الیکٹرانک ووٹنگ مشین کا بل مؤخر، کیا حکومت انتخابی اصلاحات میں کامیاب ہوجائیگی؟

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

پاکستان میں شفاف انتخاب ایک انتہائی اہم مسئلہ بن چکا ہے، گزشتہ 70سالوں سے انتخابی نظام پر انگلیاں اٹھائی جارہی ہیں لیکن جب بھی ٹیکنالوجی کے استعمال کا معاملہ آتا ہے تو سیاسی جماعتیں مخالفت شروع کردیتی ہیں۔

موجودہ حکومت ملک میں شفاف انتخابات کیلئے الیکٹرانک ووٹنگ مشین اور انتخابی اصلاحات کیلئے سرگرم ہے لیکن اپوزیشن جماعتوں اور اتحادیوں کی طرف سے سخت مزاحمت کا سامنا ہے اور آج پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس کے باوجود حکومت نے الیکٹرانک ووٹنگ مشین کا بل مؤخرکردیا ہے جس کے بعد یہ سوالات اٹھ رہے ہیں کیاحکومت انتخابی اصلاحات میں کامیاب ہو جائے گی؟

الیکٹرانک ووٹنگ مشین
وزارت سائنس وٹیکنالوجی نے الیکٹرانک ووٹنگ مشین تیار کرنے کے بعد اس کے تمام ٹیسٹ بھی کر لیے ہیں جبکہ ای وی ایم میں الیکشن کمیشن کی ہدایت کے مطابق مخصوص فیچرز رکھے گئے ہیں۔ای وی ایم بیٹری کی مدد سے 2 دن تک فعال رہ سکتی ہے۔

عام انتخابات کے لیے 4 لاکھ الیکٹرانک ووٹنگ مشینیں درکار ہوں گی۔ الیکٹرانک ووٹنگ مشین (ای وی ایم) منفی 10 تا 55 ڈگری سینٹی گریڈ پر کام کر سکتی ہے۔ ووٹ ڈالنے کے الیکٹرانک ریکارڈ کے ساتھ بیلٹ پیپر بھی ہو گا۔

وزیر اعظم پاکستان
وزیراعظم عمران خان کاکہنا ہے کہ الیکٹرانک ووٹنگ مشین سے الیکشن میں دھاندلی رکے گی۔ کرپٹ نظام کی پیداوار اپوزیشن جماعتیں تبدیلی کی مخالف ہیں لیکن ہم تبدیلی لے کر آئیں گے۔

آزادانہ ،صاف اور شفاف الیکشن جمہوریت کی بنیاد ہیں۔وزیراعظم کا کہنا تھا کہ الیکٹرانک ووٹنگ مشین سے دھاندلی کے الزامات کا خاتمہ ہو گا، الیکشن کمیشن اور اپوزیشن کی طرف سے ای وی ایم کی مخالفت بلاجواز ہے۔

اپوزیشن لیڈر
مسلم لیگ ن کے صدر اور قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف شہباز شریف نے الیکٹرانک ووٹنگ مشین کو بد ترین شیطانی مشین قرار دیا ہے۔

پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے شہباز شریف کا کہنا تھا کہ گزشتہ مرتبہ بھی رات کے 10 بجے مشترکہ اجلاس بلانے کا اعلان کیا گیا، وہ اجلاس مؤخر کر دیا گیا۔

شہباز شریف کا کہنا تھا کہ حکومت اور اتحادی بلز کو بلڈوزکرانا چاہتے ہیں، حکومت کے اتحادی انکاری تھے تو اجلاس کو مؤخر کیا گیا۔

بلاول بھٹو زرداری
چیئرمین پاکستان پیپلزپارٹی بلاول بھٹو زرداری نے انتخابی اصلاحات کی منظوری پر عدالت جانے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ متنازعہ قانون سازی ہوئی تو آج سے ہی اگلا الیکشن نہیں مانتے، پوری طرح الیکشن کمیشن کے ساتھ کھڑے ہیں۔حکومت زبردستی بل پاس کرانا چاہتی ہے۔

یہ کیسے ہوسکتا ہے کہ ووٹ کیلیفورنیا سے کاسٹ ہو اور سبی سے نکلے، آپ مشترکہ اجلاس سے عوام کے ووٹ پر ڈاکہ مار رہے ہیں، حکومت کی بدنیتی پر مبنی کوشش ہے کہ وہ کلبھوشن یادیو کو این آر او دے، پی ٹی آئی ایم ایف کا بوجھ عام آدمی اٹھا رہا ہے۔الیکٹرونک ووٹنگ مشین کیخلاف عدالت جائیں گے۔

خالد مقبول صدیقی
پی ٹی آئی حکومت کی اتحادی متحدہ قومی موومنٹ (پاکستان )کے کنوینر خالد مقبول صدیقی کاکہنا ہے کہ الیکٹرانک ووٹنگ مشین وزارت انفارمیشن ٹیکنالوجی نے نہیں بلکہ وزارت سائنس و ٹیکنالوجی نے بنائی ہے۔

الیکٹرانک ووٹنگ مشین کے بارے میں یہ خدشہ موجود ہے کہ یہ مشین جس کے قبضے میں ہوگی، اس میں اسے ٹمپر کرنے کی بھی صلاحیت ہوگی یعنی دھاندلی کے واضح امکانات موجود ہیں۔

حکومتی وزراء
وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کا کہنا ہے کہ الیکٹرانک ووٹنگ مشین دھاندلی کے لیے نہیں بلکہ بری خواہشات کو دفن کرنے کے لیے لائی جا رہی ہے۔

وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات فواد چوہدری نے کہا کہ ای وی ایم، اوورسیز پاکستانیوں کے ووٹ کا قانون ملک میں جمہوریت کو مضبوط بنانے کیلئے سنگ میل ثابت ہوگا۔وزیر داخلہ شیخ رشیدا حمد نے کہا کہ وزیر اعظم ای وی ایم مشین اپنی ذات کیلئے نہیں ملک اور جمہوریت کیلئے لارہے ہیں۔

الیکشن کمیشن
الیکشن کمیشن آف پاکستان نے الیکٹرانک ووٹنگ مشین پر 37 اعتراضات اٹھائے تھے،کمیشن نے ایک دستاویز میں خبردار کیا کہ مشین میں چھیڑ چھاڑ کی جاسکتی ہے اور اس کا سافٹ وئیر آسانی سے تبدیل کیا جا سکتا ہے۔الیکٹرانک ووٹنگ مشین کے ذریعے آئین کے مطابق آزادانہ، شفاف اور قابل اعتماد انتخابات نہیں ہو سکتے۔

الیکٹرانک ووٹنگ مشین کا بل مؤخر
پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں مشیر پارلیمانی امور بابر اعوان نے الیکٹرانک ووٹنگ مشین کا بل مؤخر کرنے کی استدعا کی،بابر اعوان کا ایوان میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہنا تھا کہ اپوزیشن الیکٹرانک ووٹنگ مشین سے متعلق بل مؤخر کر دیا جائے۔مشیر برائے پارلیمانی امور کی استدعا پر اسپیکر قومی اسمبلی نے الیکٹرانک ووٹنگ مشین کے بل کو مؤخر کر دیا۔

کیا حکومت انتخابی اصلاحات میں کامیاب ہوجائیگی؟
تحریک ِ انصاف حکومت الیکٹرانک ووٹنگ مشین اور سمندرپار پاکستانیوں کو ووٹ کا حق دینے کے حوالے سے قانون سازی میں شدید مشکلات سے دوچار ہے اور آج ایک بار پھر بل مؤخر کردیا گیا۔

ایسے میں سوال یہ ہے کہ اگر ایوان میں قانون سازی نہیں ہوگی تو دھاندلی کا مسئلہ کیسے حل ہوگا؟ اپوزیشن اور دیگر متعلقہ اداروں کو چاہئے کہ ملک میں شفاف انتخابات کا انعقاد یقینی بنانے کیلئے مؤثر قانون سازی کے ساتھ ساتھ متعلقہ اقدامات میں اتفاق رائے پیدا کریں تاکہ ملک میں انتخابات چوری ہونے کے الزامات کا سد باب ہوسکے۔