ایس بی سی اے کا غیر قانونی عمارت کی تعمیر پر نوٹس، نذرانہ وصولی کے بعد تعمیرکی اجازت

مقبول خبریں

کالمز

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

ایس بی سی اے کا غیر قانونی عمارت کی تعمیر پر نوٹس، نذرانہ وصولی کے بعد تعمیرکی اجازت
ایس بی سی اے کا غیر قانونی عمارت کی تعمیر پر نوٹس، نذرانہ وصولی کے بعد تعمیرکی اجازت

کراچی: سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھاٹی کا گلشن اقبال ٹاؤن میں غیر قانونی قبضہ پر تعمیر ہونے والے عمارت پر نوٹس لے لینے کا کوئی فائدہ نہیں ہوا۔

گلشن اقبال بلاک 2 پلاٹ نمبر A-299 اور بلاک 2 پلاٹ نمبر A-295پر غیر قانونی تعمیرات قرار دے کر ایس بی سی اے ڈائریکٹر گلشن اقبال نے نوٹس نمبر No.SBCA/DD(Sch-24)/GT-I/UA/2020/189مورخہ 22 جولائی 2020 کو جاری کیا تھا۔

نوٹس میں واضح طور پر کہا گیا تھا کہ مذکورہ پلاٹ ریگولائز نہیں ہے اور اس پر ہونے والی تعمیرات بلڈنگ کنٹرول قوانین کے تحت غیر قانونی ہے۔ اس لیے اس پر کام کو فوری روک کر تعمیرات کو از خود منہدم کر دیا جائے۔

تاہم اس کے برعکس اسسٹنٹ ڈائریکٹر اور انسپکٹرز نے مل کر مذکورہ پلاٹ نمبر A-299اور پلاٹ نمبر A-295 بلاک 2 پر تعمیراتی کام جاری رکھنے کے عوض بھاری نذرانہ وصول کر کے تعمیرات کی غیر اعلانیہ اجازت دے دی ہے۔

دونوں پلاٹوں پر نہ صرف کام جاری ہے بلکہ ان پر قائم دکانوں میں تجاری سرگرمیاں بھی جاری ہیں،جو اس نوٹس کے بعد بنانے کا جواز نہیں رہتا۔ایس بی سی اے افسران نے نوٹس جاری کرنے کے بعد پلٹ کر نہیں دیکھا کہ اس پر کتنا عمل ہو رہا ہے۔

یہ عمل اس بات کو تقویت دیتا ہے کہ ڈائریکٹر گلشن اقبال اور ڈپٹی ڈائریکٹر دونوں نے اپنے ماتحت عملے کو کھلی چھوٹ دے کر اپنا حصہ بھی وصول کر لیا ہے۔ ایس بی سی اے افسران اکثر نوٹس نکال کر زیر تعمیر عمارتوں کے مالکان کو ہراساں کر کے ان سے بھاری رقوم اینٹھ لیتے ہیں۔

انتظامیہ پہلے ڈرا دھمکا کر زیر تعمیر عمارتوں کو منہدم کرنے کی دھمکی دے کر ان کو غیر قانونی تعمیرات کی اجازت دینے کے عوض لاکھوں روپے وصول کر لیتے ہیں۔ اس صورتحال کے باعث شہر میں غیر قانونی تعمیر ہونے والی عمارتوں کی تعداد مسلسل بڑھ رہی ہے۔

اس پر سپریم کورٹ آف پاکستان نے بھی نوٹس لیا تھا تاہم اس دوران جب سپریم کورٹ میں سماعت جاری تھی تب بھی تعمیرات بھی جاری تھیں، اور ایس بی سی اے افسران جن کو سپریم کورٹ کے احکامات پر معطل کیا گیا تھا وہ کچھ روز بعد ہی بحالی سے قبل ہی کام شروع کر چکے تھے جو تا حال اب تک کر رہے ہیں۔

Related Posts