اسلام آباد: پاکستان تحریک انصاف کے رہنماء علیم خان کی نجی ہاؤسنگ سوسائٹی کیلئے سرکاری اراضی پر مبینہ قبضے کے حوالے سے عدالت نے سیکریٹری اسٹیبلشمنٹ ڈویژن کو آئندہ سماعت میں ذاتی طور پر طلب کر لیا۔
کیس کی سماعت اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ نے کی،اس موقع پر چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ نے ریمارکس دیئے کہ اسلام آباد پاکستان کا دارالحکومت نہیں تورا بورا ہے، وفاقی ادارے اسٹیٹ اجنٹ بنے ہوئے ہیں۔
چیف جسٹس اطہرمن اللہ نے کہا کہ کل پھر اسلام آباد ہائیکورٹ اپنی سوسائٹی بنائے، یہ مذاق بنا ہوا ہے، عدالت نے وزارت داخلہ وکیل کی سرزنش کی اورسیکریٹری داخلہ کورپورٹ عدالت میں جمع کرانے کا حکم دیا۔
دوران سماعت وزارت داخلہ ے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ یہ وزارت کی سوسائٹی نہیں ہے، بلکہ وزارت داخلہ کے ملازمیں کا سوسائٹی ہے جس پر عدالت نے ماسٹر پلان کے حوالے سی ڈی اے ممبر سے سوال کیا اورجواب نہ دینے پر عدالت نے سی ڈی اے ممبر کی سرزنش کی۔
چیف جسٹس اطہرمن اللہ نے استفسار کیا کہ ڈپٹی کمشنر کہاں ہے اورڈپٹی کمشنر کو روسٹرم پر بلا لیا، چیف جسٹس اطہرمن اللہ کا کہنا تھا کہ اسلام آباد 14 سو اسکوائر میل پر محیط ہے، تمام سرکاری ادارے زمین کے کاروبار میں شامل ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ چیف کمشنر کی آشیرباد پر سب کچھ ہو رہاہے،جو صدیوں سے آباد تھے ان کو ابھی تک معاوضہ نہیں دیا گیا،سب نے جرم کے لئے دستانے پہنے ہوئے ہیں، بڑے آدمی غیر قانونی کام کو ریگولرائز کیا جاتا ہے۔
چیف جسٹس اطہرمن اللہ نے ڈپٹی کمشنر کی سرزنش کرتے ہوئے کہا کہ ڈپٹی کمشنر صاحب اب بتائیں آئینی ہائیکورٹ کو بند کر دوں، آپ کے پٹواری فرد کو رشوت لے پر تبدیل کرتا ہے، وزارت داخلہ، آئی بی اور ڈیفنس کی سوسائٹی ہے۔
چیف جسٹس ڈپٹی اٹارنی کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آپ حلفیہ بیان دیں کہ کسی کے ساتھ ناانصافی نہیں ہو گی،انہوں نے ڈپٹی کمشنر سے پوچھا کہ آپ کے آفس میں زمینوں کے کتنی درخواستیں زیر سماعت ہیںجس پرچیف کمشنر نے حلفیہ بیان عدالت میں جمع کرانے کی یقین دہانی کی۔
چیف جسٹس اطہرمن اللہ نے کہا کہ سی ڈی اے نے رپورٹ دی ہے کہ وزارت داخلہ کے احکام اسلام آباد کے زمینوں کے قبضے میں ملوث ہیں، کوئی اے سی کو ڈپٹی کمشنر سروے کے لئے مقرر کر دے اور پھر رپورٹ عدالت میں جمع کرائیں۔
سی ڈی اے نے اسلام آباد کاماسٹر پلان تباہ کر دیا ہے، قانوں سے بالاتر میں بھی نہیں ہوں، ایف آئی اے کیسے اپنا رول ادا کرے گی کیونکہ وہ خود زمین کے کاروبار میں ملوث ہے، سرکاری اداروں نے دفتری کام سے زیادہ زمیں کے کاروبار میں ملوث ہیں۔
ڈپٹی کمشنر اسلام آباد نے عدالت کو بتایا کہ اسلام آباد کے جتنے بھی سوسائٹیز ہیں سب غیر قانونی ہیں جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ یہ الارمنگ صورتحال ہے۔
مزید پڑھیں: عثمان بزدار وزیراعظم کے علاوہ کسی کے کہنے پر استعفیٰ نہیں دینگے،فواد چوہدری