گیس بحران، کیا صنعتکارملزبند کردیں؟

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

ایٹمی صلاحیت کے حامل پاکستان میں جہاں پہلے ہی بجلی کی لوڈ شیڈنگ نے عوام کو مشکلات سے دوچار کر رکھا ہے وہاں اب گیس کے بحران نے بھی عوام کو شدید مشکلات میں ڈال دیا ہے، دیہی علاقوں کے لوگ گیس کی لوڈشیڈنگ کے سبب لکڑیاں جلاکر گزربسر کررہے ہیں تو شہری گیس کے مہنگے سلنڈرز استعمال کرنے پر مجبور ہیں جبکہ حکومت محض طفل تسلیاں دیکر وقت گزار رہی ہے۔

پاکستان تحریک انصاف کی حکومت کے قیام کے بعد ملک میں کوئی شعبہ ایسا نہیں جہاں بحران کی کیفیت پیدا نہ ہوئی ہو، کبھی آٹاملیں تو کبھی پیٹرولیم ڈیلرز سڑکوں کی خاک چھانتے ہیں، کبھی ادویات ساز اپنا سرپیٹتے دکھائی دیتے ہیں تو کبھی مزدورنوحہ کناں نظر آتے ہیں۔ وفاقی حکومت ہر فورم پر معیشت کی بہتری کا ڈھنڈورا تو خوب پیٹتی ہے لیکن معاشی استحکام کیلئے اقدامات اٹھانے کی زحمت گوارا نہیں کرتی ۔

کراچی میں اس وقت گیس کا شدید بحران پیدا ہوچکا ہے جس سے عام عوام اور صنعتیں بری طرح متاثر ہوئی ہیں، سندھ میں صنعتوں کی پیداواری سرگرمیاں معطل ہوکر رہ گئی ہیں،ایسا محسوس ہوتا ہے کہ ملک کی معاشی رگ کاٹی جا رہی ہے،گیس کی بندش سے کراچی میں کئی صنعتوں کو تالے لگ گئے ہیں۔صنعتوں کو گیس کی عدم فراہمی اور گیس پریشر میں کمی کی وجہ سے صنعتی پیداواری عمل شدید متاثر ہو رہا ہے جبکہ موجودہ حالات میں ملک گیس پریشر میں کمی اور توانائی کی فراہمی میں خلل سے صنعتی پیداوار پر پڑنے والے منفی اثرات کا متحمل نہیں ہوسکتا۔

ایک عرصے سے صوبہ سندھ کے ساتھ گیس کی فراہمی کے معاملے پرزیادتی کی جارہی ہے اور صوبہ سندھ کو اسکی ضرورت کے مطابق گیس فراہم نہیں کی جارہی ہے۔صنعتوں کی گیس بحال نہ ہونے کے باعث پیدواری سرگرمیاں رک گئی ہیں اورپیداواری سرگرمیاں معطل ہونے سے برآمدی آڈرز کی تکمیل خطرے میں پڑ گئی ہے، بڑے پیمانے پر برآمدی آڈرز منسوخ ہونے کا خدشہ ہے۔موجودہ حالات میں برآمدکنندگان پرانے آڈرز کی ڈیلیوری دینے کے لیے فکرمند ہیں کیونکہ فی الوقت پیداواری سرگرمیاں معطل ہونے سے پرانے آرڈرز کی تکمیل مشکل ہے، لہٰذا ایسی صورتحال میں برآمدکنندگان نئے برآمدی آرڈرز کیسے لیں؟

بنگلہ دیش کی برآمدات 54 ارب ڈالر تک جا پہنچی ہیں جبکہ ہماری برآمدات بڑھنے کی بجائے مزید کم ہوتی جارہی ہیں اورمعاشی بہتری کے دعوے کرنیوالے یاد رکھیں کہ اگر یہی صورتحال برقرار رہی تو ملکی برآمدات پر انتہائی منفی اثرات مرتب ہوں گے اور صنعتوں کی بنیادی ضروریات پوری نہ کیں تو ملکی برآمدات 22 ارب ڈالر سے گھٹ کر 17 ارب ڈالر کی نچلی سطح پر آجائیں گی۔

پاکستان پہلے ہی معاشی مشکلات کا شکار ہے اور صنعتوں کو توانائی کی فراہمی بند ہونے سے مشکلات مزید بڑھ جاتی ہیں جبکہ امسال کورونا کی وجہ سے پہلے ہی صنعتوں کی بندش سے اربوں روپے کا نقصان ہوچکا ہے۔ پاکستان کی معیشت کا درومدار برآمدات پر ہے لیکن موجودہ صورتحال میں پیداواری یونٹس بند ہونے کی وجہ سے برآمدی آرڈرپورے کرنا ناممکن ہوچکا ہے۔ ماضی میں کراچی میں بدامنی کی وجہ سے ہزاروں تاجر پاکستان چھوڑ کر بنگلہ دیش اور دوسرے ممالک میں کاروبار منتقل کرچکے ہیں اور اب بھی حالات کے پیش نظر صنعتکار اپنی فیکٹریاں شفٹ کرنے پر مجبور ہورہے ہیں۔

حکومت کے منفی فیصلوں سے کراچی کی صنعتیں مکمل طور پر تباہ ہو جائیں گی۔ گیس بحران سے ملک کے معاشی حب کراچی میں بے روزگاری عروج پرپہنچ جائے گی اور معیشت کو شدید دھچکا پہنچے گا۔وفاق یہ نہ سمجھے کہ سندھ کے ساتھ زیادتی کرنے سے فیڈریشن مضبوط ہوگی بلکہ اس سے وفاق کمزور ہوگا۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ حکومت ہر سال پیدا ہونیوالے گیس بحران پر قابو پانے کیلئے مستقل اقدامات اٹھائے اور فوری نئےایل این جی ٹرمینلز بنائے جائیں تاکہ گیس کے مسئلے سے نمٹا جاسکے۔

Related Posts