سندھ حکومت کی کارکردگی پر پی پی قیادت بھی برہم

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

پاکستان پیپلزپارٹی سندھ میں گزشتہ 11 سال سے حکومت میں ہے، مسلسل تیسری بار اقتدار ملنے کے باوجود سندھ حکومت خاطر خواہ کارکردگی دکھانے میں ناکام رہی ہے، سندھ میں ایک دو نہیں بلکہ سیکڑوں  منصوبے تاحال نامکمل ہیں۔

محکمہ ورکس اينڈ سروس ہویا صحت، تعلیم کاشعبہ ہویا کھیل،سندھ حکومت کسی شعبے میں کوئی اہم پیشرفت نہ دکھا سکی۔ بارش ہویا تھر میں بھوک وبیماریاں، کتوں پر قابوپانا ہو یا شہریوں کو پانی فراہم کرنا سندھ حکومت ہر جگہ مکمل طور پر ناکام دکھائی دیتی ہے۔

سندھ کے صوبائی وزرا کی سنجیدگی کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ وزیرزراعت ٹڈی دل کے فصلوں پر حملوں پر کسانوں کی مدد کی بجائے لوگوں کو ٹڈی کے پکوان بناکر کھانے کے مشوروں سے نوازتے ہیں تو وزیرصحت کتوں کے حملوں پر ویکسین کی عدم دستیابی پر بچوں کو کتوں کو پتھر نہ مارنے کا مشورہ دیکر خود کو بر ی الزمہ قرار دیدیتی ہیں۔

ایک طرف سندھ کے وزیراعلیٰ سید مراد علی شاہ، اسپیکرآغا سراج درانی، شرجیل انعام میمن، سہیل انور سیال سمیت دیگر رہنمائ مختلف کیسوں کی وجہ سے عدالتوں کے چکر لگارہے ہیں تو دوسری جانب اعلیٰ قیادت کی جانب سے مسلسل ناقص کارکردگی کا مظاہرہ کرنے پر کابینہ کو شدید ناراضگی کا سامنا ہے۔

پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو حکومت سندھ کی کارکردگی پر برہم دکھائی دیتے ہیں۔چیئرمین پیپلزپارٹی نے کارکردگی نہ دکھانے والے وزراکی تبدیلی کا اشارہ دیدیا ہے، گزشتہ روز انہوں نے صوبائی وزرا کو کارکردگی بہتر بنانے کیلئے ایک ماہ کی مہلت دیتے ہوئے سندھ کابینہ میں بڑی تبدیلیوں کا بھی اشارہ دیا ہے۔

سندھ میں 43میں سے25محکموں نے فنڈزکوچھواتک نہیں، سند ھ میں19-2018کی ترقیاتی اسکیموں کوہاتھ تک نہ لگایاگیا۔ ترقیاتی منصوبوں کے40فیصد فنڈز استعمال نہ ہوسکے۔صوبے کے مختلف اضلاع میں اسمال انڈسٹریز کی اپ گریڈیشن کے منصوبوں کو بھی عملی جامہ نہیں پہنچایا جاسکا۔

پیپلزپارٹی کی اعلیٰ قیادت کے ساتھ سپریم کورٹ بھی سندھ حکومت کی کارکردگی سے نالاں ہے، سندھ حکومت این آئی سی وی ڈی کی مثالیں دیکر کب تک خود کو بچاتی رہے گی۔ سندھ حکومت وفاق سے فنڈز کی کمی کا واویلہ تو مچاتی تاہم اپنے پاس موجود فنڈز کو استعمال نہ کرنے کی کوئی معقول وجہ بیاں کرنے سے قاصر ہے۔

پیپلزپارٹی گزشتہ گیارہ سال سے سندھ میں بلا شرکت غیر مسلسل اقتدار میں ہے اس کے باوجود لاڑکانہ ہویا کراچی کہیں بھی کوئی ایک ضلع ایسا نہیں ہے جہاں مثالی ترقی ہوئی ہو، کبھی کچرے کا مسئلہ سر اٹھالیتا ہے تو کبھی پانی کی عدم فراہمی کا مسئلہ درد سر بن جاتا ہے۔

سندھ میں ووٹر کا مزاج تبدیل ہورہاہے، حال ہی میں پیپلزپارٹی نے اپنے گڑھ لاڑکانہ میں ایک ہی سیٹ پر دو بار الیکشن ہارا ہے اس کے باوجود اگر پیپلزپارٹی عملی میدان میںکوئی کارکردگی نہیں دکھاتی تو ایم کیوایم پاکستان کا حال سامنے رکھے۔

جس طرح ایم کیوایم پورے کراچی سے سمٹ کر محض چند علاقوں تک محدود ہوگئی ہے کہیں پیپلزپارٹی بھی عوامی غیض وغضب کا شکار ہوئی تو شائد پیپلزپارٹی یوسیز میں ہی کہیں نظر آئے کیونکہ لاڑکانہ کا قلع توپہلے ہی مسمار ہوچکا ہے ۔

Related Posts