سینیٹ میں ارکانِ پارلیمنٹ کی تنخواہیں بڑھانے کا بل کثرت رائے سے مسترد

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

senate
senate

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

اسلام آباد: سینیٹ میں ارکان پارلیمنٹ کی تنخواہوں، الاؤنسز اور مراعات ایکٹ1975میں ترمیم کا بل پیش کیا گیا تاہم تحریک انصاف، مسلم لیگ (ن) اور پیپلز پارٹی کی مخالفت کے بعد بل مسترد کردیا گیا۔

چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی کی زیر صدارت اجلاس میں سینیٹر نصیب اللہ بازئی، سجاد حسین طوری، یعقوب ناصر، دلاور خان، اشوک کمار اور شمیم آفریدی نے چیئرمین اور اسپیکر کی تنخواہیں، الاؤنسز اور مراعات ایکٹ 1975 میں مزید ترمیم کا بل پیش کیا۔

مسلم لیگ ن، پی ٹی آئی اور جماعت اسلامی نے بل کی مخالفت کی البتہ مسلم لیگ ن کے دلاور خان، یعقوب خان ناصر سمیت ، پشتونخوا ملی عوامی پارٹی، نیشنل پارٹی، جمعیت علمائے اسلام ف اور ایم کیو ایم کی جانب سے بھی بل کی حمایت کی گئی۔

سینیٹر نصیب اللہ بازئی کا بل پر بحث کرتے ہوئے کہناتھا کہ پاکستان میں اداروں، اتھارٹی سربراہ یا دیگر سربراہان کی تنخواہ سات 8 لاکھ روپے ہے لیکن چیئرمین سینیٹ کی تنخواہ 2 لاکھ سے زیادہ نہیں لہٰذا ان کی تنخواہ اور مراعات میں اضافہ کیا جائے۔

حکومتی اتحادی جماعت متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیوایم) پاکستان کے سینیٹر بیرسٹر سیف کا کہناتھا کہ ہم مزدور آدمی ہیں، ٹی اے ڈی اے بھی نہیں لیتے، تنخواہ بڑھنے سے قومی خزانے پر اتنا بوجھ نہيں پڑتا، جنہوں نے تنخواہ وصول نہيں کرنی وہ نہ کریں بلکہ موجودہ تنخواہ بھی عطیہ کردیں۔

مزید پڑھیں: اراکین پارلیمنٹ کی تنخواہوں اور مراعات میں اضافے کے بل تیار

پاکستان تحریک انصاف کے سینیٹر اعظم سواتی نے بل کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ تنخواہوں سے متعلق ریسرچ کی تھی تو معلوم ہوا کہ محتسب اعلیٰ کی تنخواہ 13 سے 14 لاکھ اور سیکریٹری کی تنخواہ ساڑھے تین لاکھ ہے۔

اعظم سواتی نے کہا کہ حقائق کو دیکھا جائے تو نصیب اللہ بازئی جو کہہ رہے ہیں وہ سچ ہے، ریگولیٹری اتھارٹی سربراہان کی تنخواہ سات 8 لاکھ روپے ہے، یہ سارا نظام ناانصافی پر مشتمل ہے، تاہم حکومت بل کی مخالفت کرے گی۔

انہوں نے کہا کہ جو ملک کے معاشی حالات ہیں، لوگ مشکل حالات سے گزر رہے ہیں تاہم اس بل پر بحث ہونی چاہیے، کوئی بری بات نہیں، پارلیمان کا ہر ممبر امیر نہیں ہے النتہ بلز کو قومی اسمبلی سے شروع ہونا چاہیے۔

Related Posts