ہارورڈ یونیورسٹی کے محققین نے 2023 میں ایک تحقیق شائع کی تھی جس میں انہوں نے دنیا کے خاتمے کی ممکنہ تاریخ 13 نومبر 2026 بتائی ہے۔
ہارورڈ یونیورسٹی تحقیق میں شامل سائنسدانوں میں ہینز وان فورسٹر، پیٹریشیا مورا اور لارنس ایامیٹ شامل ہیں۔
انہوں نے اس نتیجے پر پہنچنے کے لیے ایک ریاضیاتی ماڈل استعمال کیا، جس میں انسانی سرگرمیوں، ماحولیاتی تبدیلیوں اور وسائل کے استعمال کے موجودہ رجحانات کو مدنظر رکھا گیا۔
محققین کا کہنا تھا کہ اگر موجودہ رفتار سے ماحولیاتی آلودگی، گلوبل وارمنگ اور قدرتی وسائل کا استحصال جاری رہا تو انسانیت 2026 تک معدوم ہوسکتی ہے۔
جاپان کی توہو یونیورسٹی کے محققین نے ناسا کے ذریعے سیاروں کی ماڈلنگ کا استعمال کیا تاکہ یہ معلوم کیا جاسکے کہ زمین کا ماحول کس طرح ختم ہونے کا امکان ہے جس سے یہ پتہ چلا کہ مستقبل بعید میں زمین میں آکسیجن ختم ہو جائے گی۔
سپر کمپیوٹر کی مدد سے کی گئی پیش گوئی میں بتایا گیا ہے کہ ایک ارب سالوں میں ( یعنی سال 1,000,002,021 میں) جس ہوا میں ہم سانس لیتے ہیں وہ غائب ہو جائے گی۔
ہوا کے غائب ہونے سے زمین پر جانداروں کی بقا ناممکن ہو جائے گی، جیسے جیسے سورج بڑا ہوتا جائے گا، یہ گرم اور روشن ہوتا جائے گا، یہ آہستہ آہستہ زمین کی نازک آب و ہوا کو متاثر کرے گا جبکہ یہی چیز زندگی کو سہارا دینے کے لیے متوازن تصور کی جاتی ہے۔