کراچی کے علاقے شیر شاہ میں دھماکے سے عمارت گرنے کے نتیجے میں زخمی شخص جاں بحق ہوگیا جس سے اموات کی تعداد 18 ہوگئی ہے۔زمیں بوس ہونے والی عمارت نالے پر قائم کی گئی تھی۔
تفصیلات کے مطابق شیر شاہ کے علاقے پراچہ چوک پر گیس لیکیج دھماکے میں گزشتہ روز تک 17افراد کے جاں بحق ہونے کی تصدیق ہوئی جس کے بعد زخمیوں میں سے ایک اور شخص دورانِ علاج دم توڑ گیا۔
جعلی مقابلے میں شہری جاں بحق، کراچی پولیس کے 4اہلکارگرفتار
کراچی، شیرشاہ دھماکےمیں عالمگیر خان کےوالدانتقال کرگئے
آج سے 4 روز قبل شیر شاہ میں مبینہ طور پر گیس لیکیج سے دھماکہ ہوا تاہم ایس ایس جی سی نے گیس لیکیج کے امکانات مسترد کردئیے۔ جاں بحق ہونے والے شخص کی میت تدفین کیلئے کراچی سے راجن پور روانہ کردی گئی ہے۔
ایس ایس جی سی کا کہنا ہے کہ جس جگہ دھماکہ ہوا، وہاں ہماری کوئی گیس پائپ لائن نہیں تھی۔ دھماکے پر تحقیقات کیلئے 19دسمبر کو ایس پی انوسٹی گیشن کی قیادت میں خصوصی ٹیم تشکیل دے دی گئی۔ دھماکے پر ہر پہلو سے تفتیش کی گئی۔
دھماکے کا مقدمہ درج کر لیا گیا۔ پولیس کا 3روز قبل کہنا تھا کہ بم ڈسپوزل یونٹ کی رپورٹ اور ابتدائی تحقیقات سے پتہ چلتا ہے کہ گیس لیکیج ہی دھماکے کی وجہ ہے، تاہم ذمہ داروں کا تعین کرنے کیلئے دیگر اداروں سے بھی خدمات حاصل کی جائیں گی۔
شہرِ قائد کے سائٹ بی تھانے میں شیر شاہ دھماکے کا مقدرمہ ایس ایچ او کی مدعیت میں 3روز قبل درج کیا گیا۔ ملبہ ہٹانے کیلئے بھاری مشینری استعمال کی گئی۔ ضلعی پولیس نے آئی جی سندھ کو دھماکے کے متعلق رپورٹ ارسال کردی۔
خیال رہے کہ 4 روز قبل پراچہ چوک میں ہونے والے زوردار دھماکے میں نجی بینک کی عمارت مکمل طور پر تباہ ہو کر ملبے کا ڈھیر بن گئی۔ فکس اٹ کے بانی و رکنِ قومی اسمبلی عالمگیر خان کے والد بھی دھماکے کے نتیجے میں جاں بحق ہوگئے۔