ترسیلات زر میں سہولت کیلئےعرب مانیٹری فنڈ اور اسٹیٹ بینک میں مفاہمتی یادداشت پر دستخط کردیئے گئے۔
ڈائریکٹر جنرل چیئرمین آف دی بورڈ آف ڈائریکٹرز عرب مانیٹری فنڈ (اے ایم ایف) جناب ڈاکٹر عبدالرحمٰن بن عبداللہ الحامدی اور گورنر اسٹیٹ بینک آف پاکستان جناب جمیل احمد نے اے ایم ایف کے زیر اہتمام ابوظہبی میں آج ایک تقریب میں مفاہمت کی یادداشت (ایم او یو) پر دستخط کیے۔
مفاہمت کی یادداشت کا مقصد سرحد پار ادائیگی کے نظام ’بونا‘، جسے اے ایم ایف کی زیر ملکیت عرب علاقائی ادائیگی کی کلیرنگ اور تصفیے کی تنظیم ’اے آر پی سی ایس او‘ چلاتی ہے، اور پاکستان کے فوری ادائیگی کے نظام ’راست‘ کے درمیان تعاون کا فریم ورک قائم کرنا ہے۔
’راست‘ اور ’بونا‘ کو اس لیے منسلک کیا جارہا ہے کہ عرب خطے اور پاکستان کے درمیان ترسیلات زر کی منتقلی باضابطہ چینلز سے آسانی سے ہوسکے۔ اس اقدام سے افراد کے علاوہ کاروباری اداروں کو بھی فائدہ ہوگا کیونکہ نہ صرف فوری، محفوظ اور سستی سرحد پار ادائیگیاں ہوسکیں گی بلکہ عرب ممالک اور پاکستان کے درمیان معاشی، مالی اور سرمایہ کاری روابط بھی مضبوط ہوں گے۔
محترم ڈاکٹر الحامدی نے مفاہمت کی یادداشت پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا ’’راست کے ساتھ یہ اسٹرے ٹجک اشتراک ’بُونا‘ کے اس عزم کا اظہار ہے کہ مختلف خطّوں کو باہم مربوط کرنے، اور عرب خطّے اور اس کے اہم عالمی شراکت داروں کے مابین اقتصادی، مالی، اور سرمایہ کارانہ تعلقات کو مزید مستحکم کرنے کا سلسلہ جاری رہے گا۔ اس اقدام سے اس مشترکہ نصب العین کا بھی اعادہ ہوتا ہے کہ رقوم کی سرحد پار ادائیگی کے جدید طریقے ایجاد کیے جائیں تاکہ افراد اور کاروباری اداروں کو محفوظ اور کارگر طریقے سے بیرونِ ملک سے فوری ادائیگی کی سہولت مل سکے‘‘۔
انہوں نے مزید کہا کہ ’’ہمارا یہ بھی مقصد ہے کہ سرحد پار سے ترسیلات بھیجنے کی لاگت اور پراسیسنگ میں لگنے والا وقت کم کر کے ترسیلات بڑھائی جائیں۔ یہ اقدام بُونا کے عالمی کردار کی توثیق ہے۔ عرب خطّے کو اس کے اہم عالمی شریک ملکوں کے ساتھ مربوط کرنے میں بلند ترین معیارات کی پاسداری بُونا کا طرہ امتیاز ہے جو کہ کونسل آف سینٹرل گورنرز میں موجود محترم شخصیات کا بھی نصب العین ہے۔ اس موقع پر ہم اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے گورنر اور ان کے رفقا کا شکریہ ادا کرتے ہیں جنہوں نے اس اقدام میں بنیادی تعاون کیا‘‘۔
اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے اسٹیٹ بینک کے گورنر جناب جمیل احمد نے کہا کہ یہ مفاہمتی یادداشت ایک اہم تزویراتی کامیابی ہے جس سے پاکستان اور عرب خطے کے درمیان قریبی روابط کے دروازے کھلتے ہیں۔ اسٹیٹ بینک اور عرب مانیٹری فنڈ کے درمیان یہ اشتراک ایک جدید ڈیجیٹل فنانشل سروسز ایکو سسٹم کے قیام کے مقصد کی تکمیل کے لیے ملکوں کے مابین ارتباط سے فائدہ اٹھانے کے ہمارے وژن کے مطابق ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ادائیگی کے دونوں نظاموں کے ارتباط سے پاکستان میں باضابطہ ذرائع سے تیز رفتار، محفوظ اور بچت کے طریقے سے ترسیلاتِ زر میں اضافہ ہوگا۔ اس پہلو کو مدِنظر رکھتے ہوئے کہ عرب خطے میں 50 لاکھ سے زائد پاکستانی مقیم ہیں اور پاکستان کی کُل ترسیلات زر کا تقریبا 55 فیصد حصہ عرب ممالک سے موصول ہوتا ہے، اسٹیٹ بینک ضروری کام مکمل کرنے اور ’راست‘ اور ’بونا‘ کے درمیان رابطے کو کم سے کم وقت میں فعال کرنے کے لیے پرعزم ہے۔
اضافی معلومات:
بُونا سرحد پار ادائیگی کا نظام ہے جسے عرب مانیٹری فنڈ (اے ایم ایف) کی زیر ملکیت عرب علاقائی ادائیگی کی کلیرنگ اور تصفیے کی تنظیم ’اے آر پی سی ایس او‘ چلاتی ہے۔ بُونا کا مقصد یہ ہے کہ عرب خطے میں قائم اور اس سے باہر کے مالی اداروں اور مرکزی بینکوں کو مقامی کرنسیوں کے علاوہ اہم بین الاقوامی کرنسیوں میں محفوظ، کم لاگت، خطرے سے پاک اور شفاف طریقے ماحول میں ادائیگیاں بھیجنے اور وصول کرنے کے قابل بنایا جائے۔
بُونا اپنے شراکت داروں کو ادائیگی کے جدید طریقے پیش کرتا ہے جو بین الاقوامی معیارات ، اصولوں اور تعمیل کے تقاضوں کی پاسداری کرتے ہیں۔ سرحد پار ادائیگی کے اپنے نظام کی بدولت بُونا عرب خطے میں اقتصادی اور مالی روابط کے مواقع کی تلاش اور انہیں مضبوط بنانے اور عالمی تجارتی شراکت داروں کے ساتھ سرمایہ کارانہ تعلقات استوار کرنے میں معاونت کرتا ہے۔ بُونا ان تمام بینکوں کو اپنے ساتھ شریکِ کار کرنے پر آمادہ ہے جو شراکت کے معیار اور شرائط کو ،خصوصاً تعمیل کے پہلوؤں کے معیارات اور طریقہ کار کو پورا کریں ۔
راست
اسٹیٹ بینک کا ’راست‘ فوری ادائیگی کا نظام ایک انقلابی اقدام ہے جو جدید انٹرنیشنل اسٹینڈرڈ آئی ایس او 20022 پر تشکیل دیا گیا ہے، اور اس کے ذریعے صارفین کو سادہ، مفت، تیز رفتار، نظام سے منسلک (interoperable) اور محفوظ ادائیگی کی سہولتوں کی فراہمی کو یقینی بنایا گیا ہے۔ راست ’بڑی ادائیگیوں‘ کا فرسٹ یوز کیس 2021ء میں لائیو ہوا تھا، جس کے ذریعے ڈیوڈنڈ کی تقسیم، حکومت تا فرد کو ادائیگیاں (G2P)، میوچل فنڈز ادائیگیوں، یا کارپوریٹس کے ذریعے پرائیویٹ اداروں کے پے رول جیسی بڑی ادائیگیوں کی پروسیسنگ کی سہولتیں دی گئی ہے۔
کراچی میں آٹے کی ہول سیل قیمت 120 روپے فی کلو ہوگئی، محمود مولوی
اب تک صارفین کی جانب سے راست کی تقریباً، 34 ملین آئی ڈیز بنائی گئی ہیں جن سے تقریباً 5.5 ٹریلین پاکستانی روپے (تقریباً 19 ارب امریکی ڈالر) مالیت کی 270 ملین سے زائد ٹرانزیکشنز انجام دی جا چکی ہیں۔ راست کا تھرڈ یوز کیس جو پرسن ٹو مرچنٹ (پی 2 ایم) ادائیگیوں سے متعلق ہے اس وقت اس کی تنصیب کی جا رہی ہے۔ آگے چل کر، پی ٹو ایم جز میں قابل ذکر نمو متوقع ہے جسے ’ادائیگی کی درخواست‘، آسان اے پی آئی ارتباط، اور کیوآر پر مبنی حصول کے سیٹ اپ جیسی جدید خصوصیات کے ساتھ ڈیزائن کیا گیا ہے۔