فیلڈ مارشل ایوب خان کا قائم کردہ کالج محکمہ سندھ کی غفلت سے شدید خطرات سے دوچار

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

فیلڈ مارشل ایوب خان کا قائم کردہ کالج محکمہ سندھ کی غفلت سے شدید خطرات سے دوچار
فیلڈ مارشل ایوب خان کا قائم کردہ کالج محکمہ سندھ کی غفلت سے شدید خطرات سے دوچار

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

کراچی:گورنمنٹ بوائز ڈگری سائنس اینڈ کامرس کالج اورنگی ٹاؤن، المعروف ”علّامہ عبدالحامد بدایونی کالج“ کراچی کے ضلع غربی کا سب سے بڑا اور قدیم کالج ہے، جو جامعہ کراچی سے ملحق ہونے والا پہلا کالج تھا،جس میں  اب گیارہویں جماعت میں ساڑھے 4سو اوربارہویں میں 400کے لگ بھگ طلبہ کھلے میدان میں تعلیم حاصل کرنے پر مجبو رہیں، یہ کالج نصف صدی سے زائد عرصے سے اورنگی ٹاؤن، قصبہ کالونی، بنارس کالونی اور منگھوپیر کے قرب و جوار کے لاکھوں نفوس پر مشتمل غریب اور متوسّط طبقے کے نوجوانوں کی علمی ضروریات پورا کرنے میں مصروف ہے۔جو محکمہ کالج سندھ کے افسران کی غفلت کی وجہ سے خطرات سے دوچار ہو گیا ہے۔

سابق ڈائریکٹر کالج و تجزیہ کار زاہد احمد کے مطابق تحریک ِ پاکستان کے رہنما اور ممتاز مذہبی شخصیت مولانا عبدالحامد بدایونی کے نام سے موسوم اس کالج کاافتتاح سنہ 60 کی دھائی میں اس وقت کے سربراہ ِ مملکت فیلڈ مارشل جنرل محمّد ایّوب خان نے کیا تھا، اس وقت یہ شاندار اور وسیع و عریض عمارت پر مشتمل ایک مثالی کالج کے طور پر جانا پہچانا جاتا تھا۔ کراچی کے شہر کے اس تاریخی کالج سے ابتک لاکھوں نوجوان فارغ التحصیل ہوکر اندرون و بیرون ِ ملک خدمات سرانجام دے رہے ہیں۔ بدقسمتی سے گزشتہ دو عشروں سے محکمہ تعلیم کالجز اور دیگر متعلقہ سرکاری اداروں کی عدم توجہی سے یہ شاندار کالج مسلسل انحطاط و ابتری کا شکار چلا آ رہا ہے۔

زاہد احمد کے مطابق کالج کے احاطے میں پہلے ناجائز تجاوزات کے قیام اور لینڈ مافیا کی غیر قانونی کارروائی اس کے بعد کالج کی خستہ عمارت کی زبوں حالی اور دیگر انتظامی نوعیت کے مسائل نے اس کالج کو تباہی و بربادی کے دہانے پر لاکھڑا کیا ہے، ارباب ِ اختیار نے مسلسل ان مسائل و مشکلات سے چشم پوشی اختیار کر رکھی ہے جو انتہائی افسوس ناک اور قابل ِ مذمّت ہے۔

1962میں ایوب خان نے یہ زمین مولانا عبدالحامد بدایونی عر ف شیر سرحد کو دی تھی، جو ٹرسٹ کے نام کی گئی تھی جس میں واضح لکھا گیا تھا کہ اگر ٹرسٹ ا س کو نہیں چلائے گا تو اس کے بعد یہ زمین خود بخود سرکار کو واپس ہو جائے گی، تاہم بعد ازاں ٹرسٹیز نے مذکورہ زمین سب لیز پر فروخت کردی تھی،جس میں سے صرف دو ایکٹر کا رقبہ کالج والارہ گیا ہے جس کو سندھ حکومت بنانے کو تیار نہیں ہے۔جب کہ 2018کے بجٹ میں اس کالج کی نئی بلڈنگ کے لئے ساڑھے 11ملین روپے رکھا گیا تھا، تاہم پی سی ون نہیں بنایا جاسکا، محکمہ ورکس کی جانب سے کالج انتظامیہ کو کہا گیا تھا کہ وہ ٹرسٹ کا کوئی ایک لیٹر لے آئیں تاکہ کالج کو بنایا جاسکے۔

گورنمنٹ بوائز ڈگری سائنس اینڈ کامرس کالج اورنگی ٹاؤن کی عمارت کو متعلقہ ادارے کی جانب سے سنہ 1987 میں ”مخدوش عمارت“ قرار دیا جا چکا تھا،جس کی اطلاع ایک بار نہیں بلکہ متعدد بار محکمہ تعلیم کالجز سندھ، ضلعی انتظامیہ اور دیگر متعلقہ اداروں کو دی جاتی رہی ہے مگر کسی ادارے نے اس پر کماحقہ توجہ نہ دی اور گزشتہ 35 سالوں سے یہ مخدوش اور خطرناک عمارت طلبا، اساتذہ و دیگر عملے کے زیرِ استعمال ہے۔

اس کالج میں طلبا اپنی جان جوکھوں میں ڈال کر حصول ِ تعلیم اور اساتذہ و دیگر عملہ موت کے سائے تلے خدمات سر انجام دینے پر مجبور ہیں۔ محکمہ تعلیم کا ورکس ڈپارٹمنٹ اس کالج کے مسائل سے مسلسل چشم پوشی اختیار کئے ہوئے ہے،اس کالج میں  90فٹ سے زائدپیرا فٹ وال(بیرونی دیوار) نومبر 2021میں منہدم ہو گئی تھی،جس کی اطلاع بروقت متعلقہ اداروں کو دے دی گئی مگر کسی ادارے کی جانب سے کسی نوعیت کی کوئی کارروائی نہیں ہو سکی۔

بعد ازاں کالج انتظامیہ نے نجی شعبے کے سول انجینئرکی خدمات حاصل کرتے ہوئے اس کالج کی عمارت سے متعلق رپورٹ تیار کروائی جس میں کہا گیا کہ یہ عمارت انتہائی مخدوش، ناقابلِ استعمال اور ناقابلِ مرمّت ہے، لہٰذا اس عمارت میں درس و تدریس کا عمل جاری رکھنا ہزاروں انسانی جانوں کے لئے شدید نوعیت کا خطرہ اور قیمتی انسانی جانوں کے ضیاع کی وجہ بن سکتا ہے۔

اس کالج کی وسیع و عریض عمارت کے قطعی طور پر ناقابل ِاستعمال ہونے کے باوجود اس کے دو کمروں میں درس و تدریس کا عمل جاری تھا تاہم گزشتہ روز سخت گرمی کے ماحول میں خطرے کی شدت کو محسوس کرتے ہوئے طلبا کیلئے تدریس کا انتظام کھلے میدان میں کیا گیا ہے۔اہل علاقہ کا کہنا ہے کہ محکمہ تعلیم کالج سندھ کے افسران کی توجّہ اس انتہائی اہم اور حسّاس مسئلے کی جانب مبذول کروائی جائے، تاکہ ہزاروں انسانی زندگیوں کو خطرے میں ڈالنے سے بچایا جائے۔

مزید پڑھیں: جامعہ کراچی معاہداتی اساتذہ نے گھمبیر مسائل کے حل کیلئے KUTTS تنظیم بنا لی

اہل علاقہ نے مخیر حضرات سے بھی اپیل کی ہے وہ آگے آئیں اور اس کالج کو تعمیرکریں، تاکہ جیسے تیسے بھی سہی حکومت سندھ کے اساتذہ اس کالج میں تعلیم و تدریس کا سلسلہ جاری رکھیں، کیونکہ اگر یہی صورتحال رہی تو اساتذہ اپنی پوسٹنگ کرانا بھی چھوڑدیں گے جس کی وجہ سے یہاں کے طلبہ کو شدید نقصان ہوگا۔

Related Posts