تجاوزات ختم کرنے کا حکم: کیا کراچی کا حقیقی تشخص بحال ہوپائے گا۔۔۔

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

کراچی سے تعلق رکھنے والے جسٹس گلزار احمد کے چیف جسٹس آف پاکستان بننے کے بعد یہ امید کی جارہی تھی کہ وہ میٹروپولیٹین کراچی کے مسائل کے حل کے حوالے سے مقدمات کی سماعت کرتے ہوئے ان دیرینہ مسائل کو حل کروائیں گے ۔

توقعات کے عین مطابق چیف جسٹس گلزار احمد کراچی شہر کی بحالی اور تجازوات کیخلاف مقدمات کی سماعت کررہے ہیں اور حکومت اورمقامی انتظامیہ کو احکامات بھی دے رہے ہیں۔

عدالت عظمیٰ نے کراچی میں ہر طرح کی غیر قانونی تعمیرات وتجاوزات کے خلاف کارروائی کرکے سات دن کے اندر رپورٹ پیش کرنے کا حکم دیا ہے۔سپریم کورٹ نے گزشتہ سال مئی میں تجاوزات کے خاتمے سے متعلق احکامات پر عملدرآمد نہ ہونے پر برہمی کا بھی اظہار کیا ہے۔

عدالت عظمی نے کراچی سرکلر ریلوے کے روٹ پر تجاوزات کے حوالے سے تفصیلات طلب کرلی ہیں، سرکلرریلوے منصوبے سے ٹرانسپورٹ کی پریشانیوں کو بہت حد تک کم کیا جاسکتا ہے کیونکہ کراچی میں پبلک ٹرانسپورٹ کا نظام انتہائی ابتر حالت میں ہے لیکن اس منصوبے میں فنڈز کی کمی ، تجاوزات ، نقل مکانی کرنے والوں کی بحالی اور سیاسی وجوہات حائل ہیں۔

کراچی کے اعلیٰ معیار کے میٹروپولیٹن شہر بننے کے بجائے کچی آبادیوں اور تجاوزات کا گڑھ بننے پر عدالت حکومت اور انتظامیہ سے شدید نالاں دکھائی دیتی ہے۔

عدالت عظمیٰ کا کہنا ہے کہ تمام تجاوزات اور غیر قانونی تعمیرات کو ختم کیا جائے تاہم برسوں سے قائم عوامی ڈھانچے کو مکمل طور پر ختم کرنے ممکن دکھائی نہیں دیتا اور تجاوزات وغیر قانونی تعمیرات کیخلاف آپریشن میں عوامی احتجاج کے دوران انتظامیہ سے جھڑپیں بھی مسائل میں اضافہ کرتی ہیں اور بیشتر اوقات متاثرین عدالتوں سے حکم امتناع لے کرکارروائی رکوادیتے ہیں۔

تجاوزات اور غیر قانونی تعمیرات مسمار کرنے کے سبب بے گھر ہونیوالے افراد کو متبادل رہائش دینے کے حوالے سے مناسب انتظام نہ ہونے کی وجہ سے انتظامیہ کوئی بڑا قدم اٹھانے سے گریزاں ہے کیونکہ اس قسم کے واقعات میں نچلا طبقہ ہی لپیٹ میں آتا ہے تاہم غیرقانونی ڈھانچے کی تعمیر کرنے والے طاقتور بلڈر مافیا اور ان تعمیرات کی اجازت دینے والے افسران کیخلاف کوئی کارروائی نہیں ہوتی۔

گزشتہ سال بھی ایمپریس مارکیٹ کے باہر تجاوزات ختم کرنے کے نام پر آپریشن میں غریب مزدور سب سے زیادہ متاثر ہوئے تھے جن کا ذریعہ معاش ختم ہوگیا تھا، انتظامیہ ٹھیلوں ، پتھاروں اور غریب ہاکر کے اسٹالز تو اکھاڑ دیتی ہے لیکن بااثر مافیا کیخلاف کوئی اقدام نہیں اٹھایاجاتا۔

کراچی میں گزشتہ چند سالوں میں خوفناک تبدیلیاں آئی ہیں، شہر کو بغیر کسی ماسٹر پلان کے بلند وبالا عمارتوں کا جنگل بنادیا گیا ہے جن کو مسمار کرنااس وقت مسئلے کے حل کے بجائے مزید مسائل کو جنم دیگا ، اس وقت ضرورت اس امر کی ہے کہ سیاسی اختلافات سے قطع نظر شہر کی ترقی کیلئے ماہرین کیساتھ ملکر منصوبہ بندی کی جائے اور غیر قانونی تعمیرات، تجاوزات اور قبضوں کا سلسلہ ختم کرواکر کراچی کو حقیقی طور پرمیٹروپولیٹن شہر بنایا جائے۔

Related Posts