جوں جوں 8 فروری قریب آرہا ہے ملک میں غیر یقینی صورتحال پیدا ہوتی جارہی ہے کہ عام انتخابات 2024 میں ایک بار پھر تاخیر ہو سکتی ہے۔ سیکیورٹی کی صورتحال میں فنڈز کی کمی اور فروری میں برف باری کا حوالہ دیتے ہوئے عدالتوں میں انتخابات ملتوی کرنے کی درخواستیں تاخیر کی افواہوں کو تقویت دے رہی ہیں۔
الیکشن کمیشن آف پاکستان نے عام انتخابات میں تاخیر کے دعوؤں کی تردید کرتے ہوئے کہا ہے کہ انتخابات وقت پر ہوں گے اور تاخیر میں کوئی صداقت نہیں۔ لیکن زمینی صورتحال یکسر مختلف ہے انتخابی ادارے کو انتخابات کے لیے فنڈز کی کمی کا سامنا ہے اور ذرائع نے دعویٰ کیا ہے کہ اس نے عام انتخابات 2024 کے لیے مختص فنڈز کی عدم فراہمی پر سیکرٹری خزانہ کو طلب کیا ہے۔
معلوم ہوا ہے کہ مالی سال 2023-24 کے بجٹ میں عام انتخابات 2024 کی تیاری کے لیے مجموعی طور پر 42 ارب روپے مختص کیے گئے تھے جب کہ وزارت خزانہ نے اب تک صرف 10 ارب روپے جاری کیے ہیں۔
الیکشن کمیشن کے اندرونی ذرائع کا کہنا ہے کہ وزارت کی جانب سے کسی پیشگی جواز کے بغیر الیکشن کے لیے بقیہ فنڈز میں رکاوٹ ڈالی جا رہی ہے، کیونکہ انتخابی نگراں ادارے کو اس وقت 17 ارب روپے کی فوری ضرورت ہے۔ ای سی پی ذرائع نے ایک یاد دہانی لکھنے کا دعویٰ کیا اور انتخابی فنڈز کی فراہمی کے لیے بار بار وزارت خزانہ سے رجوع کیا، لیکن کوئی مثبت جواب نہیں ملا۔
ذرائع نے دعویٰ کیا کہ الیکشن کمیشن کے سربراہ نے نگراں وزیراعظم انوار الحق کاکڑ کو آگاہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے اور فنڈز کی عدم فراہمی سے متعلق تفصیلی خط لکھیں گے۔
فروری میں سیکیورٹی، برفباری کے مسئلے کو وقت کے ساتھ حل کیا جاسکتا ہے لیکن نگراں حکومت کی جانب سے فنڈز کی کمی عام انتخابات کے مستقبل پر سنگین سوالات اٹھا رہی ہے۔