے۔کیلیفورنیا نے چالیس ملین باشندوں کو گھر میں رہنے کی تاکید کرتے ہوئے مکمل لاک ڈاؤن نافذ کردیا۔

ریاست پنسلوینیہ نے تمام غیر ضروری کاروباروں کو بند رکھنے کا حکم دیاہے۔ توقع کی جارہی ہے کہ عالمی شہر نیویارک میں بھی لاک ڈاؤن کردیا جائے گا۔برطانیہ نے کوئی لاک ڈاؤن نافذ نہیں کیا ہے لیکن اسکول بند ہیں۔ برطانوی حکومت اب لندن کو لاک ڈاؤن کرنے پر غور کر رہی ہے۔

میگاسٹی نے سفری پابندیاں عائد کردی ہیں لیکن مزید سخت اقدامات پر غور کیا جارہا ہے‘ چونکہ ابھی وائرس کے بڑھنے کے خطرات موجود ہیں‘ایسے میں وقت ضائع نہیں کیا جاسکتا۔ اگر اس مہلک وائرس کو شکست دینا ہے تو بدترین متاثرہ ممالک کو بھی ایسے ہی اقدامات کرنے کی ضرورت ہے۔

پاکستانی حکام یہ دعویٰ کررہے ہیں کہ صورتحال اس مرحلے تک نہیں پہنچی، جبکہ حکومت لاک ڈاؤن کے اقدامات اٹھانے میں ہچکچاہٹ کا شکار ہے۔ کیونکہ اس کا معاشرے کے نچلے طبقات پر گہرا اثر پڑ ے گا‘جو تشویشناک ہے۔

وزیر اعظم عمران نے کہا ہے کہ پاکستان غریب ملک ہونے کی وجہ سے مکمل لاک ڈاؤن برداشت کرنے کی سکت نہیں رکھتا۔ ان کے مختصر قومی خطاب کے بعد صورتحال بدلی ہے اور لاک ڈاؤن کے فیصلے پرابھی سوچا جارہا ہے‘فیصلہ نہیں ہو پایا ہے۔

پاکستان میں Covid-19 کے کم از کم 475 کیسز سامنے آئے ہیں اور تین اموات کی اطلاعات ہیں۔ یہ تعداد چند دنوں میں بڑھ بھی سکتی ہے ‘جس سے صحت کا نظام مغلوب ہوجائے گا۔ کراچی کو وبائی امراض کا سامنا کرنا پڑرہا ہے اور جنگی بنیادوں پر اقدامات کی ضرورت ہے۔ منفی نتائج کے باوجود، ایسا لگتا ہے کہ قوم حتمی طور پر لاک ڈاؤن کی طرف گامزن ہے۔

وزیر اعظم کو یہ سمجھنا چاہئے کہ صحت اور حفاظت کے اقدامات معاشی فوائد سے زیادہ اہم ہیں۔ انہوں نے نہ گھبرانے کی ضرورت پر زور دیا ہے لیکن یہی وقت پریشان ہونے کا ہے کیونکہ ہم ایک پوشیدہ مشترکہ دشمن سے لڑ رہے ہیں۔ یہ وقت تنقید کرنے یا سیاست کرنے کا نہیں بلکہ اتحاد اور صحیح فیصلے کرنے کا ہے۔

Related Posts