جنگی سازوسامان مہنگا، پنشن الگ، دفاعی بجٹ 20 فیصد بڑھے گا

مقبول خبریں

کالمز

zia
کیا اسرائیل 2040ء تک باقی رہ سکے گا؟
zia
بربرا: پیرس کی شہزادی
"A Karachi Journalist's Heartfelt Plea to the Pakistan Army"
کراچی کے صحافی کی عسکری قیادت سے اپیل

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

(فوٹو؛ فائل)

وفاقی حکومت آج مالی سال 2025-26 کا وفاقی بجٹ پارلیمنٹ میں پیش کرے گی جو ملک کی معاشی سمت کے لیے ایک اہم موڑ ثابت ہو سکتا ہے۔

حکومت کا کہنا ہے کہ وہ اس بجٹ کے ذریعے اقتصادی استحکام کو برقرار رکھنے، دفاعی ضروریات کو پورا کرنے اور آئی ایم ایف کی شرائط کو متوازن رکھنے کی کوشش کرے گی۔

ذرائع کے مطابق حکومت 17.6 کھرب روپے (تقریباً 62.45 ارب ڈالر) کا بجٹ پیش کرے گی، جو رواں مالی سال سے 6.7 فیصد کم ہے۔ اس کے ساتھ مالی خسارہ جی ڈی پی کے 4.8 فیصد تک محدود رکھنے کا ہدف مقرر کیا گیا ہے جو گزشتہ سال کے ہدف (5.9 فیصد) سے نمایاں کمی کی نشاندہی کرتا ہے۔

علاقائی کشیدگی، خاص طور پر بھارت کے ساتھ حالیہ تناؤ کے بعد دفاعی بجٹ میں 20 فیصد تک اضافے کی توقع کی جا رہی ہے۔ موجودہ مالی سال میں دفاع کے لیے 2.1 کھرب روپے مختص کیے گئے تھے، جن میں سے تقریباً 2 ارب ڈالر ہتھیاروں اور سازوسامان کے لیے رکھے گئے تھے جبکہ اضافی 563 ارب روپے فوجی پنشنز کے لیے مختص ہیں، جو باقاعدہ دفاعی بجٹ میں شامل نہیں کیے جاتے۔

بھارت نے اپنے مالی سال 2025-26 میں 78.7 ارب ڈالر کے دفاعی اخراجات مقرر کیے ہیں، جس میں 21 ارب ڈالر پنشنز اور ہتھیاروں کے لیے مخصوص ہیں۔ مئی 2025 میں دونوں ممالک کے درمیان کشیدگی کے بعد بھارت کی جانب سے مزید دفاعی اخراجات کا عندیہ دیا گیا، جس نے پاکستان پر بھی دباؤ بڑھا دیا ہے۔

Related Posts