امریکہ میں انسانی حقوق کی سنگین صورتحال -آخری قسط

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

چینی حکومت کی جاری کردہ یو ایس ہیومن رائٹس وائلیشنز 2020 رپورٹ امریکہ میں جاری نسلی امتیاز اور امن عامہ کی صورتحال کا بھی تفصیلی جائزہ پیش کرتی ہے۔ نسلی امتیاز کے حوالے سے اس رپورٹ کے اہم نکات حسب ذیل ہیں۔

٭ عین عالمی وباء کے دوران سفید فام پولیس افسر کے ہاتھوں قتل کئے جانے والے جارج فلائڈ کی موت کے نتیجے میں پورے ملک کی سطح پر احتجاجی تحریک شروع ہوئی۔ یہ احتجاج امریکہ کی پچاس ریاستوں میں پھیل گیا۔ اس دوران امریکی حکومت کا کردار یہ رہا کہ طاقت کے زور پر اس تحریک کو کچلنے کی کوشش کی گئی۔ اس تحریک کے دوران احتجاجیوں میں سے 10 ہزار افراد کو حراست میں لیا گیا۔ صحافیوں کی ایک بڑی تعداد کو اس احتجاج کے دوران گرفتار بھی کیا گیا اور ان پر حملے بھی کئے گئے۔

٭ سیاہ فام امریکی شہری ملک کی کل آبادی کا 13 فیصد ہیں مگر پولیس کے ہاتھوں قتل ہونے والے امریکیوں میں ان کا تناسب 28 فیصد ہے۔ دوسری جانب پولیس کے ہاتھوں مرنے والوں کو انصاف ملنے یا نہ ملنے کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ 2013ء سے 2020ء کے مابین جتنے بھی پولیس افسران شہریوں کے قتل میں ملوث پائے گئے ان میں سے 98 فیصد باعزت بری ہو گئے۔

٭ 18 سال سے کم عمر کے غیر سفید فام بچوں کی تعداد امریکہ میں 33 فیصد ہے لیکن اس کی جیلوں میں قید 18 سال سے کم عمر والے بچوں میں غیر سفید فام بچوں کی تعداد 66 فیصد ہے۔

٭ 15 ستمبر 2020 کو لاس اینجلس ٹائمز میں شائع ہونے والی رپورٹ کے مطابق امریکہ بھر میں سزائے موت کے منتظر قیدیوں کی غالب اکثریت سیاہ فاموں کی ہے۔ رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ امریکہ میں کسی سفید فام کو سیاہ فام کے قتل پر سزائے موت کا امکان بہت ہی کم ہے۔ سفید فام کو سزائے موت سنائے جانے کے امکانات تب ہی واضح ہوتے ہیں جب اس نے کسی سفید فام کو ہی قتل کیا ہو۔

٭ 4 دسمبر 2020 کو ڈیوس وینگارڈ نے رپورٹ کیا ہے کہ 1976ء سے اب تک سزائے موت پانے والے افراد میں 43 فیصد غیر سفید فام ہیں۔ جبکہ سزائے موت کے منتظر قیدیوں میں 55 فیصد غیر سفید فام قیدی ہیں۔ یہ تعداد آبادی کے تناسب کے لحاظ سے بہت ہی غیر معمولی ہے جو امریکہ میں نام نہاد انصاف کی صورتحال پر سوالات پیدا کرتی ہے۔

٭ نسلی امتیاز کی صورتحال کس قدر بدتر ہے اس کا اندازہ اس بات سے لگا یا جا سکتا ہے کہ ایف بی آئی کے تمام انتظامی عہدوں پر اس وقت سفید فام افسران براجمان ہیں۔ جبکہ اس ادارے کے 13 ہزار ایجنٹس میں سے صرف چار فیصد سیاہ فام ہیں۔ صرف یہی نہیں بلکہ اس ادارے کی خواتین میں بھی سیاہ فام خواتین کی تعداد صرف ایک فیصد ہے۔

٭ امریکہ کے اپنے لیبر ڈپارٹمنٹ کے ستمبر 2020 میں جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق بیروزگار افراد کی مجموعی تعداد میں سیاہ فام سفید فاموں سے دگنے ہیں۔

٭ 23 اکتوبر 2020 کو یو ایس اے ٹوڈے میں شائع ہونے والی ایک رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ سفید فاموں میں سے 73 اعشاریہ سات فیصد امریکی اپنے ذاتی گھر کے مالک ہیں۔ جبکہ سیاہ فاموں میں سے صرف 44 فیصد کے پاس اپنا ذاتی گھر ہے۔

٭ ینگ امریکنز سے متعلق ایک سروے رپورٹ میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ ایک چوتھائی ایشین امیریکنز کو 2020ء میں نسلی غنڈہ گردی کا سامنا کرنا پڑا۔

٭ ریڈ انڈین یوں تو امریکی تاریخ کی سب سے مظلوم قوم ہے کیونکہ اسے بدترین قتلِ عام کا سب سے زیادہ نشانہ بنایا گیا مگر بدقسمتی یہ ہے کہ بچے کھچے ریڈ انڈینز کی حیثیت بھی آج امریکہ کے دوسرے درجے کے شہریوں کی ہے۔ اگر آپ اس نسل کا جائزہ لیں تو یہ آپ کو امریکہ کے سب سے کم آمدنی والے افراد کے علاقوں میں آباد نظر آئیں گے۔

٭ 5 اگست 2020ء کو اقوام متحدہ کے نمائندہ خصوصی نے رپورٹ جمع کرائی جس میں قرار دیا گیا ہے کہ ریڈ انڈینز امریکہ میں ایٹمی فضلے کے قریب بسنے پر مجبور ہیں جس سے ان میں کینسر اور دل کے امراض ہی عام نہیں ہیں بلکہ ان کے ہاں معذور بچوں کی بھی پیدائش ہو رہی ہے۔

٭ 30 ستمبر 2020 کی سی این این رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ اس سال امریکہ کے امیگریشن و کسٹم حکام کی تحویل میں موجود 21 ایسے افراد جان سے ہاتھ دھو بیٹھے جنہوں نے سیاسی پناہ کی درخواست دے رکھی تھی۔

٭ 30 اکتوبر 2020 کو لاس اینجلس ٹائمز میں شائع ہونے والی رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ ہجرت کرکے امریکہ پہنچنے والے بچوں میں سے 25 ہزار بچے 100 دن سے زائد عرصے تک امریکی حکام کی حراست میں رہے۔

٭ لاس اینجلس ٹائمز کی ویب سائٹ پر جاری 18 نومبر 2020 کی ایک رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ امریکہ نے 8 ہزار 8 سو بچوں کو امریکہ سے اس حال میں ڈی پورٹ کیا کہ ان کے ہمراہ ان کا کوئی بھی عزیز نہ تھا۔ ان بچوں کو ان کے والدین سے جدا کیا گیا۔ والدین سے جدا کئے گئے میکسیکو اور سینٹرل امریکی ممالک کے یہ بچے آج اپنے ممالک میں شدید خطرات سے دوچار ہیں۔

٭ امریکی میڈیا کے کئی اداروں میں رپورٹ ہوچکا ہے کہ لاطینی امریکہ اور ویسٹ انڈیز کی درجنوں خواتین نے امریکی ریاست جارجیا کی وفاقی عدالت میں کیس دائر کیا ہے کہ جب وہ امریکہ کے امیگریشن اینڈ کسٹم انفورسمنٹ کی تحویل میں تھیں تو جبراً ان کے ایسے آپریشن کئے گئے جن سے ان کی بچے پیدا کرنے کی صلاحیت ختم کردی گئی۔ ان خواتین میں سے بعض کی بچہ دانیاں تک نکال دی گئیں۔

امریکہ میں امن عامہ کی صورتحال کس قدر مخدوش ہے ؟ اس حوالے یہ رپورٹ درج ذیل انکشافات کرتی ہے۔

٭ امریکہ میں مسلح تشدد تاریخ کی بلند ترین سطح کو چھو رہا ہے اور اس کے شہروں میں قتل عام کے واقعات میں تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے۔

٭ صرف 2020ء میں امریکی شہریوں نے 2 کروڑ 30 لاکھ ہتھیار خریدے۔ شہریوں کی جانب سے ہتھیاروں کی ہونے والی اس خریداری میں 2019ء کے مقابلے میں 64 فیصد کا ریکارڈ اضافہ ہوا۔

٭ 2020ء کے دوران امریکہ بھر میں ہتھیاروں سے مرنے والوں کی تعداد 41 ہزار 5 سو سے متجاوز رہی۔ یہ شرح اوسط کے لحاظ سے یومیہ تقریبا 110 اموات بنتی ہیں۔ جس سے اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ امریکی حکومت اپنے شہریوں کو تحفظ فراہم کرنے میں مکمل طور پر ناکام رہی۔

٭ امریکہ بھر میں 2020ء کے دوران قتل عام کے 592 واقعات ہوئے۔

٭ 2020 میں جاری ہونے والی ایف بی آئی رپورٹ کے مطابق 2019ء میں امریکہ بھر میں پر تشدد جرائم کی 12 لاکھ وارداتیں ہوئیں جن میں قتل کی 16 ہزار، جنسی زیادتی کی ایک لاکھ 40 ہزار، ڈکیتی کی 2 لاکھ 70 ہزار اور شدید مار پیٹ کی 8 لاکھ 21 ہزار سے زائد وارداتیں ہوئیں جن سے اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ امریکہ اپنے شہریوں کی جان، مال، عزت اور ہر طرح کے انسانی حقوق کے تحفظ میں کس حد تک ناکام ملک ہے۔

٭ 17 جون 2020ء کو اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل کا 43 واں اجلاس منعقد ہوا۔ یہ تاریخ میں پہلا موقع تھا جب امریکہ میں انسانی حقوق کی مخدوش صورتحال پر اس کونسل کا کوئی ہنگامی اجلاس منعقد ہوا اور اس پر بحث ہوئی۔ پھر9 نومبر 2020 کو عالمی برادری نے اسی کونسل کے اجلاس میں مسلسل تیسری بار نسلی امتیاز پر امریکہ کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا اور قرار دیا کہ امریکہ میں نسلی امتیاز کی صورتحال بدترین سطح کو چھو رہی ہے۔ سفید فام قوم پرستوں کی جانب سے نسل پرست نعروں اور مہم میں تیزی سے اضافہ ہورہا ہے اور کوککس کلاں جیسی تنظیمی ایک بار پھر سرگرم ہیں۔ امریکا میں سفید فام افراد کی بالادستی کی ایک منظم تحریک برپا ہے جو دیگر نسلوں کی تحقیر اور نفرت پر یقین رکھتی ہے جبکہ سیاسی رہنماؤں کی جانب سے بھی ایسے بیانات سامنے آرہے ہیں جو نسلی و مذہبی امتیاز کو فروغ دیتے ہیں۔

٭ انسانی حقوق کے حوالے سے اس بدترین داخلی صورتحال کے باوجود امریکی حکومت کی منافقت اور دوغلے پن کا یہ عالم تھا کہ وہ دنیا کے دیگر ممالک کی انسانی حقوق کی صورتحال پر رپورٹس جاری کرتی رہی۔

اہم گزارش: ادارے کا کالم نگار کی آراء سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

یہ بھی  پڑھیں: امریکہ میں انسانی حقوق کی سنگین صورتحال -دوسری قسط

Related Posts