میونسپل کارپوریشن راولپنڈی کے تحت غیر قانونی تعمیرات رات کی تاریکی میں جاری

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

میونسپل کارپوریشن کے تحت راولپنڈی میں غیر قانونی تعمیرات رات کی تاریکی میں جاری
میونسپل کارپوریشن کے تحت راولپنڈی میں غیر قانونی تعمیرات رات کی تاریکی میں جاری

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

راولپنڈی: کمشنر راولپنڈی کیپٹن (ر)محمد محمود کی واضح ہدایا ت کے باوجود میونسپل کارپوریشن راولپنڈی کے شعبہ میونسپل پلاننگ کی مبینہ ملی بھگت سے شہر میں غیر قانونی تعمیرات کا سلسلہ نہ رک سکا۔

شہر کے متعدد گنجان علاقوں میں منظور شدہ نقشہ کے خلاف غیر قانونی کمرشل تعمیرات میں تیزی آگئی۔غیر قانونی تعمیرات کرنے والوں نے میونسپل افسر پلاننگ اور بلڈنگ انسپکٹروں کی ملی بھگت سے تعمیرات کی چھتوں (لنٹر)کے لئے ہفتہ وار تعطیل مقرر کر لی اور شہر میں بیشتر غیر قانونی لینٹر رات کی تاریکی میں ڈالے جانے لگے۔ 

شہریوں کی شکایات بھی ردی کی ٹوکری کی نذر ہونے لگیں۔ ذرائع کے مطابق  وزیر اعظم سٹیزن پورٹل پرشہر ی کی جانب سے مبینہ کرپشن اور کمیشن سے متعلق درج شکایت میں نشاندہی کی گئی کہ سٹلائیٹ ٹاؤن کمرشل مارکیٹ ڈی بلاک میں تعمیر کئے جانے والے شاپنگ مال میں نقشہ کے برعکس اضافی منازل تعمیر کی گئیں۔

شہری نے شکایت کی کہ غیر قانونی تعمیر کے لیے کے لئے میونسپل افسر پلاننگ اور متعلقہ بلڈنگ انسپکٹر نے بھاری نذرانہ وصول کیا ہے۔اسی طرح ایک اورشہری کی جانب سے نشاندہی کی گئی کہ چاندنی چوک کے قریب پولٹری کی نجی کمپنی رہائشی عمارت کو تجارتی مقاصد کے لئے استعمال کر رہی ہے جبکہ اس عمارت کا منظور شدہ نقشہ رہائشی ہے۔

کارپوریشن کی جانب سے نوٹس بھجوانے پر کمپنی کے مالک جاوید نے جو نقشہ پیش کیا وہ رہائشی عمارت کا تھا۔ کاروباری سرگرمیاں بند کرنے کے لئے نوٹس جاری کیا گیا لیکن بعد ازاں متعلقہ بلڈنگ انسپکٹر کی مبینہ ملی بھگت سے میونسپل افسر پلاننگ نے یہ کاروائی روک کر اسے صرف زیر مشاہدہ ظاہر کر دیا۔

عوام نے سٹیزن پورٹل پر درج شکایات پر کاروائی نہ ہونے پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ضلعی انتظامیہ اورکارپوریشن کا عملہ جان بوجھ کر ان شکایات پر کارروائی نہیں ہو نے دیتا بلکہ پورٹل سے شکایات گھوم کر اسی میونسپل افسر اور متعلقہ انسپکٹر کے پاس پہنچ جاتی ہیں۔

لوگوں کا کہنا ہے کہ افسران کو مرضی کی رپورٹ دے کر شکایات داخل دفتر کر دی جاتی ہیں اور غیر قانونی تعمیرات کے ذمہ داران کو شکائیت کنندہ کی تفصیلات سے آگاہ کر دیا جاتا ہے۔ شہریوں نے وزیر اعظم پاکستان اور وزیر اعلیٰ پنجاب سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ مفاد عامہ کی شکایات کے ازالے کے لئے غیر جانبدار کمیٹی تشکیل دیں۔

Related Posts