وہ طبقہ جو آج الیکشن سے یکسر لا تعلق ہے

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

ملک بھر میں 12 ویں عام انتخابات کیلئے حق رائے دہی کا آغاز ہوچکا ہے، عوام کی اچھی خاصی تعداد پسندیدہ امیدواروں کے حق میں اپنی رائے کو باقاعدہ بنانے کیلئے پولنگ اسٹیشنز کا رخ کر رہی ہے، تاہم اس موقع پر بھی ایک طبقہ ایسا ہے جو الیکشن کی قومی اہمیت سے بے خبر پولنگ کا “عملا” بائیکاٹ کیے ہوئے ہے۔

یہ محنت کشوں، یومیہ اجرت پر کام کرنے والے مزدوروں اور چھوٹے ہنر مندوں کا طبقہ ہے جن کیلئے آج کا دن بھی سال کے تمام دنوں کی طرح محنت مشقت کا ہی دن ہے، مگر کام، کاروبار اور دفاتر کی چھٹی کے باعث سراسر محرومی کا دن بن گیا ہے۔

ملک کے مختلف بڑے شہروں کی طرح شہر قائد میں بھی مختلف مقامات پر ایسے اسپاٹ موجود ہیں، جو مزدور اڈا کہلاتے ہیں، جہاں روز صبح سے لیکر شام تک کام کے اوقات میں یومیہ اجرت پر کام کرنے والے مختلف مزدور اور ہنر مند بیٹھے تماشائے اہل کرم دیکھتے ہیں۔

ان اڈوں میں تعمیرات کے شعبے سے وابستہ راج مستری، مزدور، رنگ ساز، ماربل کا کام کرنے والے ہنرمند وغیرہ شامل ہوتے ہیں، جو اپنے اپنے کام سے متعلقہ اوزار لیکر روزی روزگار کی امید پر یہاں بیٹھے ہوتے ہیں۔

کراچی کے ایسے چند مقامات میں مزار قائد کے عقب میں واقع کشمیر روڈ بھی شامل ہے، جہاں روزانہ صبح سے لیکر شام تک مختلف شعبوں میں کام کا ہنر رکھنے والے مزدور بیٹھے دکھائی دیتے ہیں۔

آندھی آئے یا طوفان، یہ مزدور یہاں حاضر ہوتے ہیں، کیونکہ آندھی آئے طوفان پیٹ کی آگ تو ہر صورت بجھانا ہوتی ہے، چنانچہ یہ مزدور عید کے دنوں میں بھی “چھٹی” نہیں کرتے اور نصیب کا دانہ ملنے کی امید پر اپنے اڈوں کا رخ کرتے ہیں۔

کشمیر روڈ پر آج پولنگ ڈے کے موقع پر بھی مزدور اپنے اڈے پر کام کی امید پر حاضر ہیں اور انہیں اس کی کوئی خبر نہیں ہے کہ ان کے ملک کے سیاسی رہنما الیکشن کو ان کی تقدیر بدلنے کا سنہری موقع باور کرا رہے ہیں۔

یہ مزدور جانتے ہیں کہ ہمارے ووٹ سے کیا ہوگا؟ کونسا ان کا ووٹ ہی نتیجہ دیتا ہے۔ وہ تو یہی جانتے ہیں کہ ووٹوں اور الیکشن سے حالات اور تقدیر بدلتے تو 1970 کے بعد ہونے والے 11 الیکشنز کے نتیجے میں ملک اس قدر مستحکم ہوجاتا کہ انہیں روز روزی کی تلاش میں ان اڈوں میں خاک اور زہریلا دھواں نہ پھانکنا پڑتا۔

ایک مزدور نے بتایا کہ ان کیلئے چھٹی والے دن دوہری مصیبت لیکر آتے ہیں، کیونکہ چھٹی کے باعث انہیں یقینی طور پر مزدوری سے محروم رہنا پڑتا ہے۔

ایک اور مزدور سے جب ووٹنگ میں حصہ لینے کے متعلق سوال کیا گیا تو اس کا کہنا تھا کہ ہمیں اس سے کوئی سروکار نہیں کہ ملک میں کیا ہو رہا ہے کیا نہیں، ہم صرف یہ جانتے ہیں کہ ہمیں روز اپنے اور اپنے بچوں کا پیٹ بھرنے کیلئے محنت کرنی ہے، ہم آج بھی اس امید پر گھر سے نکلے ہیں۔

الیکشن کے عمل سے یہ لاتعلقی صرف مزدور اور یومیہ اجرت پر کام کرنے والے طبقے تک محدود نہیں، عوام کی بہت بڑی تعداد ایسی ہے جو الیکشن اور ووٹنگ کے عمل کو بے کار کی مصروفیت سمجھتی ہے اور اس پورے نظام پر عدم اعتماد کا اظہار کرتی ہے۔

Related Posts