رمضان المبارک کے مقدس مہینے میں جہاں دنیا بھر کے مسلمان عبادات اور نیکیوں میں مصروف ہوتے ہیں، وہیں کچھ عناصر اس مقدس موقع کا ناجائز فائدہ اٹھانے میں ملوث پائے گئے ہیں۔
حالیہ اطلاعات کے مطابق پاکستان سے سعودی عرب انسانی اسمگلنگ کے ایک تشویشناک رجحان کا سامنا کر رہا ہے، جس میں خواتین کو غیر اخلاقی سرگرمیوں کے لیے مبینہ طور پر اسمگل کیا جا رہا ہے۔
ایف آئی اے کے ڈپٹی ڈائریکٹر خواجہ حماد نے ایک خصوصی گفتگو میں انکشاف کیا کہ ایجنسی کو کچھ ایسے نیٹ ورکس کے بارے میں رپورٹس ملی ہیں جو عمرے کے ویزے کو استعمال کرتے ہوئے خواتین کو سعودی عرب بھیج رہے ہیں۔
ان خواتین کو بہتر روزگار، شادی یا مذہبی سفر کے بہانے ورغلایا جاتا ہے، لیکن وہاں پہنچنے کے بعد انہیں جبری مشقت اور غیر اخلاقی سرگرمیوں میں دھکیل دیا جاتا ہے۔
ایف آئی اے اور دیگر متعلقہ ادارے ان گروہوں کے خلاف سخت کارروائی کے لیے متحرک ہو چکے ہیں۔ ابتدائی تحقیقات میں معلوم ہوا ہے کہ یہ نیٹ ورکس جدید انسانی اسمگلنگ کے طریقے استعمال کرتے ہیں جن میں جعلی ایجنٹوں کے ذریعے عمرے کے ویزے کا غلط استعمال،ویزہ پروسیسنگ میں جعلسازی،متاثرہ خواتین کو غیر قانونی سرگرمیوں میں مجبور کرنا شامل ہے۔
متاثرہ خواتین میں زیادہ تر کا تعلق کمزور اور پس ماندہ طبقے سے ہوتا ہے، جنہیں بیرون ملک بہتر مواقع کا لالچ دے کر بھرتی کیا جاتا ہے لیکن وہاں پہنچنے کے بعد ان کے سفری دستاویزات ضبط کر لیے جاتے ہیں، اور انہیں اپنی مرضی کے خلاف کام پر مجبور کیا جاتا ہے۔
حکومتی سطح پر اس معاملے پر تشویش کا اظہار کیا جا رہا ہے۔ وزارتِ داخلہ اور ایف آئی اے نے عمرے کے ویزے کے غلط استعمال کو روکنے کے لیے مزید سخت اقدامات کرنے کا اعلان کیا ہے، جن میں ویزہ جاری کرنے کے عمل کی سخت نگرانی، سفری ایجنسیوں اور ٹور آپریٹرز کی جانچ، انسانی اسمگلنگ میں ملوث افراد کے خلاف فوری قانونی کارروائی شامل ہے۔
حکام نے عوام سے اپیل کی ہے کہ وہ کسی بھی نامعلوم ٹریول ایجنٹ یا مشکوک کمپنی سے ویزہ حاصل کرنے سے گریز کریں اور مستند ذرائع سے تصدیق کے بعد ہی کوئی قدم اٹھائیں۔