لاک ڈاؤن کوئی حل نہیں 

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

 سندھ حکومت نے کورونا وائرس کے بڑھتے ہوئے کیسز کے پیش سندھ بھر میں 8اگست تک سخت لاک ڈاؤن نافذ کردیا ہے، سندھ میں 31اگست کے بعد جس شخص نے ویکسین نہیں لگوائی ہوگی اُسے تنخواہ نہیں دی جائیگی اور اہم بات تو یہ ہے کہ جو شخص لاک ڈاؤن کے دوران سڑک پر آئے گا انتظامیہ اُس کا ویکسی نیشن سرٹیفکیٹ چیک کرنے کی مجاز ہوگی جبکہ سندھ بھر میں کورونا وائرس کی بڑھتی ہوئی وباء کے پیش اور اس کی روک کے لئے ایس او پیز پر عملدرآمد کے لئے قانون نافذ کرنے والے اداروں کو تعینات کرنے کا فیصلہ کرلیا گیا ہے۔

وزیرِ اطلاعات فواد چوہدری کاکہنا ہے کہ اگر ایس او پیز پر عمل کیا جاتا تو کراچی میں کورونا کیسز کی صورتحال سنگین نہ ہوتی ۔کراچی سمیت سندھ بھر میں لاک ڈاؤن نافذ کرنے کے اقدام سے ملکی معیشت کو متاثر کرنے کی اجازت نہیں دی جاسکتی جبکہ لاک ڈاؤن پر وفاق کی پالیسی واضح ہے۔

فواد چوہدری صاحب فرماتے ہیں کہ سپریم کورٹ کی ہدایت کے تحت صوبے لاک ڈاؤن سے متعلق انفرادی طور پر فیصلے نہیں کرسکتے۔ کورونا سے متعلق این سی او سی کی پالیسی پر عمل صوبوں کی ذمہ داری ہے لیکن سندھ حکومت کو کون پوچھے جس کاجب جی چایا کاروبار کھول دیا جب چاہا بند کر دیاجب چاہا لاک ڈاؤن کردیا۔

پاکستان میں ان دنوں ویکسین لگوانے پر پورا زور لگایا جارہا ہے اورکورونا ویکسین صرف عام عوام کے لئے ہے، وزراء اور ارباب اقتدار اس ویکسین سے مستثنیٰ ہیں ،اتنا ڈر اور خوف اور بلیک میل کیا جارہا ہے کہ اگر ویکسین نہیں لگاؤ گے تو شناختی کارڈ بلاک سم بلاک،سفر محدود گھر سے باہر نکلنا بند، کبھی کہا جاتا ہے فاصلہ رکھیں کبھی کہا جاتا ہے کہ ماسک پہنیں ، ماہرین کے مطابق ماسک آپ کو کورونا وائرس سے نہیں بچا سکتا، ماسک صرف گردو غبار روکنے کیلئے ہے، بعض یہ بھی کہتے ہیں کہ وائرس ایک سے دوسرے کو منتقل نہیں ہوتا ۔

سندھ حکومت نے صوبے میں عجیب و غریب پالیسیاں مرتب کررکھی ہیں ایسا لگتا ہے کہ کورونا کی بڑھتی ہوئی رفتار کو دیکھتے ہوئے سندھ حکومت نے کورونا سے معاہدے کرلیا ہے کہ پانچ دن لوگ بازاروں میں بھی گھومیں گے، بسوں میں جڑ کر سفر بھی کریں گے اور کوئی احتیاطی تدبیر اختیار نہیں کرینگے لیکن کورونا ان پانچ دنوں میں کسی کو نہیں ” کاٹے “گا ۔شام 6 بجے تک کاروبار ہوگا یعنی جہاں رش نہیں بھی لگنا وہاں بھیڑ لگ جائے ۔

سندھ حکومت کی ہدایت پرموٹرسائیکل کی ڈبل سواری پر پابندی لگادی گئی ہےاور لوگوں کی آمد و رفت روکنے کیلئے سڑکیں تنگ کردی گئی ہیں یعنی پہلے جس سڑک پر بندہ پوری رفتار سے ڈرائیو کرتا جا تا تھا وہاں سخت لاک ڈاؤن میں راستہ اتنا تنگ کردیا گیا کہ جہاں سے صرف ایک ایک گاڑی ہی گزر سکتی تھی، یہ ہمارے پولیس حکام کا نادر آئیڈیا تھا کہ یہ وائرس اتنے تنگ راستے سے گزرنے کی کوشش میں ضرور پھنس جائے گا اور پولیس اسے ہتھکڑیاں لگالے گی۔

سندھ پولیس نے سارے کام چھوڑ کر شاہی اعلان پر عمل کرناشروع کردیا ہے،کراچی شہر کے تمام راستوں پر ناکے لگا دیئے گئے ہیں، آنے جانے والی عوام کو روکنا شروع کر دیا گیاہے، عوام سے ویکسی نیشن کارڈ دکھانے کا مطالبہ کیا جارہاہےاورویکسی نیشن نہ ہونے کی صورتوں میں رشوت کا بازار گرم کردیا ہےکیونکہ سندھ حکومت اور سندھ پولیس سے کوئی پوچھنے والا نہیں ہے۔

اس بات یہ انکار نہیں ہے کہ کورونا نہیں ہے لیکن وباء کے نام پر پاکستان میں جو کھیل تماشہ جاری ہے اس سے غریب زندہ درگور ہوچکا ہے،پاکستان کے تاجر بھیک مانگنے پر مجبور ہوچکے ہیں، بیروزگاری اپنے عروج پر پہنچ چکی ہے اور کاروبارزندگی تباہ ہوچکا ہے۔

حکومت مکمل لاک ڈاؤن کے نام پر معاشی استحصال کے بجائے ایسی پالیسیاں ترتیب دے جس سے وباء کو قابو کرنے کے ساتھ ساتھ عوام کو معاشی بدحالی سے بھی بچایا جاسکے۔

Related Posts