سیکا کانفرنس، آگے کیا ہوگا؟

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

آج سے 14روز قبل باہمی اعتماد سازی کے اقدامات پر مبنی سیکا ممالک سربراہی کانفرنس قازقستان کے شہر آستانہ میں کامیابی سے اختتام پذیر ہوئی جو ایک بار پھر قازقستان کی علاقائی تبدیلی اور امن و سالمیت کا مرکز بننے کی صلاحیت کی توثیق تھی۔

حالیہ برسوں میں قازقستان نے علاقائی و بین الاقوامی اہمیت کی حامل کئی تقریبات کی میزبانی کی۔ تمام وسط ایشیائی ممالک سے گھرے ہوئے اور یوکرین، بیلاروس، روس اور مغربی ممالک تک رسائی کے باعث قازقستان تجارت اور مینوفیکچرنگ کا مرکز بننے کی صلاحیت رکھتا ہے۔

قازقستان نے حال ہی میں اپنی غیر ملکی سرمایہ کاری پالیسی میں اصلاحات کیں۔ قازقستان کے صدر نے گزشتہ ماہ اپنی قوم سے خطاب کے دوران ایک بہت ہی متحرک قومی نظریہ پیش کیا جسے خارجہ پالیسی کے مضبوط فریم ورک، علاقائی انضمام اور 7 شعبوں میں سرمایہ کاری کی حمایت حاصل ہے۔

مذکورہ نظرئیے میں ہر قسم کے سامان کی تیاری، تعمیرات، دوا سازی کی ترقی اور سیاحت کا بھی ذکر کیا گیا۔ نئے صدر کی قیادت میں علاقائی تعاون پر مبنی چھٹا سیکا سربراہی اجلاس منعقد ہوا جو قازقستان کی بڑی کامیابی قرار دی جاسکتی ہے۔

سیکا سربراہی کانفرنس میں اراکین کی جانب سے 7 نکاتی اعلامیے کا نچوڑ ایک جامع اور شفاف مذاکراتی عمل کا آغاز قرار دیا جاسکتا ہے۔ یقینی طور پر یہ رکن ممالک کے تعاون کے مستقبل کی گفتگو کا فیصلہ کرے گا جس کا براعظم اور بین الاقوامی نقشے پر بھی اثر ہوگا۔

سی آئی سی اے (سیکا) کو تبدیل کرنے کے عمل کا مقصد مستقبل کے تعاون کے اہم شعبہ جات کی وضاحت اور سیکا اراکین کے مابین بات چیت کی تنظیمی و ادارہ جاتی بنیاد کو مضبوط بنانے سمیت اہم اہداف کا تعاقب کرنا ہے۔

آستانہ اعلامیے میں سیکا کا اس اعتبار سے تصور بھی سامنے لایا گیا ہے کہ رکن ممالک کی متحرک، مساوی، جامع اور متوازن اقتصادی ترقی، روابط، سماجی و ثقافتی ترقی میں حصہ ڈالا جائے۔ سربراہی اجلاس میں شریک عالمی رہنماؤں نے مشترکہ چیلنجز کیلئے مشترکہ حل کی ضرورت پر زور دیا۔

عالمی رہنماؤں اور سربراہانِ مملکت نے مسائل کے حل کیلئے پختہ عزم کا اعادہ کیا اور ایک محفوظ و خوشحال خطے کیلئے مستحکم کام کرنے اور اقوامِ متحدہ چارٹر کے مطابق تنازعات کے پر امن حل کیلئے کام پر یقین کا عزم بھی ظاہر کیا۔

دراصل سیکا تنظیم تمام رکن ممالک کے مفادات پر مبنی شعبہ جات میں دیگر ریاستوں، تنظیموں اور یکساں اہداف اور اصولوں کا اشتراک کرنے والے فورمز کے ساتھ بات چیت اور تعاون کرے گی تاکہ خطے میں نتائج اور اتفاقِ رائے پر مبنی کثیر جہتی تعاون کو مستحکم کیا جاسکے۔

پہلا قدم جو آستانہ اجلاس کی مدد سے اٹھایا گیا وہ سیکا کی تبدیلی کا عمل تھا۔ شرکاء نے فیصلہ کیا کہ ریاستوں اور حکومتوں کے سربراہان وقتاً فوقتاً مختلف اجلاس کرتے رہیں جن میں وزرائے خارجہ اجلاس، سربراہانِ مملکت کے اجلاس اور دیگر سرگرمیاں شامل ہیں۔ متعلقہ گورننگ باڈیز کی منظوری کیلئے سیکا دستاویزات میں ترامیم کیلئے تجاویز رکن ممالک کو پیش کی جائیں گی۔

فیصلہ یہ کیا گیا کہ رکن ممالک تبدیلی کے عمل کی تفصیلات طے کریں گے اور اس میں رکنیت کا معیار بھی متعین کیا جائے گا۔ سیکریٹری جنرل کی مدد سے اور رکن ممالک کی باہمی مشاورت سے تجاویز پیش کی جائیں گی اور تبدیلی کے عمل کیلئے ضروری اقدامات کا روڈ میپ بھی فراہم کیا جائے گا۔

مسرت کی بات یہ ہے کہ سیکا کی عمر 30 سال ہوچکی ہے۔ رکن ممالک نے تبدیلی کا عمل ڈیزائن کیا جو مہینوں میں تکمیل پا جائے گا۔ یقنی طور پر سیکا کو پھلتا پھولتا دیکھنا ایک اچھا عمل ہوگا اور شاید اب عالمی برادری کو ایسے ہی بین الاقوامی فورمز کی ضرورت بھی ہے۔

اقوامِ متحدہ کا نظام ویٹو پاور رکھنے والی ریاستوں کے ہاتھوں ہائی جیک ہوچکا۔ جنرل اسمبلی ایسے ہی ممالک کے مفادات کے تحت چلائی جاتی ہے جبکہ عالمی امن کو چند بااثر ریاستوں نے کئی دہائیوں سے برباد کررکھا ہے۔بہت سے ممالک پر حقائق کی بنیاد پر نہیں بلکہ خودساختہ بیانیے کی بنیاد پرحملہ کیا گیا۔

دنیا کے ترقی پذیر اور پسماندہ ممالک امریکا اور مغرب کی صنعتکاری کے باعث ہونے والی تباہ کاریوں کا نقصان اٹھا رہے ہیں۔ تاہم زمین اور قدرتی وسائل پر قبضے کی ہوس ختم ہوتی نظر نہیں آتی۔ امن، پائیدار ترقی، موسمیاتی انصاف اور علاقائی و دو طرفہ تنازعات کے انتظام کیلئے اقوامِ متحدہ کے معاہدے اور قراردادیں شیلف کی نذر ہوگئیں۔

ضرورت اس بات کی ہے کہ سیکا جیسے فورمز کو عالمی طاقتوں کے مفادات کا مقابلہ کرنے کیلئے مضبوط علاقائی تعاون کے پلیٹ فارمز کے طور پر استعمال کیا جائے جو عالمی سطح پر مضبوط اور بامعنی اضافہ قرار دئیے جاسکتے ہیں۔

Related Posts