غیر فطری اتحاد نے حکومت کو پھر مشکل میں ڈال دیا

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

ایم کیو ایم کے خالد مقبول صدیقی کی جانب سے وفاقی وزیر کے عہدے سے استعفیٰ دینے کے بعد پی ٹی آئی کی حکومت ایک بار پھر نازک دوراہے پر آگئی ہے، اتحادیوں کی ڈور سے بندھی حکومت کو اپنے قیام سے اب تک کسی بھی وقت گرنے کا خطرہ لاحق ہے۔

ایم کیوایم کے کنویئنر خالد مقبول صدیقی کا کہنا ہے کہ ڈیڑھ سال سے حکومت میں ہیں اور حکومت بنانے میں پی ٹی آئی کی مدد کرنے کے باوجود ہمارے تحفظات دور نہیں کئے گئے اور کراچی کے حالات کی بہتری کے حوالے سے بھی حکومت نے اپنے وعدے پورے نہیں کئے۔

کراچی میں شدید سردی کے باوجود اس وقت شہر کا سیاسی درجہ حرارت ایم کیوایم نے یکسر بڑھا دیا ہے۔ ایم کیوایم کی جانب سے پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو کی پیشکش پر سندھ حکومت کا حصہ بننے کی قیاس آرائیاں بھی ہورہی ہیں جبکہ چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو کی سعودی عرب سے واپسی پر ایم کیوایم کی قیادت سے ملاقات کا بھی امکان ہے جس نے ملکی سیاست میں ایک ہلچل سی مچادی ہے۔

خالد مقبول صدیقی کے استعفے کے اعلان کے بعد گورنر سندھ نے ایم کیو ایم کی قیادت سے رابطہ کرکے تحفظات دور کرنے کی یقین دہانی کرائی ہے تاہم پی ٹی آئی کے وفاقی وزیرفیصل واوڈا نے ایم کیوایم کے مطالبات کو جائز قرار دیتے ہوئے مسائل کے حل پر زور دیا ہے جبکہ وزیراعظم عمران خان کی ہدایت پر پی ٹی آئی کے مرکزی رہنماء اسد عمر آج ایم کیوایم کی قیادت سے ملاقات کرکے ان کے تحفظات دور کرینگے۔

ایم کیوایم نے وزارت سے استعفے کے ساتھ حکومت کے ساتھ تعاون جاری رکھنے کا بھی عزم ظاہر کیا ہے۔ خالد مقبول صدیقی نے بلاول بھٹو کی پیشکش پر استعفے کا تاثر مسترد کرتے ہوئے پی ٹی آئی کے ساتھ اتحاد جاری رکھنے کا عندیہ دیا ہے۔

ایم کیو ایم کی جانب سے استعفے پر شکوک وشبہات نے بھی سر اٹھا لیا کہ کہیں ایم کیوایم پی ٹی آئی حکومت سے فائدہ اٹھانے کیلئے کوئی سیاسی چال تو نہیں چل رہی۔ ایک طرف خالد مقبول صدیقی وزارت سے مستعفی ہورہے ہیں تو دوسری طرف وفاقی وزیر قانون بیرسٹر فروغ نسیم تاحال اپنے عہدے پر موجود ہیں۔ اس صورتحال میں یہ تاثر ملتا ہے کہ ایم کیوایم پی ٹی آئی کو بلیک میل کرکے وفاق سے کراچی کیلئے بھاری پیکیج لینا چاہتی ہے۔

پیپلزپارٹی نے ایم کیوایم کی حکومت سے علیحدگی کو خوش آئند قرار دیا ہے جبکہ سندھ میں پیپلزپارٹی کو حکومت سازی کیلئے عددی برتری حاصل ہے اس کے باوجود پیپلزپارٹی ایم کیوایم کو سندھ میں شراکت اقتدار بنانے کیلئے تیار ہے جبکہ مسلم لیگ ن نے پارلیمنٹ میں تحریک انصاف کیخلاف اندرون خانہ تبدیلی کا اشارہ دیا ہے۔

موجودہ صورتحال میں فوری طور پر وزیراعظم عمران خان کی کرسی کو کوئی خطرہ تونظر نہیں آرہات اہم پاکستان کی سیاست میں کچھ بھی بعید از قیاس نہیں ہے، کل کے دشمن آج کے دوست بنتے وقت نہیں لگتا جبکہ غیر فطری اتحاد سے ہمیشہ ایک خطرہ لاحق رہتا ہے ۔

Related Posts