فرانسیسی حکام نے ایک 14 سالہ طالب علم کے ہاتھوں ایک اسکول اسسٹنٹ کے بہیمانہ قتل کے بعد سخت اقدامات کا اعلان کیا ہے، جن میں 15 سال سے کم عمر بچوں کے لیے سوشل میڈیا تک رسائی اور نابالغوں کو چاقو فروخت کرنے پر پابندی شامل ہے۔
یہ ہولناک واقعہ مشرقی فرانس کے پر سکون قصبے نوژان (Nogent) میں پیش آیا، جہاں شبہ ہے کہ ایک کم عمر طالب علم نے اسکول کے معمول کے بیگ چیک کے دوران 31 سالہ میلانئی (Mélanie) کو چاقو کے وار کر کے قتل کر دیا۔ اس واقعے نے پورے ملک کو سوگ میں مبتلا کر دیا ہے اور بچوں میں بڑھتے ہوئے تشدد اور سوشل میڈیا کے منفی اثرات پر ایک بار پھر بحث چھیڑ دی ہے۔
اسکول کے دروازے پر اب پھول، ہاتھ سے لکھی دعائیہ تحریریں اور خراجِ عقیدت کے پیغامات رکھے جا رہے ہیں۔ ایک نوٹ میں لکھا تھا: “ہم آپ کا درد محسوس کرتے ہیں۔”
ایک مقامی خاتون لورانس راکلو، جنہیں میلانئی ذاتی طور پر جانتی تھیں، نے کہا کہ وہ بچوں کے ساتھ بہت اچھی تھیں۔ ایک پرسکون چھوٹے سے قصبے میں ہم نے کبھی نہیں سوچا تھا کہ ایسا کچھ ہو سکتا ہے۔
میلانئی، جو پہلے ہیئر ڈریسر تھیں، نے بچوں کے ساتھ کام کرنے کے لیے دوبارہ تربیت حاصل کی تھی اور ستمبر سے اسکول کے عملے کا حصہ تھیں۔ وہ ایک چار سالہ بیٹے کی ماں تھیں۔ مقامی خاتون سبرینا رینو نے کہا: “الفاظ نہیں ہیں۔ یہ ان کے پورے خاندان کے لیے اور اس چھوٹے بچے کے لیے بہت افسوسناک ہے جس کی ماں اب نہیں رہی۔”
طلبہ اور اسکول عملے کو اس صدمے سے نمٹنے میں مدد دینے کے لیے ایک نفسیاتی ہیلپ یونٹ قائم کر دیا گیا ہے۔
تحقیقات جاری ہیں اور مشتبہ نوعمر طالب علم پولیس کی حراست میں ہے، جس کی نظربندی مزید 24 گھنٹوں کے لیے بڑھا دی گئی ہے۔ پولیس نے ابھی تک اس وحشیانہ حملے کی واضح وجہ ظاہر نہیں کی۔
اس سانحے کے ردِعمل میں صدر ایمانوئل میکرون نے بچوں میں چاقو کے بڑھتے ہوئے استعمال اور سوشل میڈیا کے منفی اثرات سے نمٹنے کے لیے اقدامات کا اعلان کیا۔
میکرون نے منگل کی شب ایکس (سابقہ ٹوئٹر) پر کہا: “میں تجویز دے رہا ہوں کہ 15 سال سے کم عمر بچوں کے لیے سوشل میڈیا پر پابندی عائد کی جائے۔” انہوں نے زور دے کر کہا کہ ٹیکنالوجی کمپنیوں کے پاس پہلے ہی عمر کی حد نافذ کرنے کے ذرائع موجود ہیں۔ “چلیں یہ کریں،” انہوں نے اپیل کی۔
میکرون نے مزید خبردار کیا کہ اگر یورپی یونین کی سطح پر اس مسئلے پر چند مہینوں کے اندر پیش رفت نہ ہوئی، تو فرانس اس پابندی کو خود نافذ کرنے سے گریز نہیں کرے گا۔ “ہم مزید انتظار نہیں کر سکتے،” انہوں نے براڈکاسٹر فرانس 2 کو دیے گئے ایک انٹرویو میں کہا۔
فرانس پہلے ہی یونان اور اسپین کے ساتھ مل کر بچوں کی سوشل میڈیا تک رسائی محدود کرنے کی تجاویز پر کام کر رہا ہے، کیونکہ تحقیقی رپورٹس میں بچوں کی ذہنی اور جسمانی صحت پر سوشل میڈیا کے مضر اثرات کی نشاندہی کی جا رہی ہے۔