معیشت اور حکومتی ترجیحات

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

کسی بھی ملک کی معیشت کی کامیابی کا دارومدار محفوظ اور خوشگوار کاروباری سرگرمیوں پر منحصر ہوتا ہے، کامیاب معیشت ہی مملکت کے استحکام اور بقاء کی ضامن ہواکرتی ہے اور تاجر کا کردارملکی معیشت میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتا ہے۔زرعی ملک ہونے کی وجہ سے زرعی پیدا وار پاکستان کی معیشت کا سب سے اہم جز ہے، پاکستان میں پیدا ہونیوالی گندم، کپاس اور چاول کے علاوہ سبزیاں اور پھل بیرون ممالک ایکسپورٹ کرکے بھاری زرمبادلہ خاص کیا جاتا ہے۔

پاکستان ہر سال دنیا بھر میں فروٹس کی ایکسپورٹ کروڑوں ڈالر کماتا ہے جبکہ صرف آم کے سیزن میں ایک کھرب سے زائد کا کاروبار ہوتا ہے لیکن حکومت عدم توجہی اور کورونا وائرس کی وجہ سے امسال زرعی اجناس کے تاجروں کو اربوں روپے کے نقصان کاسامنا ہے۔

اس بات میں کوئی شک نہیں ہے کہ چین سے نمودار ہونیوالا کورونا وائرس اب تک پوری دنیا میں لاکھوں افراد کو متاثر کرچکا ہے اور پاکستان بھی اس وباء سے بری طرح متاثر ہوا ہے لیکن دنیا نے لاک ڈاون اور دیگر حفاظتی اقدامات سے اس وباء پر کسی حد تک قابو پاکر معمولات زندگی بحال کرنا شروع کردیئے ہیں لیکن پاکستان میں صورتحال دنیا کے دیگر ممالک سے بالکل برعکس ہے۔

پاکستان کی کمزور معیشت کورونا وائرس کی وجہ سے گھٹنوں پر آچکی ہے اور اگر صورتحال برقرار رہی تو بہت جلد زمین بوس ہوجائیگی۔ پاکستان کو اس وقت کئی محاذوں پر چیلنجز درپیش ہیں، داخلی وخارجی سلامتی، کورونا وائرس اور معیشت کی بحالی کا چیلنج حکومت کیلئے درد سر بن چکا ہے۔

پاکستان میں کورونا وائرس سے نمٹنے کیلئے شروع سے ہی ناقص حکمت عملی اپنائی گئی، کورونا وائرس پاکستان پہنچنے سے روکنے کیلئے کوئی اقدامات نہیں کئے گئے، ایران اور دیگر ممالک سے واپس آنیوالے شہری و زائرین کورونا کی وباء اپنے ساتھ لے کر آئے اور حکومت نے اس معاملے کو سنجیدہ نہیں لیا یہی وجہ ہے کہ آج پاکستان میں کورونا کے کیسز 60 ہزار کے قریب پہنچ چکے ہیں۔

پاکستان میں صحت ہمیشہ سے ایک مشکل شعبہ رہا ہے، پاکستان کے بجٹ میں صحت کیلئے ایک قلیل رقم مختص کی جاتی ہے جس کا بڑا حصہ تنخواہوں کی مد میں چلا جاتا ہے اور سرکاری اسپتالوں کی حالت ایسی ہے کہ کوئی حکمران و سیاستدان ملک میں علاج کرانے کو تیار نہیں، اسی طرح ہر آنیوالی حکومت معیشت کو ہمیشہ قرضوں سے سہارا دینے کی کوشش کرتی ہے۔

قرض سے معیشت کو عارضی طور پر سنبھالا تو جاسکتا ہے لیکن ملک نہیں چلایا جاسکتا، ملک چلانے کیلئے معیشت کا پہیہ چلنا لازمی ہے۔ پاکستان ایک زرعی ملک ہے اور پاکستان کی زرعی اجناس دنیا بھر میں اپنی ایک اہمیت رکھتی ہیں اور بھاری زرمبادلہ کما کر دیتی ہیں لیکن ملک میں کورونا وائرس کی وباء نے زرعی صنعت کو بھی بری طرح متاثر کیا ہے۔

حکومت نے محض لاک ڈاو?ن کرکے اپنا فرض پورا کردیاجبکہ حکومت کے اس اقدام نے معیشت کا جنازہ نکال دیا ہے، صنعت بند ہونے سے لاکھوں افراد بیروزگار ہوچکے ہیں جن کی بحالی کیلئے حکومت کے پاس کوئی منصوبہ نہیں ہے، دنیا نے بھی لاک ڈاو?ن کیا لیکن انہوں نے اپنے شہریوں کو بھی کھانے پینے سمیت ہر سہولت دی جس کی وجہ سے ان کے شہریوں نے لاک ڈاو?ن کا دورانیہ اطمینان سے گھروں میں بیٹھ کر گزارا لیکن پاکستان میں راشن اور امداد کے نام پر محض عوام کو بیوقوف بنانے کے سوا کچھ نہیں ہوا جس کی وجہ سے تاجروں اور عوام کو مجبوراً گھروں سے نکلنا پڑا،کاشت کاروں کی کھڑی فصلوں کو ٹڈیوں نے تباہ کردیا گیا۔کسان اپنے نقصان پر کس سے مدد مانگیں کوئی سننے والا نہیں ہے کیونکہ حکومت کو اپنے کاشتکاروں اور کسانوں سے کوئی دلچسپی نہیں ہے۔

پاکستان کی معیشت اس وقت انتہائی مشکل حالات سے دوچار ہے اور عالمی بینک کی رپورٹ کے مطابق امسال پاکستان کی معیشت 1952ء کے بعد پہلی بار منفی رہنے کا خدشہ ظاہر کیا گیا ہے، حکومت اس مشکل سے نکلنے کیلئے ایک بار پھر عالمی اداروں سے قرض لینے کی تگ و دو میں مصروف ہے۔
اگر ملک میں کاروبار زندگی بحال کرکے چھوٹی صنعتوں اور چھوٹے تاجروں کو مراعات دی جائیں اور جنرل سیلز ٹیکس سے استثنیٰ دیا جائے تو یہی چھوٹے تاجر ہزاروں لوگوں کو روزگار کی فراہمی اور معیشت کو مشکلات سے نکالنے میں اہم کردار ادا کرسکتے ہیں۔جاپان نے اپنے شہریوں کیلئے 3 سال کیلئے بلاسود قرضوں کا اعلان کیا ہے اور اپنے شہریوں کو آسان اقساط پر قرض کی واپسی کی سہولت دی ہے،آسان اور بلاسود قرضوں کے اجراء سے معاشی سرگرمیوں کو بحال کرنے میں مدد کرکے پاکستان بھی مشکلات کو کم کرسکتا ہے۔

حکومت ملک کو درپیش معاشی مشکلات کے ازالے کیلئے تاجروں کیلئے مراعاتی پیکیجز کا اعلان کرے، پیٹرولیم قیمتوں میں کمی کا فائدہ نچلے طبقے تک پہنچایا جائے اور بلاسود قرض دیکر تاجروں اور صنعت کاروں کی حوصلہ افزائی کی جائے تو ملک کی معیشت مشکل دور سے نکل سکتی ہے۔

Related Posts