کراچی میں نویں جماعت کا پہلا پرچہ کیسے آؤٹ ہوا؟

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

کراچی میں نویں جماعت کا پہلا پرچہ کیسے لیک ہوا؟
کراچی میں نویں جماعت کا پہلا پرچہ کیسے لیک ہوا؟

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

کراچی میں نویں جماعت کے کمپیوٹر اسٹڈیز کا سوالیہ پرچہ حال ہی میں سوشل میڈیا پر آؤٹ ہوا ہے۔

اس واقعے کے بعد حکومت کے وہ تمام دعویٰ دھرے کے دھرے رہ گئے جو انہوں نے امتحانی پرچوں کی سیکیورٹی کے حوالے سے کیے تھے لیکن اب اصل تشویش کی بات یہ ہے کہ پیپر کیسے اور کس طرح سے لیک ہوا؟

بورڈ کے امتحان

مئی کا مہینہ عموما بورڈ کے امتحانات کے حوالے سے مشہور ہے۔ اس مہینے میں نویں اور دسویں جماعت کے بورڈ امتحانات ہوتے ہیں۔

ثانوی تعلیمی بورڈ کراچی کے مطابق تقریبا 360،000 سے زائد طلباء اور طالبات نویں اور دسویں جماعت کے امتحانات دے رہے ہیں، ان امتحانات کو ممکن بنانے کیلئے بورڈ کی جانب سے کراچی کے 18 ٹاؤنز میں 448 امتحانی مراکز قائم کیے گئے ہیں۔

آج کے امتحان سے قبل کیا ہوا؟

آج سے ثانوی تعلیمی بورڈ کراچی کے تحت میٹرک کے امتحانات کا آغاز ہوا ہے، پہلا پرچہ نویں کلاس کے سائنس گروپ کا تھا جس کو ٹھیک صبح 9:30 بجے شروع ہونا تھا لیکن پیپر سے کچھ وقت قبل 09:15 بجے امتحانی پرچہ سوشل میڈیا پر آؤٹ ہوگیا، جس سے بورڈ کی سیکیورٹی کے حوالے سے کیے گئے تمام اقدامات سب کے سامنے کھل کر سامنے آگئے۔

کراچی کیلئے یہ کوئی نئی بات نہیں

ہم اگر ملک کے سب سے بڑے شہر کراچی کی امتحانات کے حوالے سے تاریخ اٹھا کر دیکھیں تو بدقسمتی سے شہر قائد میں یہ واقعات معمول کا حصہ ہیں۔

یاد رہے کہ سال 2019ء میں سندھ کے چھ بڑے شہر بشمول سکھر، لاڑکانہ اور شکارپور میں پرچہ شروع ہونے سے پہلے ہی سوالیہ پرچہ لیک ہوگیا تھا جس کو 300 روپے میں فروخت کیا گیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: پاکستان شدید گرمی کی لپیٹ میں، ہیٹ ویو ہمارے جسم کو کس طرح سے متاثر کرتی ہے؟

اسی طرح کا واقعہ

ایسا ہی ایک واقعہ چند روز قبل پیش آیا جب میٹرک کلاس کا پیپر لیک ہو گیا تھا جس نے بورڈ کی نااہلی کو ظاہر کردیا تھا ایسا بتایا گیا تھا کہ دسویں جماعت کا انگلش کا پرچہ ہونے والا تھا لیکن ایک امتحانی مرکز کے نگران نے انگریزی کے بجائے ریاضی کا پرچہ تقسیم کردیا۔

بعدازاں اس واقعے کی اطلاع ملتے ہی لاہور بورڈ نے ایکشن لیا اور صرف ایک گھنٹے کی تاخیر کے بعد انگریزی کے امتحان کا پرچہ لیا گیا۔ اس معاملے کی اطلاع محکمہ ہائر ایجوکیشن کو دی گئی اور سیکرٹری ہائر ایجوکیشن ڈپارٹمنٹ نے لاہور بورڈ کے چیئرمین سے معاملے کی تفصیلی تحقیقات کے ساتھ رپورٹ طلب کی تھی۔

قانون کیا ہے؟

سندھ حکومت نے جن جن علاقوں میں امتحانی مراکز قائم ہیں وہاں دفعہ 144 بھی نافذ کردی ہے۔ آج کے امتحان میں تقریباً 158,869 طلباء بیٹھے ہیں۔

اس واقعے کا ذمہ دار کون ہے؟

تعلیم صوبائی حکومت کا معاملہ ہے اور اس کی ذمہ داری سندھ حکومت پر عائد ہوتی ہے۔ حکومت کو چاہیے کہ ایسے اقدامات لے جس سے اس قسم کے واقعات دوبارہ نہ ہوسکیں کیونکہ ایسے واقعات سے اُن طالب علموں کا مستقبل خراب ہوسکتا ہے جو کہ محنت کرکے امتحان میں بیٹھتے ہیں۔

Related Posts